skip to Main Content

فلٹر پلانٹ

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

آپ جہاں خود کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، وہیں اپنے گھر کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھتے ہوں گے۔ ہر مکان کی تعمیر کرتے ہوئے اس میں گندے پانی کے باہر جانے کے لیے نالیاں ضرور بنائی جاتی ہیں۔ حکومت بھی گلی محلوں میں گندے پانی کی نکاسی کے لیے پختہ نالیاں بناتی ہے تا کہ گھروں سے آنے والے گندے پانی کو رہائشی علاقوں سے دور لے جایا جا سکے۔ اس طرح ماحول صاف ستھرا رہتا ہے اور بیماریاں بھی نہیں پھیلتیں۔ اگر گندے پانی کی ان نالیوں میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو جائے تو یہ بد بودار پانی گلیوں میں اور سڑکوں پر پھیل جاتا ہے، جس سے سب کو تکلیف ہوتی ہے۔
کیا آپ کو علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم کے اندر بھی فلٹر پلانٹ کی طرح صفائی کا ایک بہت عمدہ نظام عطا فرما دیا ہے۔ یہ نظام ہمارے جسم میں زہر یلے، نقصان پہنچانے والے اجزاء کو جمع نہیں ہونے دیتا اور ان کو پکڑ کر جسم سے خارج کر دیتا ہے۔ یہ حیرت ناک مشین پوری زندگی کام کرتی رہتی ہے۔ ہمیں بتائے بغیر ہماری حفاظت میں مصروف رہتی ہے۔ یہ حیرت انگیز اور باکمال مشین ہے، گر دہ۔
اگر چہ ہمیں صحت مند رکھنے کے لیے ایک ہی گردہ کافی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ہم پر خاص کرم کرتے ہوئے ہمیں دو گردے عطا فرمائے ہیں۔ گردے ہمارے پیٹ میں، ریڑھ کی ہڈی کی دونوں جانب واقع ہیں۔ آپ نے لوبیا کا بیج تو دیکھا ہوگا۔ گردے کی شکل بالکل لوبیا کے بیج کی طرح ہوتی ہے۔ ہر گردہ تقریباً ساڑھے چار انچ لمبا ہوتا ہے۔
گردوں کے اندر خون کی انتہائی باریک رگوں کا جال سا بچھا ہوا ہے۔ دونوں گردوں میں تقریباً بیس لاکھ باریک نالیاں ہوتی ہیں۔ ان نالیوں یا نلکیوں کو ملا کر سیدھا لٹا دیا جائے تو ان کی کل لمبائی 80 کلومیٹر ہو جائے گی۔
گردوں کا اصل کام یہ ہے کہ وہ ہمارے جسم میں گردش کرنے والے خون کو پاک صاف رکھیں اور اسے زہر یلے اور غیر ضروری اجزاء سے محفوظ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں خون کی صفائی کا یہ خود کار نظام اس لیے رکھ دیا ہے کہ جسم کے مختلف اعضاء زہریلے اجزاء کی وجہ سے خراب نہ ہونے پائیں اور اپنا کام درست طریقے سے انجام دیتے رہیں۔ خون چونکہ جسم کے ہر حصے تک پہنچتا ہے اس لیے اگر خون میں زہریلے اجزاء جمع ہوں گے تو وہ مختلف اعضاء تک پہنچ کر ان کو خراب کر دیں گے۔
جب خون، گردوں میں سرخ رگ کے ذریعے سے داخل ہوتا ہے تو رگوں میں پھوٹنے والی نسوں سے بننے والے باریک باریک خوشوں میں گردش کرتا ہے۔ ان مقامات پرخون چھانا جاتا ہے، پھر خون نلکیوں کے طویل سلسلے میں سے گزرتا ہے۔ روزانہ چوبیس گھنٹے میں خون کا ہر قطرہ کئی بار گردوں میں ”معائنے“ کے لیے جاتا ہے۔ گردے، خون کے ہر قطرے کا معائنہ کر کے اس میں سے غیر ضروری اور زہریلے اجزاء چھان کر الگ کر لیتے ہیں اور باقی رہ جانے والے صاف خون کو واپس جسم میں بھیج دیتے ہیں۔ اس طرح چوبیس گھنٹے میں ایک سو اسی لیٹر سے زیادہ خون گردوں میں سے گزرتا ہے (ہمارے جسم میں خون کی کل مقدار تقریباً پانچ لیٹرہوتی ہے) آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ گردے چوبیس گھنٹے میں ہمارے خون میں سے صرف ڈیڑھ لیٹر پانی چھان کر الگ کرتے ہیں، باقی ایک سواسی لیٹر خون صاف ہو کر واپس جسم میں چلا جاتا ہے۔
