ہمارے رسول پاک ﷺ کیسے تھے؟
طالب ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسول پاک ﷺ کی پیاری صورت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاک ﷺکا قد درمیانہ تھا،نہ زیادہ لمبا نہ چھوٹا۔رنگ گورا سرخی مائل اور روشن تھا۔سر بڑا اور پیشانی چوڑی تھی۔ناک پتلی اونچی،آنکھیں کشادہ حسین اور سیاہ تھیں۔اگر سرمہ نہ بھی لگایا ہوتاتو معلوم ہوتا کہ سرمہ لگائے ہوئے ہیں۔پلکیں لمبی گھنی اور بھویں باریک اور ایک دوسرے سے الگ تھیں۔چہرہ مبارک نہ بالکل گول تھا نہ لمبوترا بلکہ کچھ گولائی لیے ہوئے تھا۔اس پر زیادہ گوشت نہ تھا۔داڑھی گھنی اور گردن اونچی تھی۔سر کے بال گھنے تھے۔یہ نہ زیادہ گھنگھریالے اور نہ بالکل سیدھے تھے۔آخر عمر تک زیادہ تر بال سیاہ رہے۔آپ ان میں اکثر تیل ڈالتے،کنگھی کرتے اور مانگ نکالتے تھے۔سر کے بال کبھی نصف کان تک،کبھی کان کی لو تک اور کبھی اس سے بھی نیچے لمبے رکھتے تھے۔
دانت نہایت خوب صورت،چمک دار اور باریک تھے۔ان کے درمیان ہلکی ہلکی ریخیں تھیں۔شانے گوشت سے بھرے ہوئے تھے۔مونڈھوں کی ہڈیاں بڑی تھیں۔سینہ کشادہ اور فراخ تھا۔ہتھیلیاں چوڑی اور کلائیاں لمبی تھیں۔
پاؤں کی ایڑیاں نازک اور تلوے بیچ میں سے ذرا خالی تھے۔مونڈھوں ،کلائیوں اور سینۂ مبارک پر بال تھے۔سینے اور ناف تک بالوں کی ہلکی سی دھاری تھی۔دونوں شانوں کے درمیان کبوتر کے انڈے کے برابر ابھرا ہوا سرخ گوشت تھا جس پر تل اور بال تھے۔اس کو مہر نبوت کہا جاتا تھا۔جسم مبارک گھٹا ہوا تھا مگرموٹا نہ تھا۔جوڑ بند بہت مضبوط تھے۔بدن کی جلد بہت نرم تھی۔
ہمارے رسول پاک ﷺ اتنے خوب صورت تھے کہ جو دیکھتا ،دیکھتاہی رہ جاتا تھا۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول پاک ﷺ جیسا خوب صورت نہ آپ ﷺ سے پہلے دیکھا اور نہ بعد میں۔
حضرت ہندؓ بن ابی ہالہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ کا چہرہ مبارک چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن اور چمک دار تھا۔
حضرت جابرؓ بن سمرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول پاک ﷺ کو چاندنی رات میں دیکھا۔آپ ﷺ سرخ دھاری دار لباس پہنے ہوئے تھے۔میں کبھی چاند کی طرف دیکھتا تھا اور کبھی آپ ﷺ کی طرف۔آپ ﷺ مجھ کو چاند سے کہیں بڑھ کر خوب صورت معلوم ہوتے تھے۔
مشہور صحابی حضرت براء بن عازب سے پوچھا گیا کہ کیا رسول پاک ﷺ کاچہرۂ مبارک صفائی اور چمک میں تلوار کی مانند تھا۔انہوں نے فرمایا’’نہیں بلکہ چاند کی مانند تھا۔‘‘
ایک دفعہ ایک بوڑھی صحابیہ حضرت رُبیع بن معوذ سے ایک نوجوان نے پوچھا’’امّاں جان آپ ہم سے کچھ رسول پاک ﷺ کا حلیہ مبارک بیان فرمائیں۔‘‘
انہوں نے فرمایا’’اگر تم رسول اللہ ﷺ کو دیکھتے تو یہ دیکھتے کہ آفتاب نکل آیا ہے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ خوب صورت کسی کو نہیں دیکھا۔آپ ﷺ سامنے ہوتے تھے تو معلوم ہوتھا تھا کہ آفتاب چمک رہا ہے۔
