skip to Main Content

قرآن مجید کے رموز اوقاف

کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
احمد اور احسن گھر میں داخل ہوئے۔ دونوں نے اپنی امی اور ابو کو بلند آواز میں سلام کیا۔ امی اور ابو نے سلام کا جواب دیا۔ دونوں بھائی قرآن مجید پڑھنا سیکھ رہے تھے اور ابھی ابھی اپنے محترم استاد سے ابتدائی قاعدے کا سبق حاصل کر کے واپس آئے تھے۔ دونوں بھائیوں نے اپنا اپنا قاعدہ ادب سے ایک اونچی جگہ رکھ دیا۔ امی نے کہا:
’’تم دونوں کو بھوک لگ رہی ہوگی، ذرا سا اور ٹھہر جاؤ تو میں گرم گرم روٹی پکادیتی ہوں۔‘‘
احمد نے کہا:
’’ امی آپ روٹی پکا لیں، ہم انتظار کر لیں گے۔ میں تو ابو سے کچھ پوچھناچاہتا ہوں۔‘‘
’’کیا پوچھنا چاہتے ہو بیٹے؟‘‘ ابو پیار سے مسکرائے۔
’’ ابو جان! قرآن مجید میں کہیں پر دائرہ (O) بنا ہوتا ہے، کہیں پر (ط) لکھا ہوتا ہے، کہیں (ج) اور کہیں (م)۔ ان سب کا کیا مطلب ہے؟‘‘احمد نے پوچھا۔
’’بیٹے! یہ سب مختلف نشانیاں ہیں جن کی مدد سے ہم قرآن مجید کی آیات کو درست طریقے سے پڑھ سکتے ہیں۔ یہ نشانیاں رموز اوقاف کہلاتی ہیں۔ اگر یہ نہ ہوں تو امکان ہوگا کہ ہم قرآن مجید کی آیتوں کو ٹھیک طرح نہ پڑھ سکیں گے۔ دراصل ہر زبان کے اپنے قاعدے ہوتے ہیں، اپنے اصول ہوتے ہیں۔ کوئی بات بیان کرتے ہوئے کہیں پر رکنا ضروری ہوتا ہے، کہیں بغیر رکے پڑھنا ہوتا ہے، کہیں تھوڑا سا ٹھہرنا ہوتا ہے، اور کسی بھی بات کو درست مفہوم کے ساتھ ادا کرنے کے لیے، اس طرح ٹھہرنے اور نہ ٹھہرنے کی بڑی اہمیت ہے۔ ان تمام اصولوں کو ان علامتوں کے ذریعے سے ظاہر کیا جاتا ہے۔‘‘
’’ابو جان! مجھے ان علامتوں کا مطلب سمجھائیے۔ ‘‘احمد نے کہا۔
احسن نے بھی کہا: ’’ہاں ابو جان! مجھے بھی بتائیے۔‘‘
’’دو بیٹے! قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا بڑی عظمت والا کلام ہے، اللہ نے اسے حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔آپ کو یہ تعلیم بھی دی کہ قرآن مجید کے کس مقام پر ٹھہرنا چاہیے اور کہاں پر نہیں ٹھہرنا ہے۔ آپ نے یہ تعلیم اپنے صحابہ کرام کو دی۔ مثلاً آپ لوگ قرآن مجید میں کئی جگہوں پر دائرہ (O) بنا ہوا دیکھتے ہوں گے، یہ آیت ختم ہونے کی نشانی ہے۔ یہاں پہنچ کر رکنا چاہیے کیونکہ یہ کوئی جملہ ختم ہونے کی علامت ہے۔ پھر آپ نے دیکھا ہو گا کہ اس دائرے پر یا آیت کے درمیان چھوٹا سا (م) لکھ دیا جاتا ہے۔ یہ وقف لازم کی نشانی ہے، مراد ہے کہ یہاں پہنچ کر لازمی طور پر ٹھہرنا چاہیے۔‘‘
’’ابو جان! اگر کوئی اس جگہ نہ ٹھہرے تو کیا یہ گناہ ہو گا؟‘ ‘احسن نے پوچھا۔
