skip to Main Content

لباس کے آداب

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

گھر میں بڑی چہل پہل تھی۔ چند دنوں بعد سعید اور منیر کے ماموں کی شادی ہونے والی تھی۔ پورے گھر میں نیا رنگ روغن ہوا تھا۔ عورتیں اپنے ملبوسات سی رہی تھیں۔ بہت سے مہمان آئے ہوئے تھے۔ سعید اور منیر کے بابا، ان دونوں بچوں کے لیے شہر سے کپڑا لائے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ گاؤں کے درزی بشیر احمد کے پاس چلے جائیں اور اپنی پسند کالباس سلوالیں۔
شام ہوئی تو ماموں جان شہر سے آ گئے۔ وہ اپنے ساتھ بہت زیادہ سامان لائے تھے۔ سعید اور منیر کو بلا کر ماموں جان نے ایک ایک پیکٹ دیا۔ دونوں بچوں نے پیکٹ کھول کر دیکھے۔ ماموں جان، دونوں بچوں کے لیے شلوار قمیض کا سلا سلایا جوڑا لائے تھے۔ سعید اور منیر نے خوش ہو کر کہا: ”ماموں جان،زندہ باد۔“
”بھائی جان! اب بشیر درزی سے کپڑے سلوائیں گے؟“منیر نے پوچھا۔
”کیوں نہیں سلوائیں گے۔ ماموں جان جو سوٹ لائے ہیں، اسے تو میں ماموں جان کے ولیمے میں پہنوں گا۔“
”اچھا بچو! میں تو اندازے سے تمہارے ناپ کا سوٹ لے آیا۔ اگرچھوٹا یا بڑا ہو تو تبدیل ہو جائے گا۔“ ماموں نے کہا۔
”جو لباس پہنا ہوا ہے، اس کے اوپر پہن کر دکھا دو۔!“
منیر نے اپنا جوڑا نکالا۔ قمیض سلیقے سے تہ کی ہوئی رکھی تھی، اس میں پنیں بھی لگی تھیں۔ منیر نے قمیض نکالی، پہلے بائیں آستین میں ہاتھ ڈال کر پہننے لگا۔ ماموں جان بولے:
”ایک منٹ! بیٹے منیر، ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی قمیض پہنتے تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ ڈالتے، پھر الٹی آستین میں بایاں ہاتھ ڈالتے تھے، اور جب لباس اتارنے لگتے تو پہلے الٹی آستین سے ہاتھ نکالتے پھر سیدھی آستین سے ہاتھ باہر نکالتے تھے۔ آپ کا یہ طریقہ ہر لباس کے معاملے میں تھا۔ قمیض ہو، کرتہ ہو، شیروانی ہو، شلوار ہو، پہلے سیدھا ہاتھ یاپاؤں ڈالنا چاہیے۔“
منیر نے شرمندہ ہو کر قمیض کی بائیں آستین سے ہاتھ باہر نکال لیا اور دائیں آستین میں دایاں ہاتھ ڈال کر پہننے لگا۔
”ہوں! سائز تو ٹھیک ہے، بیٹے سعید۔ آپ نے بھی قمیض پہن کر دیکھ لی، دونوں کے سائز ٹھیک ہیں۔ اب انہیں اتار کر تہ کر لیں اور ڈبے میں رکھ دیں۔“ ماموں جان بولے۔
”ماموں جان! آپ ہمارے لیے تو بادامی رنگ کے جوڑے لائے ہیں، ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون سے رنگ کا لباس پسند فرماتے تھے؟“سعید نے پوچھا۔
”بیٹے آپ نے یہ سوال کیا تو مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میں آپ کو بتاتاہوں کہ ایک مسلمان کو لباس کے معاملے میں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ کا لباس پسند فرماتے تھے۔ آپ نے فرمایا: سفید لباس بہترین لباس ہے۔ یہ زیادہ صاف ستھرا رہتا ہے، اب تم سوچو گے کہ سفید کپڑے تو جلدی میلے ہو جاتے ہیں، دراصل بات یہ ہے کہ سفید لباس پر ذرا سا دھبا لگے تو فوراً محسوس ہو جاتا ہے اور اسے دھو کر صاف کر لیا جاتا ہے جبکہ رنگین لباس پر دھبا جلد نظر نہیں آتا۔ ویسے کسی دوسرے رنگ کا لباس پہننے پر پابندی نہیں ہے، بس یہ ہے کہ مردوں کو خالص سرخ رنگ کا لباس نہیں پہننا چاہیے۔‘‘ماموں نے بتایا۔
”ماموں جان کیا عمدہ لباس پہننا غلط ہے؟“منیر نے پوچھا۔
”یہ آپ سے کس نے کہہ دیا؟ ایک صحابی ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت ان صحابی نے معمولی لباس پہن رکھا تھا۔ آپ ؐنے پوچھا۔’تمہارے پاس مال دولت ہے؟‘ صحابی نے عرض کیا،’اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال دے رکھا ہے۔ اونٹ، گائیں، بکریاں، گھوڑے، غلام ہیں۔‘یہ سن کر آپ نے فرمایا: ’جب اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اس کے فضل و احسان کا اثر تمہارے جسم پر ظاہر ہونا چاہیے۔‘ حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:’کیا یہ تکبر اور غرور ہے کہ میں نفیس اور عمدہ کپڑے پہنوں؟‘ آپؐ نے ارشاد فرمایا۔’نہیں بلکہ یہ تو خوبصورتی ہے اور اللہ اسے پسند فرماتا ہے۔“
”ماموں جان، عمدہ کپڑے پہن کر غرور کرنا تو غلط ہے نا؟“ صفیہ نے پوچھا۔
”ہاں! حضورؐ نے فرمایا کہ غرور تو دراصل یہ ہے کہ انسان حق سے بے نیازی دکھائے اور لوگوں کو حقیر اور ذلیل سمجھے۔“
ماموں جان نے جواب دیا۔ پھر بولے:
”ایک بات اور ہے بیٹے، لباس پہننے سے پہلے، اسے جھاڑ لیا کریں، تا کہ اگر خدانخواستہ اس لباس میں کوئی کیڑا مکوڑا ہو تو وہ نکل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار موزے پہن رہے تھے، پہلا موزہ پہننے کے بعد جب آپؐ نے دوسرا موزہ پہننے کا ارادہ فرمایا تو ایک کو اجھپٹا اور موزہ اٹھا کر لے گیا۔ کوے نے موزہ بلندی سے چھوڑ دیا۔ موزہ اونچائی سے گرا تو گرنے کی چوٹ کی وجہ سے موزے سے ایک بچھو نکل کر دور جا گرا۔ یہ دیکھ کر آپ ؐنے اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا: ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ جب موزہ پہننے کا ارادہ کرے تو اس کو جھاڑ لیا کرے۔“
”ماموں جان! ہمارے اسلامیات کے ٹیچر کہتے ہیں کہ شلوار، ٹخنے سے او پر رکھنی چاہیے، کیا یہ صحیح ہے؟“ سعید نے پوچھا۔
”ہاں بیٹے، درست ہے، آپؐ نے فرمایا ہے کہ جوشخص غرور اور گھمنڈ میں اپنے کپڑے کو ٹخنے سے نیچے لٹکائے گا، قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے گا۔“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top