شانِ خدائی
عبدالقادر
تو نے الہٰی ، دنیا بنائی | ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ | ساری زمیں پر ، خلقت بسائی |
یہ چاند سورج ، یہ پھول پتے | کرتے ہیں تیری، مدحت سرائی | |
سارے پرندے، کرتے ہیں پیہم | تیری ثناء میں نغمہ سرائی | |
سبزہ اگایا ، تو نے زمیں پر | گویا ہری سی ، چادر بچھائی | |
پھولوں پہ دیکھو، شبنم کے قطرے | قوسِ قزح کی ، یہ خوش نمائی | |
برسائی تونے، رحمت کی بارش | بادِ بہاری ، باغوں میں لائی | |
کیا خوش نما ہے، منظر شفق کا | سورج کو گویا ، مہندی لگائی | |
تونے بسائی پھولوں میں خوشبو | گلشن کی رونق تو نے بڑھائی | |
روشن کیے ہیں ، چاند اور سورج | تاروں کی محفل، تو نے سجائی | |
سوکھی زمیں پر ، دریا بہائے | دریا میں تونے ، کشتی چلائی | |
صبح ازل سے ، شام ابد تک | ہے صرف تیری، جلوہ نمائی | |
سورج کو تو نے، روشن کیا ہے | سارے جہاں سے، ظلمت مٹائی | |
سارے جہاں کا ، مالک ہے تو ہی | تیرے لیے ہے، ساری خدائی | |
دیتا ہے توہی، انساں کو روزی | تو نے زمیں پر ، کھیتی اگائی | |
کوئی نہیں ہے ، تیرے برابر | تیرے لیے ہے، ساری بڑائی | |
تحتُ الثریٰ سے ، بامِ فلک تک | ہر چیز پر ہے ، فرماں روائی | |
انساں کو تو نے ، پیدا کیا ہے | اپنی محبت ، دل میں بٹھائی | |
تونے کسی کو ، عزت عطا کی | ذلت کسی کے، حصے میں آئی | |
شاہ و گدا ہیں، محتاج تیرے | کرتا ہے تو ہی ، حاجت روائی | |
تیری طرف سے آئے پیمبر | بندوں کی تو نے کی رہ نمائی | |
فرعون و ہاماں ، سب مٹ گئے ہیں | قائم ہے تیری، شانِ خدائی | |
رحمت ہے تیری، مایوس کیوں ہو؟ | ایماں کی دولت، جس نے ہے پائی | |
فریاد سب کی ، سنتا ہے توہی | ہے کام تیرا ، مشکل کشائی | |
تیرے کرم سے، ہوجائیں یارب | سارے مسلمان، آپس میں بھائی | |
سب سوچتے ہیں، سب چاہتے ہیں | کیسے ہو ممکن ، تجھ تک رسائی |
جس نے کیا ہے ذکر الہٰی |
بے شک اسی نے تسکین پائی |
*۔۔۔*۔۔۔*
خلقت: لوگ، مدحت سرائی: تعریف بیان کرنا، ابد: آخر، تحت الثریٰ : زمین کا سب سے نچلا حصہ،
حاجت روائی: ضروریات پوری کرنا، رسائی: پہنچ، شفق: آسمان کی سرخی،
ازل: شروع، جلوہ نمائی: اپنے آپ کو ظاہر کرنا، بام فلک: آسمانوں کی اونچائی، مشکل کشائی: مشکل دور کرنا
Facebook Comments