زیتون
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
ابا جان نے اپنا بیگ کھولا اور اندر سے سبز رنگ کا ایک ڈبا نکال کر میز پر رکھ دیا۔ اسی وقت احسن کمرے میں داخل ہوا۔ اس نے ابا جان کو دیکھتے ہی کہا:
”السلام علیکم ابا جان، یہ ڈبا کیسا ہے؟“
”وعلیکم السلام، بیٹے یہ زیتون کا تیل ہے۔“
”زیتون؟ ابا جان، مجھے زیتون کے بارے میں ضرور بتائیے۔ ہمارے استاد صاحب نے ہمیں زیتون کے بارے میں مضمون لکھنے کی ہدایت کی ہے۔“
”ضرور، میں تمہیں بتاؤں گا، ذرا ٹھہر جاؤ، میں غسل کر کے لباس تبدیل کر لوں۔ اتنے میں تم چائے بنوالو۔“ابا جان یہ کہ کر غسل خانے میں چلے گئے۔ تھوڑی دیر بعد ابا جان غسل خانے سے نکلے تو اسی وقت احسن، کمرے میں داخل ہو رہا تھا۔اس کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا۔
”بیٹے، زیتون وہ اہم درخت ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں فرمایا ہے۔ اس کی تعریف بہت اچھے لفظوں میں فرمائی۔ سورۃ التین میں اللہ نے زیتون کی قسم بھی کھائی ہے اور سورہ نور میں تو اللہ تعالیٰ نے زیتون کے درخت کو مبارک درخت کہ کر یا د فرمایا ہے۔
سورۃ المومنون میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو بخشی گئی نعمتیں یاد دلاتے ہوئے فرمایا ہے: اور وہ درخت بھی ہم نے پیدا کیا جو طور سینا سے نکلتاہے، تیل لیے ہوئے اگتا ہے اور وہ کھانے والوں کے لیے سالن بھی ہے۔“
”سالن؟“ احسن نے حیران ہو کر کہا۔
”ہاں، زیتون کے تیل کو پکانے میں تو استعمال کیا ہی جاتا ہے، اس کے علاوہ عرب کے لوگ خصوصاً کاشت کار ناشتے میں روٹی کے ساتھ زیتون کا تیل کھاتے ہیں۔ بعض تو خشک نوالہ منہ میں رکھ کر زیتون کے تیل کا گھونٹ لے لیتے ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں، زیتون کا تیل سلا دوں میں ملا کر کھایا جاتا ہے۔“
”ابا جان، قرآن مجید کے علاوہ حدیث نبوی میں بھی زیتون کا ذکرآیا ہے؟“
”ہاں، کئی احادیث میں زیتون کا ذکر آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیتون کھانے اور لگانے کی ہدایت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ ستر بیماریوں میں مفید ہے۔“
”زیتون کے درخت دنیا میں کہاں پائے جاتے ہیں؟“
”بیٹے! یہ گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ شام،فلسطین، اسپین، جو کسی زمانے میں اندلس کہلاتا تھا، بحرین، الجزائر، یونان، ترکی، اٹلی، امریکہ اور آسٹریلیا میں زیتون کے درخت ہیں۔“
”ابا جان، کیا پاکستان میں بھی زیتون کے درخت ہیں؟“
”ہاں، بلوچستان کے علاقے میں زیتون کے درخت ہیں تو سہی لیکن ان سے فائدے حاصل نہیں کیے جا رہے۔“
”زیتون کا تیل کیسے حاصل کرتے ہیں؟“
”بیٹے، زیتون کے درخت پر پھل لگتے ہیں۔ جب یہ پک جاتے ہیں تو چمک دار سیاہ رنگت کے ہو جاتے ہیں۔ تازہ پکے ہوئے پھلوں کو نچوڑ لیتے ہیں تو زیتون کا تیل حاصل ہو جاتا ہے۔“
”زیتون کے تیل کا فائدہ کیا ہے؟“
”بیٹے، ایک فائدہ ہو تو بتاؤں۔ زیتون کا تیل کھایا جائے تو بھی بہت فائدہ مند ہے اور بیرونی طور پر جسم پر لگایا جائے تو اس کے بھی بہت سے فائدے ہیں۔ اگر روزانہ زیتون کا تیل اپنی غذاؤں میں شامل رکھیں تو نزلہ، زکام نہیں ہوتا، اگر ہوتا بھی ہے تو بہت معمولی سا، جو خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ زیتون کا تیل روزانہ پینے والوں کو سانس کی تکلیف نہیں ہوتی بلکہ سانس کی ہر بیماری میں زیتون کا تیل فائدہ مند ہے۔“
”اور کیا فائدے ہیں؟“
”قبض، پیچش، پتے کی پتھریوں کے علاج میں زیتون کا تیل بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ پیٹ میں اگر کسی طرح کا زہر پہنچ جائے جس سے معدے اور آنتوں میں زخم ہو جاتے ہیں تو زیتون کا تیل بار بار پلانے سے معدے اور آنتوں کے زخم بھر جاتے ہیں۔ زیتون کا تیل بیرونی طور پر استعمال کریں تو بھی بہت فائدے حاصل ہوتے ہیں۔“
”مجھے ان کے بارے میں بھی بتائیے، ابا جان۔“
”ایک تو جلد کے امراض کا معاملہ ہے۔ جلد کی کئی بیماریوں، پھوڑے پھنسیوں کے علاج میں زیتون کا تیل استعمال ہوتا ہے۔ آگ سے جل جانے والے اعضا پر زیتون کا تیل لگائیں تو سکون ملتا ہے۔ زیتون کا تیل سر میں باقاعدگی سے لگاتے رہیں تو نہ بال گریں گے، نہ جلدی سفید ہوں گے۔ سر میں سکری، خشکی بھی نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ زیتون کے تیل کی مالش سے جوڑوں کا درد دور ہو جاتا ہے۔ زیتون کے تھوڑے سے تیل میں پسا ہوا نمک ملا کر دانتوں اور مسوڑھوں پر ملیں، اس طرح دانت اور مسوڑھے مضبوط اور صاف ستھرے رہیں گے۔“
”زیتون کا تیل تو واقعی بہت مفید ہے۔“ احسن نے کہا۔
”یہ تو میں نے تمہیں چند باتیں بتائی ہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں میں تو زیتون کے تیل کی بڑی مانگ ہے۔ وہ لوگ اس تیل کی اہمیت اور اس کے فائدوں کو سمجھ چکے ہیں۔“
”ابا جان، جزاک اللہ، آپ نے تو بہت اچھی باتیں بتا ئیں۔ اب میں ان شاء اللہ زیتون پر بہت عمدہ مضمون لکھ سکوں گا۔“
ابا جان پیار سے مسکرا ر ہے تھے۔