skip to Main Content

حیاتین

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

طاہرہ نے چھوٹی سی بوتل کھولی۔ بوتل کو جھکا کر اپنی ہتھیلی پر دھیرے سے حرکت دی۔ بوتل کے اندر سے چھوٹی چھوٹی گولیاں لڑھکتی ہوئی، طاہرہ کی ہتھیلی پر پھیل گئیں۔ طاہرہ نے ان گولیوں کو واپس بوتل میں ڈال دیا، صرف دو گولیاں ہتھیلی پر رہنے دیں، پھر اس نے دونوں گولیاں اٹھا ئیں اور بسم اللہ کر کے نگل لیں۔ قریب رکھا پانی کا گلاس اٹھایا اور تین سانسوں میں پورے گلاس کا پانی پی گئی۔
اسی وقت شکیل ماموں کمرے میں داخل ہوئے۔ طاہرہ انہیں دیکھ کر خوش ہوگئی اور بولی:
”السلام علیکم شکیل ماموں۔“
”وعلیکم السلام، کیا کھا رہی ہو طاہرہ؟“
”کچھ نہیں ماموں، وٹامن بی کی گولیاں کھا رہی تھی۔“
”وہ کس لیے؟“
”بس میں نے سوچا کہ مجھے آج کل بھوک کم لگ رہی ہے، اس لیے روزانہ صبح، دوپہر، شام دو دو گولی وٹامن بی کی کھالیا کروں۔“ طاہرہ نے بتایا۔
”یہ تو تم ٹھیک نہیں کر رہی ہو۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اپنی مرضی سے دوائیں استعمال کرنے کی عادت غلط ہے۔ وٹامن کی گولیاں بھی اس طرح اندھا دھند نہیں کھانی چاہیں۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ وٹامن کی کمی غذاؤں سے پوری کی جائے۔“
”مگر شکیل ماموں، مجھے تو معلوم ہی نہیں کہ کون سی غذا میں کون سے وٹامن ہوتے ہیں۔“
”میں بتا دیتا ہوں۔ پہلے یہ بتاؤ کہ وٹامن ہوتے کیا ہیں؟“
”میں کیا جانوں، کیا ہوتے ہیں!“
”وٹامن، جن کو اردو میں حیاتین کہتے ہیں، پیچیدہ کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں۔ ہماری صحت کو برقرار رکھنے کے لیے جسم میں ان کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔“
”شکیل ماموں، حیاتین کئی طرح کے ہوتے ہیں نا؟“
”ہاں، بنیادی طور پر حیا تین دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک وہ جو پانی میں حل نہیں ہوتے، چکنائی میں حل ہو جاتے ہیں۔ ان میں حیاتین الف، د، ہ اور ک یعنی وٹامن اے، ڈی، ای اور کے شامل ہیں۔ دوسری قسم کے حیاتین وہ ہیں جو پانی میں حل ہو جاتے ہیں۔ ان میں حیاتین ب کی آٹھ اقسام اور حیاتین ج شامل ہیں۔“
”حیاتین الف کا کیا کام ہوتا ہے؟“
”حیاتین الف ہمارے جسم کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔ جلد کی تعمیر اور مرمت، ہڈیوں میں کارآمد خلیوں کی تعمیر اور مرمت کرتا ہے۔ بینائی قائم رکھنے کے لیے حیاتین الف ضروری ہے۔“
”پھر میں روزانہ حیاتین الف کی گولیاں لیا کروں؟“ طاہرہ نے جلدی سے پوچھا۔
”پھر وہی؟ میں نے کہا تھا کہ حیاتین کو غذاؤں سے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دودھ، کریم، پنیر، مکھن، مچھلی، کلیجی، گوشت کے علاوہ لال اور سبز رنگ کی سبزیوں میں حیاتین الف پایا جاتا ہے، خصوصاً گاجر تو حیاتین الف کا خزانہ ہے، دراصل گاجر اور اس طرح کی سبزیوں میں ایک کیمیائی مادہ کیروٹین پایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں ایسا انتظام رکھا ہے کہ جب یہ کیروٹن ہمارے جسم میں پہنچتا ہے تو، حیاتین الف میں تبدیل ہو جاتا ہے۔“
”ماموں جان، اب تو میں خوب گاجر کا جوس پیا کروں گی۔“ طاہرہ نے کیا۔
”گاجر کا رس پینے کی بجائے، گاجر چبا کر کھاؤ گی تو زیادہ فائدہ ہوگا۔ اب سنو کہ حیاتین الف کی کمی سے جلد کھردری ہو جاتی ہے، بالوں میں خشکی اور بھوسی پیدا ہونے لگتی ہے اور جسم میں حیاتین الف بہت کم ہو جائے تو رات میں نظر نہ آنے کی شکایت ہو جاتی ہے، لیکن اگر متوازن غذا کھائی جائے تو حیاتین الف کی کمی نہیں پیدا ہوتی۔ یہ حیا تین ہمارے جسم کی قوت برداشت کو بڑھا دیتا ہے اور بہت سی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔“
