قرآن مجید کی تلاوت
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
عبد اللہ نے وضو کیا، سر پر ٹوپی پہنی، الماری کھول کر قرآن مجید نکالا، رحل اٹھائی، اس پر قرآن مجید کو ادب سے رکھا اور مصلے پر قبلہ رو بیٹھ کر قرآن مجیدکی تلاوت شروع کر دی۔
تھوڑی دیر بعد عبد اللہ کے ماموں کا لڑکا احمد کمرے میں داخل ہوا۔ اس نے بلند آواز سے سلام کیا۔ عبداللہ نے جواب نہ دیا بلکہ قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف رہا۔ احمد نے عبداللہ کو حیرت سے دیکھا، پھر احمد، عبداللہ کے پاس ہی بیٹھ گیا۔
قرآن مجید کی آیت مکمل کرنے کے بعد عبداللہ نے ان دو صفحات کے درمیان نشانی رکھ دی، جہاں وہ تلاوت کر رہا تھا۔ قرآن مجید کو بند کر کے رحل پر ادب سے رکھنے کے بعد اس نے احمد کو سلام کا جواب دیا۔ احمد نے تعجب سے پوچھا:
’’عبد اللہ بھائی، میرے سلام کا جواب اتنی دیر میں دے رہے ہیں؟‘‘
’’ہاں، میں قرآن مجید کی تلاوت کر رہا تھا۔‘‘ عبداللہ نے نرمی سے کہا:
’’قرآن کریم کی تلاوت کے بہت سے آداب ہیں، ان میں سے ایک ادب یہ ہے کہ جب آپ تلاوت کر رہے ہوں تو نہ کسی کو سلام کریں، نہ کسی کے سلام کا جواب دیں، حالانکہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت یہی ہے کہ جب کسی مسلمان سے ملو تو اُسے سلام کرو۔ لیکن جب آپ قرآن مجید کی تلاوت کر رہے ہوں تو بہتر ہے کہ آیت مکمل کر کے سلام کریں یا سلام کا جواب دیں۔‘‘
’’ قرآن مجید کی تلاوت کے بہت سے آداب ہیں کیا؟ ا‘‘حمد نے حیرت سے پوچھا۔
’’جی ہاں، کئی آداب ہیں، جن کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ قرآن مجید سب سے زیادہ عظمت اور عزت والی کتاب ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا محترم کلام ہے، اس کتاب کا بہت زیادہ ادب کرنا چاہیے۔‘‘ عبد اللہ نے جواب دیا۔
’’ عبد اللہ بھائی! مہربانی کر کے مجھے قرآن مجید کی تلاوت کے آداب کے بارے میں بتائیے۔ ‘‘احمد نے گزارش کی۔
عبد اللہ اس کی بات سن کر مسکرایا اور اس نے کہنا شروع کیا:
’’ بہتر ہے ،میں تمھیں قرآن مجید کی تلاوت کے آداب کے بارے میںچند باتیں بتاتا ہوں، سب سے پہلی شرط تو یہ ہے کہ قرآن مجید کو پڑھنے والے کاجسم اور لباس پاک ہونا چاہیے، اس کے جسم اور لباس پر کوئی گندگی یا ناپا کی نہیںہونی چاہیے، پھر یہ کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے پہلے وضو کر لینا چاہیے۔‘‘
’’ قرآن مجید پڑھتے ہوئے کسی سے بات کر سکتے ہیں؟‘‘ احمد نے پوچھا۔
’’بہتر یہی ہے کہ نہ کی جائے، اگر کوئی ضروری بات ہے تو کر سکتے ہیں،اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھنا چاہیے، یعنی میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی، شیطان مردود سے۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے کسی سے بات کرنے کی ضرورت پیش آ جائے تو بات کرنے کے بعد، دوبارہ تلاوت شروع کرنے سے پہلے پھر اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمپڑھنا چاہیے۔‘‘
’’کیا قرآن مجید کی تلاوت تیزی سے یعنی جلدی جلدی کر سکتے ہیں؟‘‘ احمدنے سوال کیا۔
’’تیز رفتار سے قرآن مجید پڑھنا اچھی بات نہیں ہے، اس طرح کوئی غلطی ہو سکتی ہے۔ قرآن مجید کی سورۃ مزمل میں اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے کہ قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھو۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اپنے لہجے اور حُسنِ آواز سے قرآن مجید کو آراستہ کرو۔‘‘ عبداللہ نے بتایا،پھر اُس نے پوچھا:
’’ کیا تم نے قرآن مجید پڑھتے ہوئے کبھی اس کی آیات کو سمجھنے اور ان پرغور کرنے کی کوشش کی ہے؟‘‘
’’میں نے؟ نہیں عبد اللہ بھائی۔‘‘ احمد نے شرمندہ ہو کر کہا۔
’’کوئی بات نہیں، اب تک اگر کوشش نہیں کی تو آج سے کوشش شروع کر دو۔ کسی اچھی تفسیر کا مطالعہ کرو۔ تم دیکھو گے کہ کچھ عرصے میں، قرآن مجید کی بہت سی آیتوں کا مطلب تمھاری سمجھ میں آنے لگے گا۔ قرآن مجید میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں، ان پر غور کرنا چاہیے اور ان کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔‘‘
’’قرآن مجید کی تلاوت پہلے پارے سے کرنا ضروری ہے؟ ‘‘احمد نے سوال کیا۔
’’ضروری نہیں ہے، لیکن چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ایک تو یہ کہ اگر قرآن مجید پہلے پارے سے شروع کر کے آخری پارے تک ترتیب سے پڑھا جائے تو اس کا الگ سے ثواب ہے یعنی قرآن مجید ختم کرنے کا ثواب۔ ایک حدیث نبوی کے مطابق ہر مرتبہ قرآن مجید ختم کرنے پر ایک دعا قبول ہوتی ہے، البتہ اگر کوئی چاہے تو کسی خاص سورۃ یا کسی خاص آیت کی تلاوت کر سکتا ہے لیکن آیات کی ترتیب وہی ہونی چاہیے جو قرآن مجید میں ہے۔‘‘
’’عبد اللہ بھائی، یہ بتائیے کہ قرآن مجید کو دیکھ کر تلاوت کرنا بہتر ہے یابغیر دیکھے پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے؟‘‘
’’اگر نماز نہ پڑھ رہے ہوں تو قرآن مجید ہاتھ میں لے کر، اُسے دیکھتے ہوئے تلاوت کرنے کا ثواب زیادہ ہے کیونکہ تلاوت کے ثواب کے علاوہ قرآن مجید کو ہاتھ میں لینے اور اسے دیکھنے کا بھی اجر ملے گا۔ خیال رہے کہ قرآن مجید کی تلاوت پورے خلوص اور توجہ سے کی جائے۔ یہ نیت نہ ہو کہ لوگ آپ کو قرآن مجید پڑھتا دیکھ کر آپ کی تعریف کریں گے۔‘‘
’’عبد اللہ بھائی، اللہ آپ کو اجر دے، آپ نے بہت اہم باتیں بتائیں۔‘‘ احمد نے سلام کیا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔
Facebook Comments