اے ہمارے خدا
عبدالقادر
نور تیرا فلک کے ستاروں میں ہے | | | حسن تیرا چمن اور بہاروں میں ہے |
تیری جلوہ گری لالہ زاروں میں ہے | | |
تیری کاری گری کوہ ساروں میں ہے |
چاند تاروں میں ہے تو ہی جلوہ نما |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
تونے پیدا کیے ہیں، زمیں آسماں | | | یہ زمیں فرش ہے اور فلک سائباں |
گفتگو کے لیے تونے دی ہے زباں | | |
جانتا ہوں کہ تو ہے بہت مہرباں |
سب کے ہونٹوں پہ ہے تیری حمد و ثناء |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
لاکھ پردوں میں ہے ذات تیری نہاں | | | ذرّے ذرّے سے جلوہ ہے تیرا عیاں |
تو بہت دُور ہے اور تو ہے یہاں | | |
تو ہے انسان و جنات کا راز داں |
سارے انساں ہیں فانی تجھے ہے بقا |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
سب سے اوّل ہے تو اور آخر ہے تو | | | تو حجابوں میں ہے اور ظاہر ہے تو |
زور والا ہے تو اور قادر ہے تو | | |
ہم مدد مانگتے ہیں کہ ناصر ہے تو |
کوئی مانند تیرے نہیں دوسرا |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
تو نے پیدا کیے ہیں شجر اور حجر | | | فیض تجھ سے ہی پاتا ہے ہر اک بشر |
تیری قربت سے انسان ہے بے خبر | | | تو رگ جان سے بھی ہے نزدیک تر |
ایک لمحہ بھی ہم سے نہیں تو جدا |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
جس کو جتنا ملا ، صرف تجھ سے ملا | | | لوگ محتاج ہیں ، تو ہے حاجت روا |
سر پہ ادبار کی چھا رہی ہے گھٹا | | | ہر مصیبت سے یارب ہمیں تو بچا |
تیرے رحم و کرم کی نہیں انتہا |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
ہم گناہ گار ہیں، ہم سیاہ کار ہیں | | | رنج و آفات میں ہم گرفتار ہیں |
تیری رحمت کے ہم سب طلب گار ہیں | | |
تیری رحمت سے مایوس کفار ہیں |
اپنے بندوں کی سنتا ہے تو ہی صدا |
اے ہمارے خدا ، اے ہمارے خدا |
*۔۔۔*۔۔۔*
Facebook Comments