”شکیل ماموں، اور کون سے حیا تین، اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے ہیں؟“
”حیاتین ’د‘یا وٹامن ڈی، ہے، یہ بھی اہم حیاتین ہے۔ گوشت، مچھلی، دودھ، مکھن اور انڈے میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اللہ نے ہماری جلد میں یہ صلاحیت رکھی ہے کہ سورج کی شعاعوں کی مدد سے یہ حیاتین تیار کرتی ہے۔“
”حیاتین ’د‘ کا کام کیا ہے؟“
”ہمارے جسم میں ہڈیوں کی جو ضرورت ہے، اس سے تم واقف ہو۔ ہڈیوں کو مضبوط رکھنے اور ان کی اچھی نشوونما کے لیے ضروری ہے کہ غذا سے کیلشیم اور فاسفورس جذب ہو۔ اس عمل میں حیاتین ’د‘اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہمارے دانتوں میں بھی کیلشیم ہوتا ہے۔ اس کیلشیم کو جسم کا حصہ بننے میں حیاتین ’د‘ بہت کام آتا ہے۔ اگر یہ ہمارے جسم میں کم ہو جائے تو ہڈیاں نرم اور ٹیڑھی ہوسکتی ہیں۔“
”ماموں، مجھے حیاتین ’د‘ کی گولیاں لا دیں گے؟“ طاہرہ نے ڈرکر کہا۔
”پھر وہی بات، بیٹی، اگر آپ روزانہ دودھ پی لیا کریں، انڈے کھا لیں، سورج کی روشنی میں کچھ دیر بیٹھا کریں تو آپ کو قدرتی ذرائع سے حیا تین ’د‘ مل جائے گا۔ پھر گولیاں کھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی“۔
”شکیل ماموں، حیاتین’ہ‘ اور’ک‘ کا کیا کام ہے؟“
”حیاتین ’ہ‘ یا وٹامن ای ہمارے جسم کی نشو ونما کو بہتر بناتا ہے۔ بعض غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم میں وٹامن’ای‘ کی کمی عام طور پر نہیں ہوتی۔ یہ انڈے، گوشت، مچھلی، مونگ پھلی، بادام وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ حیاتین ’ک‘ یا وٹامن ’ک‘ ہمارے خون میں جمنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ یہ سبز پتوں والی سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ آنتوں میں ننھے ننھے جراثیم میں اللہ نے یہ صلاحیت رکھ دی ہے کہ وہ وٹامن ’کے‘ خود تیار کرتے ہیں۔“
”ماموں، وٹامن بی کے متعلق بھی تو کچھ بتائیے۔“
”بتاتا ہوں، پہلے حیاتین ’ج‘ کے بارے میں سن لو۔ حیاتین ’ج‘ یا وٹامن ’سی‘ ترش پھلوں مثلاً مالٹا، لیموں، گریپ فروٹ، املی، ٹماٹر وغیرہ میں ملتا ہے۔ یہ حیاتین خون میں سرخ خلیے بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی کمی سے دانتوں اور ہڈیوں میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ مسوڑھے پھول جاتے ہیں، ان سے خون بنے لگتا ہے۔۔۔ لیکن ڈرنے کی ضرورت نہیں، تم رس دار ترش پھل کھاتی رہا کرو، حیاتین ’ج‘ کی کوئی کمی واقع نہ ہوگی۔“
”حیاتین ’ب‘ کے کیا کام ہیں؟“
”بہت سے ہیں، مثلاً حیاتین ’ب‘، جو تھائے مین کہلاتا ہے، نشاستے کو جسم کا جزو بننے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی کمی سے عضلات کمزور ہو جاتے ہیں۔ حیاتین ’ب‘ کی کمی سے جلد، خصوصاً ناک اور ہونٹوں پر زخم ہو جاتے ہیں۔ یہ دونوں حیا تین کلیجی، سبزیوں اور دالوں میں پائے جاتے ہیں۔“؎
”حیاتین ’ب‘ کیا کام انجام دیتا ہے؟“
”یہ نظام ہضم کو ٹھیک رکھتا ہے اور اعصابی نظام کو برقرار رکھتا ہے، جلد کو صحت مند رکھتا ہے۔ اسی طرح حیاتین ’ب‘ خون کے سرخ خلیوں کی تیاری میں مدد دیتا ہے، پروٹین کو جسم میں جذب کرنے کے لیے یہ حیاتین ضروری ہے۔ اس کی کمی سے جلد کی خرابی،غنودگی، متلی ہو جاتی ہے۔ اسے اللہ نے ثابت اناج، کلیجی،پالک اور کیلے میں رکھ دیا ہے۔“
”ماموں! اللہ تعالیٰ نے غذاؤں میں کتنے اہم اجزاء شامل فرمادیے ہیں۔“
”بے شک۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہے۔ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔“شکیل ماموں نے کہا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top