skip to Main Content

ٹِموتھی کا دانت

کہانی: Timothy’s Tooth
مصنفہ: Enid Blyton
مترجم: محمد الیاس نواز
۔۔۔۔۔

بہت زمانے پہلے کی بات ہے،بہت ساری پریاں نیلے شعلوں کی آگ پر ہانڈی چڑھائے ایک منتر تیار کرنے میں مصروف تھیں۔ یہ وہ شاندار منتر تھا جو بیماریوں کے علاج میں بہت کارآمد ہوسکتا تھا۔ تمام بونے اور پری زاد ہانڈی پر جھکے ہوئے تھے اور ابلتے شوربے کو رنگ بدلتا دیکھ رہے تھے۔سرخ سے نارنجی، نارنجی سے پیلا، پیلے سے نیلا اور پھر عزیز دوستو…!رنگ بدلنے کا یہ سلسلہ یہیں رک گیا۔یہ تو بہت غلط ہوگیا…کیونکہ اس جادوئی شوربے نے قوسِ قزح کے سارے رنگ بدلنے تھے مگر یہ نیلے رنگ پر آکر رک گیا۔حالانکہ اسے جامنی رنگ کا ہوکر گلابی رنگ اختیار کرنا تھا…تب کہیں جا کر منتر مکمل ہوتا اور ہانڈی تیارہوجاتی۔
’’اوہوووووووو!‘‘ پری زادوں نے اپنی سیٹی جیسی باریک مگر تیز آواز میں کوک لگائی۔’’ہم سے کچھ رہ گیا ہے۔‘‘
’’اوہوووووووو!‘‘ بونے پکارے۔’’اب ہم کیا کریں گے؟‘‘
تھوڑی ہی دیر بعد بڑی والی جادوئی کتاب پر جم گھٹا لگا ہوا تھا۔یہ کتاب ملکہ کی تھی اور اس کے موٹے موٹے صفحات کے پلٹنے سے اچھی خاصی کھڑکھڑاہٹ ہو رہی تھی۔ایک چھوٹے سے بونے نے متعلقہ عبارت تلاش کرکے اونچی آواز میں پڑھ کر سنائی:
’’منتر کو مؤثر بنانے کے لیے ایک چھوٹا سا سفید دانت شامل کیا جائے۔ بچے کا دانت ہو تو بہترین رہے گا۔‘‘
ساری چھوٹی مخلوق اداسی سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگی۔’’ یہ تو ہمیں کبھی بھی نہیں ملے گا۔‘‘وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے۔’’اب بھلا بچوں کے دانت نکالنے کے لیے ہم آس پاس منڈلاتے پھریں گے ؟‘‘
’’ٹھہرو!‘‘ایک پری زاد بولا۔’’ میں ایک چھوٹے سے بچے کو جانتا ہوں جس کا نام ٹِموتھی ہے اور وہ بہت رحم دل ہے۔اگر میں اس سے کہوں تو وہ اپنا ننھا سا دانت مجھے دے دے گا۔‘‘ چنانچہ وہ اڑ کر ٹموتھی کے پاس گیا۔ اس نے ننھے سے لڑکے کو تفصیل سے اپنا مسئلہ بتایا اور ٹموتھی آرام سے سنتا رہا۔
ٹموتھی کی عمر سات سال تھی اور اس کے ابتدائی دانتوں میں سے ایک دانت کافی ڈھیلا ہو چکا تھا۔وہ اکثر اسے اپنی انگلی سے ہلاتا جلاتا رہتا تھامگر امی کو نکالنے نہیں دیتا تھا۔وہ جانتا تھا کہ اس کے نکالنے سے کچھ خاص تکلیف نہیں ہوگی مگر اسے ہلتے دانت سے کھیلنا پسند تھا۔ویسے بھی اگر پری زاد اس شاندار منتر کو مکمل کرنا چاہتا تھا تو ٹموتھی کے لیے اپنا دانت دینا لازم نہیں تھا ۔
’’ جیسے ہی میری امی آتی ہیں، میں ان سے کہوں گا کہ میرا ڈھیلا دانت نکا ل دیں تاکہ تمہیں دیا جا سکے۔‘‘ٹِموتھی نے وعدہ کیا اور پری زاد نے اسے گلے سے لگا لیا۔’’ کیا آپ رات کوسوتے وقت اسے اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیں گے؟‘‘ اس نے پوچھا۔’’جب آپ سو رہے ہوں گے، میں اسے لے جائوں گا اور اس کے بدلے میں آپ کی ایک خواہش پوری ہوجائے گی۔اورہو سکتا ہے چھ پینس بھی مل جائیں … بشرطیکہ آپ کو دینے کے لیے مجھے مل گئے تو…‘‘
ہاں تو ٹِموتھی کی امی نے جب دانت نکالا تو اسے ذرا بھی تکلیف نہیں ہوئی۔ٹِموتھی نے اسے اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیا…اور آپ یقین کریں گے؟اگلی صبح اس کا دانت غائب تھا اور اس کی جگہ چھ پینس کا سکہ چمک رہا تھا۔اس کی خواہش بھی پوری ہو گئی تھی جس کی وجہ سے وہ اتنا خوش اور جذباتی تھا کہ اس نے ہر ایک کو سارا واقعہ کہہ سنایا۔جلد ہی یہ خبر پھیل گئی اور آج بھی اگر آپ اپنا چھوٹا سا دانت تکیے کے نیچے رکھتے ہیں…اور وہ غائب ہوجاتا ہے تو ممکن ہے اس کے بدلے چھ پینس کا سکہ رکھا ہو۔آپ بھی خواہش کرنا مت بھولیے گا۔ کریں گے نا؟

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top