رسول پاک ﷺ کا پسینہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کا پسینہ موتی کی طرح جھلکتا تھااور اس میں سے نہایت عمدہ خوشبو آتی تھی۔
رسول پاک ﷺ کی جسمانی طاقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ ؐ کی صورت ہی پیاری نہ تھی بلکہ جسمانی طاقت میں بھی کوئی آپ ؐکا مقابلہ نہ کر سکتا تھا۔جوانی میں ایک مرتبہ آپؐنے قریش کے سب سے طاقت ور پہلوان رُکانہ سے دو مرتبہ کشتی لڑی اوردونوں مرتبہ اسے پچھاڑدیا۔رکانہؓ بعد میں مسلمان ہو گئے۔
قریش کا ایک اور نامی پہلوان ابوالاشدکلدہ بن جمحی تھا وہ اتنا طاقت ور تھا کہ گائے کے چمڑے پر کھڑاہوجاتا اور دس دس آدمی مل کراس چمڑے کو کھینچتے لیکن وہ اپنی جگہ سے ہلتاتک نہ تھا۔آپ ؐ نے اس سے کشتی لڑی اور اسے کئی بار پچھاڑدیا۔
رسول پاک ﷺ کاہنسنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسول پاک ﷺ کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔کبھی ہنستے تو کھلکھلا کر نہ ہنستے تھے۔ہنستے وقت دانتوں کی ریخوں سے نورپھوٹتا ہوا معلوم ہوتا تھا۔
رسول پاکؐ کی گفتگو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ ؐ کسی کی طرف توجہ فرماتے توپورابدن موڑ کرتوجہ فرماتے صرف گردن موڑ کردیکھنے کی عادت نہ تھی۔رسول پاکؐ کی آواز بلند مگر بڑی شیریں تھی۔جب گفتگو کرتے تو بہت ٹھہر ٹھہر کر کرتے۔بغیر ضرورت کے کبھی نہ بولتے تھے۔
رسول پاک ﷺ کا چلنا،پھرنااور بیٹھنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسول پاکﷺ چلتے تو ایسا معلوم ہوتا تھاکہ اونچان سے نیچے کی طرف جا رہے ہیں۔قدم ہلکے لیتے اور جما کر رکھتے۔حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ سے تیز رفتار میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔آپ ؐ چلتے تھے تو یوں معلوم ہوتا تھاکہ گویا زمین آپؐ کے لئے لپیٹ دی جا رہی ہے۔ہم سب آپ ؐ کے ساتھ چل کر تھک جاتے تھے۔
آپؐ اکثر دونوں گھٹنے کھڑے کر کے اور دونوں ہاتھوں سے ان کو گھیر کربیٹھتے تھے۔کبھی کبھی آلتی پالتی مار کر بھی بیٹھتے تھے۔
رسول پاکﷺ کا کھانا،پینا،پہننااور سونا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاک ﷺ کا کھانا بہت سادہ ہوتا تھا۔سرکہ، شہد،حلوا،زیتون،زیتون کا تیل اور کدو آپؐ بہت شوق سے کھاتے۔گھی میں پنیر اور کھجورڈال کرایک کھانا پکایا جاتا ہے جس کو حیس کہتے ہیں۔یہ کھانا آپ ﷺ کو بہت پسند تھا۔بکری کے شانے کا گوشت بھی بڑی رغبت سے کھاتے ۔اکثر موٹی روٹی جو بغیر چھنے ہوئے آٹے کی ہوتی تھی،کھاتے تھے،یہ جو کی ہوتی تھی اور کبھی کبھی گندم کی۔
آپﷺ کے گھرمیں جو کا آٹا ہانڈی میں ڈال کرآگ پر رکھ دیا جاتا تھا۔اس میں زیتون کا تیل،زیرہ اور کالی مرچیں ڈال دی جاتیں، پک جاتا تویہ کھانا آپؐ بڑے شوق سے کھاتے۔
