عیار خان پکڑا گیا
کہانی: Sly-One is Caught
مصنفہ: Enid Blyton
مترجم: محمد الیاس نواز
۔۔۔۔۔
شاہ بلوط کے جنگل میں ہراس فرد کے لیے انعام کا اعلان کیا گیا تھا جو عیار خان نامی چور کو پکڑ لے۔وہ سبز رنگ کا ایک تیز اور چالاک بھُتنا تھا۔شاہ بلوط کے درختوں میں لیٹے رہنااس کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔وہ گزرنے والے ہر پری زاد یا بونے پرجھپٹ پڑتا اور اسے لوٹ لیتا۔
ذہین نامی بونا ایک عرصے سے اسے پکڑنے کا خواہش مند تھا۔ذہین ایک غریب بونا تھا اور اپنی پالتو خار پشت کے ساتھ ایک چھوٹے سے جھونپڑے میں رہتا تھا ۔ ایک دن اپنی کرسی پر بیٹھا وہ بہت گہری سوچ میں گم تھا ۔ بالآخر اس نے عیار خان کو پکڑنے کا منصوبہ بنا لیا۔اس نے یہ منصوبہ اپنی خارپشت کو بتایا اور اس نے بھی اتفاق کرلیا۔
اگلا کام ذہین نے یہ کیا کہ اپنے چچا زاد ’وہمی بھائی‘ کو پیغام بھیجا کہ میں جمعے کی رات کو کچھ رقم لے کر تمہارے پاس آئو ں گا۔یہ پیغام اس نے ’بڑ بڑ‘ نامی پرندے کے ذریعے بھیجا تھا اور وہ جانتا تھا کہ بڑ بڑ پیغام پہنچانے سے پہلے سارے جنگل کو بتائے گا۔سبز بھُتنے عیار خان نے جب سنا تو دل ہی دل میں مسکرایا اور سوچنے لگا۔ایسا کروں گاکہ وہمی بھائی کے گھر کے قریب جھاڑیوں میں چھپ کر بیٹھ جائوں گا اور جیسے ہی ذہین رقم لے کر آئے گا، اس پر جھپٹ پڑوں گا اور رقم چھین لوں گا۔اس وقت ویسے بھی اندھیرا ہوگا جس کی وجہ سے ذہین پہچان بھی نہیں پائے گا۔
لیکن ذہین نے رازدان الّوسے درخواست کی کہ وہ جمعے کی رات کو عیار خان کا پیچھا کرے۔ وہ جہاں بھی چھپا ہو ، آکر بتائے۔ چناں چہ جمعے کی رات رازدان نے اپنے بے آواز پروںپر اڑکر عیار خان کا پیچھا کیا اور اسے جھاڑیوں میں چھپتے دیکھ لیا۔اس نے واپس آکر ذہین کو بتایا، ذہین نے ایک قہقہہ لگایا اور خار پشت کو بتایا۔
وہ دونوں جنگل کے بیچ سے گزر کرجیسے ہی جھاڑیوں کے قریب پہنچے، ذہین نے خار پشت سے کہاکہ وہ آگے آگے چلے اور جتنی ہوسکے کھڑکھڑاہٹ کرتی ہوئی چلے۔ خار پشت زور زور سے پتوں کو ہلاتی شور مچاتی آگے چل پڑی۔ عیار خان سمجھا کہ یہ ذہین کی آوازہے۔ وہ دبے پائوں جھاڑیوں سے نکلا اور اپنے وزنی جسم کو لے کر خارپشت پر چھلانگ لگادی۔اوہو! کس قدر بھیانک دھچکا تھا! سوئیاں، کانٹے اور ناختوں بھرے پنجے…یہ کیا کیا چیزیں تھیں جن پر اس نے اپنے آپ کو گرا مارا تھا؟
ذہین لالٹین لیے بھاگا ہوا آیا اور سبز بھُتنے کو خارپشت کے سیکڑوں کانٹوں میں پھنسا دیکھ کر قہقہے لگانے لگا۔’’ اسے پکڑ کر رکھنا خارپشت!‘‘ ذہین نے ہنستے ہوئے کہا۔’’بالآخرہم نے اسے بھی پکڑ ہی لیا! تم اس کو اسی طرح شاہ بلوط نگر لے جاسکتے ہو۔‘‘
وہ جنگل کی طرف چل پڑے۔ اس نے خارپشت کے کانٹوں سے نکلنے کی جدو جہد بھی کی، منتیں بھی کیں مگر بے سود…اس کے ساتھ یہ بہت ہی برا ہوا تھا۔چور پکڑا گیا تھا۔شاہ بلوط نگر کے باسیوں کو جیسے جیسے پتا چلا، وہ خار پشت کے کانٹوں میں پھنسے بھُتنے کو دیکھنے آئے اور پھر انہوں نے کیا قہقہے لگائے…!
ذہین کو انعام ملا اوراب وہ اتنا امیر ہے کہ وہ اور خارپشت روزانہ عشائیے میں شہد والی کھیر کھاتے ہیں۔ کتنے خوش قسمت ہیں!

