skip to Main Content

نیند کیوں نہیں آتی

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

ڈاکٹر خورشید نے گھر کے قریب لا کر گاڑی روک دی۔ گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہوئے ان کی نگاہ گھر کی کھڑکیوں پر پڑی جن سے تیز روشنی جھلک رہی تھی۔
”تعجب ہے۔“ انھوں نے سوچا، ”گھر والے ابھی تک جاگ رہے ہیں۔“انھوں نے کلائی اٹھا کر گھڑی دیکھی،”صبح کے تین بج رہے ہیں، یہ کون ہے جو ابھی تک نہیں سویا۔“
ڈاکٹر خورشید بسم اللہ اور گھر میں داخل ہونے کی مسنون دعا پڑھتے ہوئے گھر میں داخل ہوئے۔ جالی والا دروازہ کھول کر انھوں نے دوسری چابی کی مدد سے اندرونی دروازہ کھولا۔ بڑے کمرے میں قدرے دھیمی روشنی تھی لیکن خواب گاہ میں تیز روشنی ہو رہی تھی اور ڈاکٹر خورشید کی امی بیٹھی تسبیح پر کوئی دعا پڑھ رہی تھیں۔
”السلام علیکم امی، خیر تو ہے، آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں؟“ ڈاکٹرخورشید نے تشویش بھرے لہجے میں پوچھا۔
”وعلیکم السلام، ہاں بیٹے، کچھ عرصے سے رات کو نیند دیر سے آنے لگی ہے۔ تم چھوڑ آئے اپنے دوست کو ہوائی اڈے؟“
”جی ہاں، امی، اور اتنی رات گئے، بلکہ صبح کے تین بجے گھر آنے پر ہی مجھے معلوم ہوا کہ اب آپ کو نیند نہ آنے کی شکایت ہوگئی ہے۔“
”خیر بیٹا، یہ تو عمر کا تقاضا ہے۔ میں نے تو نوید کو بھی دیکھا ہے کہ جب سے اس کے اسکول میں چھٹیاں ہوئی ہیں، وہ رات دو بجے سے پہلے نہیں سوتا۔“
”جی ہاں، امی، یہ میں نے بھی محسوس کیا ہے اور یہ عادت اچھی نہیں ہے۔“
”چلو اب سو جاؤ، صبح نماز فجر کے لیے اٹھنا بھی ہے۔ میں بھی بس یہ تسبیح پوری کر کے سونے کی کوشش کرتی ہوں۔“
ڈاکٹر خورشید سونے کے لیے اپنے کمرے میں چلے گئے۔