تربوز کوکھجور کے ساتھ ملا کر کھاتے تھے۔کبھی کبھی روٹی کے ساتھ کھجور کھاتے تھے۔پتلی ککڑیاں بہت پسند تھیں،ستو بھی کھاتے تھے۔دودھ کبھی خالص اور کبھی پانی ملا کر پیتے تھے۔کشمش،کھجور اور انگورپانی میں بھگو دیتے،کچھ دیر بعد پانی جب میٹھا ہو جاتاتو پی لیتے تھے۔
آپ ؐ نے دنبہ،مرغ،اونٹ،بکری، بھیڑ،گورخر،خرگوش اور مچھلی کا گوشت بھی کھایا ہے۔پیاز،لہسن اور مولی کو ان کی بدبو کی وجہ سے پسند نہیں فرماتے تھے۔
ٹھنڈا پانی پی کرآپؐ بہت خوش ہوتے تھے۔اکثر بیٹھ کر اور تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔آپؐ اکثر لکڑی کے ایک پیالے میں کھانا کھاتے ۔چھوٹی پیالیوں اور طشتریوں میں کبھی کھانا نہیں کھایا۔کسی کھانے کو برا کبھی نہ کہتے تھے۔اگر پسند نہ ہوتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے۔کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھتے اور آخر میں اللہ کا شکر ادا کرتے تھے۔کھانے سے پہلے بھی ہاتھ دھوتے اوربعد میں بھی۔ہمیشہ داہنے ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاتے تھے۔ادھر ادھر ہاتھ نہ مارتے تھے۔ٹیک لگا کر کبھی نہ کھاتے تھے۔ہمیشہ تین انگلیوں سے کھاتے اورکچھ بھوک رکھ کر کھانا چھوڑ دیتے تھے۔ٹھونس ٹھونس کر کھانا آپ ؐ کو بالکل پسند نہیں تھا۔آپؐ ہمیشہ نیچے بیٹھ کر دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔رات کو بھوکا سونے اور کھانا کھاتے ہی سوجانے سے منع فرمایا کرتے تھے۔
رسول پاک ﷺ کا لباس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاکﷺ اکثر تہمد اور کرتا پہنتے اوپر سے دھاری دار یمنی چادر اوڑھ لیتے۔ایک آدھ مرتبہ پاجامہ بھی پہنا ہے۔آپ ﷺ کی پگڑی جسے صافہ یا عمامہ بھی کہتے ہیں،عام طور پر سیاہ رنگ کی ہوتی تھی۔پگڑی کے نیچے ٹوپی ضرور ہوتی ۔پگڑی کا شملہ آپ دونوں مونڈھوں کے درمیان پیچھے کی طرف لٹکا لیتے اور کبھی کندھوں پر ڈال لیتے۔ آپ کا لباس سادہ مگر نہایت صاف ستھر اہوتا تھا۔کبھی کبھی آپ ﷺ نے قیمتی لباس بھی پہنا ہے۔سفید رنگ کا لباس آپ ؐکو بہت پسند تھا۔سبز اور زردرنگ بھی پسند فرماتے تھے۔سُرخ رنگ پسند نہیں تھا۔آپ ؐ کو خوشبو بہت پسند تھی۔ایک خاص قسم کی خوشبو ہمیشہ آپؐ کے استعمال میں رہتی تھی۔حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ؐ کے پاس کپڑوں کا صرف ایک جوڑاتھااور آپ کا کوئی کپڑا کبھی تہہ کرکے نہیں رکھا گیا۔
رسول پاک ﷺ کا بستر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاک ؐ بان کی چٹائی پر سوتے جس سے آپ ؐ کے جسم مبارک پر بان کے نشان پڑ جاتے تھے۔بستر کبھی کمبل کا ہوتا اور کبھی چمڑے کا جس میں کھجور کی چھال یا پتے بھرے ہوتے تھے۔کبھی آپ ؐ کا بستر معمولی کپڑے کا ہوتاتھا تو وہ تہہ کر دیا جاتا تھا۔چٹائی اور خالی زمین پر بھی آپ ؐ آرام فرما لیتے تھے۔
