بگلا
عبدالقادر
نظریں اٹھا کے دیکھو، بگلوں کی ڈار آئی | | | اُڑتی ہوئی مزے سے ، ان کی قطار آئی |
بگلوں کی ڈار میں ہے ، تنظیم اور سلیقہ | | | اُڑتے ہیں ٹولیوں میں ، بگلوں کا ہے طریقہ |
ہیں بے شمار بگلے، موجود اس جہاں میں | | | چند ماہ روس میں ہیں، جاڑوں میں وہ یہاں ہیں |
بگلے کی زندگی ہے، یا سال بھر سفر ہے! | | | اڑنا ہے کام اُن کا ، نا پید مستقر ہے |
اﷲ کی زمیں پر ، کرتے ہیں وہ سیاحت | | | جاری رہے گا اُن کا، یہ کام تا قیامت |
وہ خوب جانتے ہیں، جانا انہیں کدھر ہے | | | پرواز کررہے ہیں، اور زندگی سفر ہے |
مل جل کے ساتھ رہنا، اور مچھلیاں پکڑنا | | | بگلوں کا مشغلہ ہے، دنیا کی سیر کرنا |
اک جھیل کے کنارے، پہنچا ہے اُن کا لشکر | | | پرامن زندگی ہے، رہتے ہیں ساتھ مل کر |
ہے جسم خوب صورت، گردن ہے اُس کی لمبی | | | دیکھیں جو دور سے تو ، لگتا ہے وہ صراحی |
تالاب کے کنارے، ساکت کھڑا ہوا ہے | | | مچھلی سمجھ رہی ہے، کھونٹا گڑا ہوا ہے |
حرکت نہیں بدن میں ، مسکین سی ہے صورت | | | کوئی اسے جو دیکھے ، سمجھے گا اس کو مورت |
بت کی طرح کھڑا ہے، اک پاؤں کو چھپا کر | | | گھنٹوں گزارتا ہے ، دریا کے پاس اکثر |
ہے چونچ اس کی لمبی، مضبوط اس کے پنجے | | | مچھلی شکار ہو کر ، سیدھی شکم میں پہنچے |
پر ہیں سفید اس کے ، ٹانگیں ہیں اس کی لمبی | | | آزاد زندگی ہے، اس کی غذا ہے مچھلی |
لپٹی ہوئی ہے شاید، اس کے بدن پہ چاندی! | | | یا اُس کے جسم پر ہے، اُجلی سفید وردی؟ |
چونا کہیں سے لایا اور جسم پر لگایا؟ | | | یا دودھ سے نہا کر، براق بن کر آیا؟ |
پانی کے پاس لائی اس کو غذا کی حاجت | | | اک ٹانگ پر کھڑا ہے، سہتا ہے وہ مصیبت |
تالاب پر نظر ہے ، اور گھات ہے لگائے | | | مچھلی جو پاس آئے، بے چاری ماری جائے |
لگتا ہے بھولا بھالا ، معصوم سی ہے صورت | | | کیا گل کھلا رہی ہے، خوراک کی ضرورت |
غوطے لگا لگا کر ، دریا سے ماہی لائے | | | اور پھر مزے مزے سے اپنا شکار کھائے |
بگلا ہے اک پرندہ، کوا بھی اک پرندہ | | | بگلے میں ہے قناعت، کوا ہوس کا بندہ |
عادت الگ الگ ہے ، رنگ بھی جدا جدا ہے | | | بگلا سفید ابرق ، وہ کالا کوئلہ ہے |
ہر کام میں خدا کی ، ہوتی ہے خاص حکمت | | | انسان غور کرکے ، پاتا ہے کچھ حقیقت |
بگلا ہو یا ہو کوا، قدرت کے ہیں کرشمے | | | کوئی برا نہیں ہے ، سب ہیں جہان میں اچھے |
حیوان اور پرندے، سب ہیں خدا کی خلقت |
ہے علم کی بدولت ، انسان کی فضیلت |
*۔۔۔*
ناپید مستقر ہے:مستقل ٹھکانہ کہیں نہیں،
حاجت: ضرورت، گھات لگانا:شکار کےلیے موقع تاکنا،
ماہی:مچھلی، قناعت: تھوڑی چیز پر خوش رہنا،
ہوس:لالچ، حرص، فضیلت: بڑائی
Facebook Comments