جو ڈیڑھ لیٹر پانی، خون سے الگ کیا جاتا ہے، وہ گردوں سے دونلکیوں کے ذریعے سے مثانے میں پہنچ جاتا ہے۔ یہ پانی، پیشاب ہے۔ جب ہمیں ضرورت محسوس ہوتی ہے، ہم اس ناپاک پانی کو اپنے جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔
ہمارے جسم کے تمام اعضاء اُسی وقت درست طور پر کام کر سکتے ہیں جب جسم میں پانی کی مقدار ضرورت کے مطابق رہے اور مختلف نمکیات اور کیمیائی اجزاء بھی اتنی ہی مقدار میں موجود رہیں، جتنی اُن کی ضرورت ہے۔ جسم میں پانی اور کیمیائی اجزاء کی مقدار کو ضرورت کے عین مطابق رکھنے کا کام گردے انجام دیتے ہیں۔ اگر کوئی کیمیائی مادہ جسم میں بڑھ جائے تو اس کی ضرورت سے زیادہ مقدار کو گر دے، جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ گردے کتنے اہم کام انجام دیتے ہیں۔ یہ سب ہم پر اللہ کا کرم ہے۔
ہمارے جسم میں گردوں کی اتنی اہمیت ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے گردوں کا خیال رکھیں۔ آپ پوچھیں گے کہ ہم گردوں کا خیال کس طرح رکھ سکتے ہیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
۱۔ ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کیجیے، پُرسکون رہیے۔ جو لوگ بات بات پر غصے میں آجاتے ہیں، ان کا فشار خون (بلڈ پریشر) بڑھ جاتا ہے اور پھر وہ مستقل بڑھا ہوا رہنے لگتا ہے۔ غصے کا تعلق شیطان سے ہے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ غصے میں، انسان کی عقل ٹھیک طرح کام نہیں کرتی اور وہ کوئی غلط فیصلہ یا کسی کے ساتھ زیادتی کر بیٹھتا ہے۔
۲۔ جو لوگ پانی کم پیتے ہیں۔ ان کے گردوں میں پتھری بننے کا خطرہ ہوتا ہے۔ دن میں دس سے بارہ گلاس پانی ضرور پیا کریں۔ اس طرح آپ کے جسم سے زہریلے اور غیر ضروری اجزاء آسانی سے خارج ہوسکیں گے اور گردوں کی دھلائی ہوتی رہے گی، جس طرح آپ پانی ڈال کر اپنے مکان کو دھو لیتے ہیں۔ پانی زیادہ پی کر آپ گردے میں پتھری بننے کے مرض سے بھی محفوظ رہیں گے۔ اس مرض میں بہت سخت تکلیف ہوتی ہے۔
۳۔ گردوں کی خرابی کی وجہ خاص طور پر بچوں میں حلق اور ناک، کان کی سوزش بھی ہے۔ اس لیے جب بھی حلق، ناک، کان کے امراض ہوں، ان کا علاج فوراً کروالیں اور ایسی اشیاء استعمال کرنے سے بچیں جن کی وجہ سے حلق، ناک اور کان کے امراض ہو جاتے ہیں۔
۴۔ جب بھی رفع حاجت کے لیے جانے کی ضرورت پیش آئے، اُسے جلد پورا کر لیں۔ خود پر جبر کر کے اپنے دوسرے پسندیدہ یا ضروری کاموں میں مصروف مت رہیے۔ اگر جسم میں پیشاب زیادہ دیر تک رُکا رہے تو بھی گردے میں پتھری بن جانے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر قسم کے امراض سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top