رسول پاکؐ کی نیند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاک ؐ جب سونے کے لئے لیٹتے تو ہمیشہ دائیں کروٹ اوردایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ کر سوتے۔کبھی سفر میں ایسا ہوتاکہ آخر رات میں منزل پر اتر کر آرام فرماتے اور دایاں ہاتھ اونچا کرکے چہرہ اس پر ٹیک کر سوتے۔نیند میں بہت ہلکے خراٹے کی آواز آتی تھی۔
رسول پاک ﷺ کے دن رات کیسے گزرتے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسول پاک ﷺ کا روز کا قاعدہ یہ تھا کہ فجر کی نماز پڑھ کر مسجدہی میں آلتی پالتی مار کر بیٹھ جاتے۔آپ ﷺ کے پیارے ساتھی بھی آپ ﷺ کے ارد گرد بیٹھ جاتے۔آپ ﷺ ان کو اچھی اچھی نصیحتیں کرتے۔ان کی باتیں بھی سنتے۔اگر کوئی اپنا خواب بیان کرتا تو اس کا مطلب بتاتے۔اگر غنیمت یا صدقہ کا مال آجاتا تو اسے بھی اسی وقت بانٹتے تھے۔ان مجلسوں میں پاکیزہ ہنسی مذاق کی باتیں بھی ہوتی تھیں۔جب کچھ دن چڑھ جاتا تو چاشت کی نماز پڑھتے۔کبھی چار اور کبھی آٹھ رکعتیں۔پھر گھر کے کام کاج میں لگ جاتے۔بکریوں کا دودھ دوہتے۔جوتا ٹوٹ جاتاتو اپنے ہاتھ سے گانٹھ دیتے۔بازار سے سودا سلف خرید لاتے۔مہمانوں کی خدمت کرتے۔دوسروں کے کام بھی کر دیتے۔یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت آجاتا۔آپ ﷺ لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھاتے۔پھر عصر کی نماز پڑھا کر اپنی پاک بیبیوں کے گھر جاتے اور ایک ایک سے ان کا حال پوچھتے اور ان سے بات چیت کرتے رہتے۔اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کرتے پھرکھانا کھاتے اور نمازِ عشا ء کے بعد جلد ہی سو جاتے۔اس نماز کے بعد آپﷺ کو بات چیت کرنا پسند نہ تھا۔
آدھی رات کے جلد بعد آپﷺ جاگ اٹھتے۔پہلے مسواک کرتے پھر وضوکر کے تہجد کی نماز میں مشغول ہو جاتے تھے۔یہاں تک کہ فجر کی اذان ہو جاتی اور آپ ﷺ سنتیں پڑھ کر مسجد تشریف لے جاتے۔بعض اوقات آپﷺ ساری ساری رات عبادت کرتے رہتے تھے۔کئی دفعہ ایسا ہوتا تھا کہ نماز میں زیادہ دیر کھڑے رہنے کی وجہ سے آپﷺ کے پاؤں سوجھ جاتے تھے۔
لوگوں سے ملاقات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے رسولِ پاک ﷺ کسی سے ملتے تو پہلے خود سلام کرتے پھر مصافحہ کرتے۔جب تک دوسرا آپﷺ کا ہاتھ نہ چھوڑتا آپﷺ بھی نہ چھوڑتے۔جو بھی آپﷺ سے ملاقات کے لئے آتا آپﷺ اس کی عزت کرتے اور نہایت محبت سے اچھی جگہ بٹھاتے۔
ملاقات کے وقت اگر کوئی جھک کر آپﷺ کے کان میں بات کرتا تو آپﷺ دھیان سے سنتے اور جب تک بات کہنے والا اپنی بات ختم نہ کرتا کان اس کے منہ کی طرف رکھتے۔جب کسی کے گھر تشریف لے جاتے تو پہلے سلام کرتے پھر اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے۔آپﷺ تمام مسلمانوں کو بھی ایسا ہی کرنے کی ہدایت دیتے تھے اور یہ بھی تاکید کرتے تھے کہ گھر والے پوچھیں کون ہے؟تو اپنا نام بتایا کرو یہ نہ کہا کرو کہ ’’میں ہوں۔‘‘
اگر آپ ﷺ کو کبھی چھینک آتی تو آپﷺ چہرے کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھانک لیتے۔جمائی لیتے وقت بھی آپﷺ ایسا ہی کرتے تھے۔