’’بیٹے! قرآن مجید میں جہاں بھی وقف لازم کی نشانی ’م‘ موجو د ہے، وہاں تلاوت کرنے والے کو ضرور ٹھہرنا چاہیے ورنہ اس بات کا خطرہ ہوگا کہ آیت کا مطلب ہی تبدیل ہو جائے گا۔ اس کو یوں سمجھیں کہ اگر آپ کسی سے کہیں:’’ اٹھو، مت بیٹھو ‘‘تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ اس سے اٹھنے کے لیے اور نہ بیٹھنے کے لیے کہ رہے ہیں، لیکن اگر آپ اس سے کہیں ’’اٹھومت، بیٹھو‘‘ تو اس کا مطلب سمجھا جائے گا، یہی نا کہ آپ اس سے بیٹھنے اور نہ اٹھنے کے لیے کہ رہے ہیں۔‘‘ 
’’ابو جان، وقف لازم کی علامت تو پوری طرح سمجھ میں آ گئی، کئی جگہوںپر (ط) بنا ہوتا ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟ ‘‘احمد نے سوال کیا۔
’’ ایسے مقامات پر ٹھہرنا چاہیے لیکن زیادہ دیر نہیں، کیونکہ یہ علامت ایسی جگہ بنائی جاتی ہے جہاں بات مکمل نہیں ہوئی ہوتی، آگے کے الفاظ پڑھنے سے جملہ مکمل ہوتا ہے۔ بیٹے، (ط) کے علاوہ آپ نے آیتوں میں (ج) بھی لکھا دیکھا ہوگا، اس کا مطلب ہے: وقف جائز، یعنی یہاں ٹھہرنا اور نہ ٹھہرنادونوں جائز ہیں۔‘‘
’’ابو جان! (ز) اور (ص) سے کیا مراد ہے؟‘‘ احسن نے پوچھا۔ 
’’ہاں، (ز) کا مطلب ہے، یہاں ٹھہر بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی، لیکن نہ ٹھہرنا بہتر ہے۔ (ص) سے مراد ہے کہ ایسے مقام پر الفاظ کو ملا کر پڑھنا چاہیے لیکن اگر سانس ٹوٹ جانے کا خدشہ ہو تو ٹھہر جانے کی اجازت ہے۔‘‘
’’ میں نے قرآن مجید میں (ق)، (قف) اور (سکتہ) بھی لکھا دیکھا ہے۔ ان کے بارے میں بھی بتائیے۔‘‘ احمد نے ادب سے کہا۔
’’ (ق) جہاں لکھا ہوا ہے وہاں بہتر ہے کہ نہ ٹھہرا جائے، (قف) لکھا دیکھیں تو سانس توڑ کر ٹھہرنا چاہیے لیکن اگر نہ ٹھہریں تو عبارت کے مطلب پر اثر نہیں پڑے گا۔ (سکتہ) یا (س) لکھا ہوا ہو تو دوسرا سانس لیے بغیر ذرا ٹھہرنا چاہیے۔ اسی طرح (وقفہ) لکھا دیکھیں تو (سکتہ) کے مقابلے میں ذرا سا زیادہ ٹھہر نا چاہیے۔‘‘
’’آپ نے (لا) کے بارے میں نہیں بتایا؟‘‘ احسن نے کہا۔
’’ (لا) کا مطلب ہوتا ہے’ نہیں‘۔ یہ علامت ہے ’لا وقف علیہ‘ کی یعنی اس مقام پر پر ٹھہرنا نہیں۔ اگر (لا) آیت کے درمیان کسی جگہ نظر آئے تو وہاں نہ ٹھہریں لیکن اگر آیت ختم ہونے پر دائرے کے نشان کے اوپر (لا) بنا ہوا ہو تو وہاں آپ کی مرضی ہے، ٹھہر بھی سکتے ہیں اور چاہیں تو آیت سے پہلے والے لفظ کو آیت کے بعد والے لفظ سے ملا کر بھی پڑھ سکتے ہیں۔‘‘
’’ ابو جان! آپ نے بہت کام کی باتیں بتائیں، جزاک اللہ۔‘‘ احمدنے کہا۔
’’چلیے، بیٹے احمد، احسن۔۔۔ کھانا تیار ہے۔‘‘ امی کی آواز آئی، اور سب لوگ ہاتھ دھونے کے بعد دستر خوان کی طرف بڑھ گئے۔
Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top