٭٭٭

اگلے دن نوید اپنے بستر پر لیٹا کوئی کتاب پڑھ رہا تھا کہ ڈاکٹرخورشید آگئے۔
”السلام علیکم بھائی جان!“ نوید احترام کے خیال سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔
”و علیکم السلام، کیا حال ہے بھئی نوید، اب سر میں درد تو نہیں ہوتا؟“
”نہیں بھائی جان۔۔۔ آں!“ نوید نے منہ پر ہاتھ رکھ کر لمبی سی جمائی لی۔
”کیا ہوا، نیند آ رہی ہے؟“
”شاید، بھائی جان، ایسا لگتا ہے کہ نیند پوری نہیں ہوئی۔ رات دیر سے سویا تھا۔“
”وہ کیوں؟“
”ایک کہانی پڑھ رہا تھا۔ سوچا، اسے ختم کرلوں، پھر سوؤں گا۔اسی لیے دیر ہو گئی۔“
”مگر میں نے تو سنا ہے کہ جب سے تمھارے اسکول میں چھٹیاں ہوئی ہیں، تم رات دو بجے سے پہلے نہیں سوتے۔“
”دو بجے؟ ہاں شاید دو ہی بج جاتے ہیں۔ دراصل اگلے دن صبح سویرے اسکول جانے کی فکر نہیں ہوتی نا۔“
”لیکن نوید، رات کو دیر تک جاگنا غلط ہے۔ رات اللہ نے آرام کے لیے بنائی ہے۔ قرآن پاک کی سورۃ النباء میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم نے تمھارے لیے، نیند کو باعث سکون بنایا اور رات کو لباس۔ مراد یہ ہے کہ جس طرح لباس ہمارے جسم کو ڈھانپ لیتا ہے اسی طرح رات کی تاریکی ہر شے کو ڈھانپ لیتی ہے تا کہ لوگ آرام کریں۔“
”آپ نے بڑی اچھی بات بتائی۔ بھائی جان، کتنے گھنٹے کی نیند ضروری ہے؟“
”سات سے آٹھ گھنٹے کی پرسکون نیند عام طور پر ضروری ہے۔ کچھ لوگ دس گھنٹے سونے کے عادی ہوتے ہیں اور کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو چار گھنٹے ہی سوتا ہے۔ دراصل اتنا ہی سونا چاہیے کہ بیدار ہونے پر طبیعت تر و تازہ محسوس ہو۔“
”نیند نہ آنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟“
”بہت سی وجوہ ہو سکتی ہیں۔ کوئی فکر ہو، پریشانی ہو، کسی سے ناراضگی ہو، کسی کا خوف ہو، کسی وجہ سے جوش میں ہوں، یا کوئی خوشی ہو۔ دراصل ان تمام کیفیات میں دل کے دھڑ کنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے، سانس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے اور خون کی سرخ رگیں سکڑ جاتی ہیں۔“
”تو پھر نیند کیسے لائی جائے؟“
”’نیند لانے کی کوشش اس طرح نہیں کی جا سکتی کہ آپ سوچنا شروع کردیں کہ میں سونے کی کوشش کر رہا ہوں۔ کوشش کرنے کا مطلب کام کرنا ہے اور کوئی کام کرتے وقت ہمارا اندرونی نظام بیدار اور چوکس ہو جاتا ہے، چنانچہ نیندآپ کے قریب نہیں آتی۔“
”پھر کیا کریں؟“
”پرسکون ہو جائیں۔ نیند لانے کی کوشش ترک کر دیں۔ اللہ کا ذکر کریں۔ کسی کتاب کا مطالعہ کریں، لیکن بہتر ہے کہ رات وقت پر سونے کے لیے دن میں تیاری شروع کر دیں۔“
”یعنی بھائی جان، اپنا بستر وغیرہ درست کر کے رکھیں؟؟“
”نہیں!“ڈاکٹر خورشید مسکرائے۔”یہ بات نہیں، مراد یہ ہے کہ عصر یا مغرب کے بعد کوئی ورزش کریں، مثلاً کوئی جسمانی کھیل کھیلیں یا تیس، چالیس منٹ تک تیز قدموں سے چلیں۔ یہ کام رات کے کھانے سے پہلے ہونا چاہیے۔“
”اس سے کیا ہو گا؟“
”اس طرح آپ کو نیند اچھی آئے گی۔ پھر یہ کہ رات میں ہلکی غذا لیں۔مرغن مسالے دار، چٹ پٹے کھانے اور چائے کافی لیں گے تو آپ کی نیند اڑ جائے گی۔“
”اچھا؟“
”جی ہاں۔! اور سنو، اچھی نیند لانے کے لیے نیم گرم پانی سے غسل بھی مفید ہوتا ہے۔ ایک اور صورت یہ ہے کہ صرف پیر، نیم گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبوئے رکھیں۔ اس طرح دوران خون پیروں کی طرف ہو جائے گا اور دماغ پُرسکون ہونے کی وجہ سے جلد نیند آ جائے گی۔ ہاں! خواب گاہ کا شور وغل سے پاک ہونا بھی ضروری ہے۔“
”ہاں یہ بات بھی آپ نے درست کہی۔“
”ایک اور طریقہ یہ ہے کہ نیم گرم دودھ رات سونے سے قبل پی لیا جائے۔ بستر پر جانے سے پہلے واش روم سے فارغ ہونا بھی ضروری ہے، تاکہ آپ سکون کی نیند سوئیں۔“
”یعنی باتھ روم وغیرہ سے فارغ ہو لیں۔“
”ہاں ہاں، وہی۔ ایک بات اور، خواب گاہ میں بہت ہلکی سی روشنی رکھیں، باہر سے آنے والی روشنی روکنے کے لیے پردے ڈال دیں، سوتے وقت آپ کا لباس آرام دہ اور ڈھیلا ڈھالا ہو، نہ بھاری ہو اور نہ تکلیف دینے والا۔ پھر، کمرے میں تازہ ہوا کی آمد ورفت کا انتظام بھی ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ بستر پر لیٹنے کے بعد قرآن کا کچھ حصہ تلاوت کر لیں، آیت الکرسی پڑھ لیں، سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھیں اور سونے سے پہلے کی مسنون دعائیں بھی پڑھ لیا کریں۔“
”اچھا، تم نوید کو سمجھا رہے ہو، یہ تم نے ٹھیک کیا۔“ امی یہ کہتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئیں اور بستر پر بیٹھ کر بولیں:”مجھے بھی تو بتاؤ، میں نیند لانے کے لیے کیا کروں۔ کوئی دوا مجھے دے دینا۔“
”امی، میرا مشورہ ہے کہ نیند لانے والی دوائیں نہ ہی استعمال کریں۔ ان کی عادت پڑ جاتی ہے اور اگر پھر نیند کی دوا نہ لی جائے تو مختلف تکالیف ہو جاتی ہیں۔“
”امی، بھائی جان نے اب مجھے نیند لانے کی بہت ہی عمدہ باتیں بتا دی ہیں، میں آپ کو بتا دوں گا۔“ نوید نے خوشی سے کہا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top