skip to Main Content

خون صاف کرنے والی مشین

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

آئیے! آپ کو آپ کے جگر سے ملواتے ہیں۔
ممکن ہے آپ سوچیں کہ ہم شاید جگر مراد آبادی کی بات کر رہے ہیں، جو ایک مشہور شاعر تھے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ ہم آپ کی ملاقات آپ کے ایک حصہ جسم سے کروانا چاہتے ہیں۔ یہ آپ کے جسم کا سب سے بڑا اندرونی عضو ہے لیکن اس کا وزن صرف ڈیڑھ کلو گرام کے لگ بھگ ہے۔ اس کے اس مختصر وجود سے دھوکا نہ کھائیے، یہ بلا کا محنتی ہے، ہر وقت کام میں لگا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ایسی صلاحیتیں اور مسلسل کام کرنے کی عادت عطا کی ہے کہ یہ اکیلا کوئی پانچ سوکام انجام دے لیتا ہے۔ اس میں یہ خوبی بھی ہے کہ اگر کسی بیماری کی وجہ سے جگر کا تین چوتھائی حصہ ضائع ہو جائے یا کسی وجہ سے جراحت (سرجری) کے ذریعے سے جگر کا تین چوتھائی (75 فی صد) حصہ کاٹ کر نکال دینا پڑے، تب بھی ایک چوتھائی جگر اپنے کام انجام دیتا رہے گا۔
شاید، جگر کی اسی محنت اور تکالیف سہنے کی عادت کو دیکھتے ہوئے، اردو میں جگر کے معنی طاقت اور حوصلہ کے بھی لیے جاتے ہیں۔ حوصلہ ٹوٹنے یا رنج پہنچنے کو ”جگر چھلنی ہو جانا“ ”جگر لہو لہو جانا“ کہ دیتے ہیں۔ ”جگر“کے ایک معنی اولاد، قریبی عزیز بھی ہیں، اسی لیے بچوں کو ”لخت جگر“ یعنی ”جگر کا ٹکڑا“ کہا جاتا ہے۔
جگر گہرے سرخ رنگ کا عضو ہے جو ہمارے جسم میں معدے کے بالکل نیچے ہوتا ہے۔ جسم کے دیگر اعضاء کو تو صاف خون (آکسیجن والا خون) دل سے ایک ہی نالی کے ذریعے سے پہنچتا ہے لیکن جگر کو خون پہنچانے کے لیے اللہ نے دو نالیاں رکھی ہیں۔ ایک تو دل سے صاف خون لانے والی شریان ہے، دوسری ایک ورید (وین) ہے جو معدے اور آنتوں سے غذائی اجزاء خون کے ذریعے سے لے کر آتی ہے۔
جگر کے خلیات ایک خاص رطوبت تیار کرتے ہیں۔ یہ رطوبت ایک نالی کے ذریعے سے روانہ ہوتی ہے، ساتھ ہی پتے سے نکلنے والی رطوبت بھی ایک نالی کے ذریعے سے خارج ہوتی ہے۔ یہ دونوں نالیاں راستے ہی میں مل کر ایک نالی بن جاتی ہیں اور معدے اور چھوٹی آنت کے جوڑ پر جا کر کھلتی ہیں۔
جگر سے ایک منٹ میں 1.4 لیٹر خون گزرتا ہے۔ کسی بھی لمحے میں جسم کے پورے خون کا دس فی صد، جگر میں ضرور ہوتا ہے۔
جگر بہت سے اہم کام انجام دیتا ہے۔ یہ نشاستے، لوہا (آئرن) تانبہ (کا پر) حیاتین الف (وٹامن اے) حیاتین ب مجموعہ (بی کمپلیکس) اور حیاتین (وٹامن ڈی) کو اپنے اندر محفوظ رکھتا ہے۔ جگر ایک اہم لحمیات (پروٹین) البومن کے علاوہ دیگر کئی لحمیات بھی تیار کرتا ہے۔ ان میں کئی لحمیات خون کے جمنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جگر میں لحمیات کے سادہ حصوں سے نائٹروجن الگ کی جاتی ہے جو جسم میں استعمال ہوتی ہے۔ جگر نشاستے یا چکنائی سے نئی لحمیات تیار کرنے میں نائٹروجن کو استعمال کر سکتا ہے۔ جگر چکنائی یا لحمیات سے نشاستہ تیار کر سکتا ہے۔ یہ نشاستے یا لحمیات سے چکنائی بھی بنا سکتا ہے، جسے یہ محفوظ کر لیتا ہے اور ضرورت پڑنے پر خون میں جاری کر سکتا ہے تا کہ توانائی حاصل ہو۔
جگر میں ایسے خصوصی خلیات بھی موجود ہیں جو خون کے ذریعے سے جگر میں آنے والے مضر اجزاء اور جراثیم کو ختم کر دیتے ہیں۔ جگر کئی دواؤں کے مضر اثرات کو بھی دور کرتا ہے۔ کئی کیمیائی اجزاء خون میں جاری کرتا ہے۔ جگر کی کار کردگی سے حرارت پیدا ہوتی ہے جو جسم کے درجہ حرارت پر اپنا اثر ڈالتی ہے۔
امید ہے آپ نے جگر کی کہانی پڑھ لی ہو گی۔ آپ نے دیکھا کہ اکیلا جگر کس طرح سینکڑوں کام سمیٹ لیتا ہے۔ چنانچہ، ساری تعریفیں اللہ تبارک و تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں اتنا کارآمد عضو عطا فرمایا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top