skip to Main Content

یونس علیہ السلام کی دُعا

کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
امام صاحب کی پُر وقار آواز مسجد میں گونجی ۔’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔۔۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔‘‘ اور جماعت سے نماز ادا کرنے والے نمازیوں نے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیر دیے۔ صرف وہ نمازی کھڑے ہو کر اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں مکمل کرنے لگے جو دیر سے جماعت میں شامل ہوئے تھے۔ امام صاحب نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیے۔ انھوں نے عربی میں چند دعائیں مانگنے کے بعد درود شریف پڑھ کر بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّحِمِیْن کہا اور ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر لیے۔ احمد اور احسن نے بھی ایسا ہی کیا۔ سنتیں ادا کرنے کے بعد دونوں بھائی مسنون دعا اللہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ پڑھتے ہوئے مسجد سے باہر نکل آئے۔ ان دونوںکے ابو بھی تقریباً اسی وقت مسجد سے نکلے۔ دونوں بھائیوں نے ابو جان کو دیکھ کر کہا: 
’’ابو جان، السلام علیکم۔‘‘
’’وعلیکم السلام، بچو پڑھائی کیسی چل رہی ہے؟‘‘
’’الحمد للہ بالکل ٹھیک، ابو، ہم جو دعائیں مانگتے ہیں، ان کا عربی میں مانگنا زیادہ اچھا ہے یا اردو یا کسی اور زبان میں بھی مانگ سکتے ہیں؟‘‘ احمد نے پوچھا۔
’’بیٹے، دعا تو انسان جس زبان میں چاہے مانگ سکتا ہے، اگر دعا میں کوئی نا جائز چیز نہیں مانگی گئی اور دعا مانگنے والا صرف اللہ سے مانگے اور خود دعا کرنے والے کا ذریعہ روزگار حلال ہو تو ان شاء اللہ دعا ضرور قبول ہو گی، لیکن یہ اللہ کی بڑی مہربانی ہے کہ اس نے اپنی کتاب قرآن مجید میں بھی کئی دعا ئیں شامل فرمادی ہیں، ہم قرآن مجید کے الفاظ میں بھی دعائیں مانگ سکتے ہیں۔‘‘ ابو جان نے بتایا۔
’’ ا بو جان، ہمیں قرآن مجید کی دعاؤں کے بارے میں بتائیے۔‘‘ احسن نے کہا۔
’’ایسا کرتے ہیں، آپ دونوں گھر پہنچیں، میں ایک صاحب سے مل کر آتا ہوں، آج تو آپ کے اسکول کی چھٹی ہے، مجھے بھی دفتر نہیں جانا ہے،اطمینان سے بیٹھ کر باتیں ہو جائیں گی۔‘‘
’’دونوں بھائی خوش خوش گھر پہنچے۔ کچھ دیر بعد ابو جان بھی آ گئے۔ وہ ابو جان کے کمرے میں بیٹھ گئے۔ ابو جان نے کہنا شروع کیا:
’’ بیٹے، یہ ہم پر اللہ کا بہت بڑا کرم ہے کہ اس نے ہمیں اسلام کی دولت عطا فرمائی، ہمیں اپنی کتاب ہدایت قرآن مجید عنایت فرمائی اور اس کتاب کی مکمل اور عملی تشریح کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا۔ قرآن مجید میں جہاںپورے نظام زندگی کے لیے اصول اور ہدایات ہیں، وہیں بہت سی دعا ئیں بھی ہیں۔ ان دعاؤں کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اللہ کے بتائے ہوئے الفاظ میں ہیں۔ ان سے زیادہ اچھے الفاظ تلاش کرنا، ہمارے لیے ناممکن ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان دعاؤں کے ذریعے سے ہمیں تعلیم دی کہ ہمیں اللہ سے کیا مانگنا چاہیے۔ تیسری بات یہ ہے کہ جب مالک خوددعا کے الفاظ ہمیں بتا رہا ہو تو اس دعا کی قبولیت کا یقین خود بخود پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے، کسی ادارے کا مالک اپنے کسی ملازم کو خود بتائے کہ ان الفاظ میں درخواست لکھو کہ مجھے فلاں ضرورت پوری کرنے کے لیے اتنی رقم دی جائے۔‘‘
’’ ابو جان، قرآن مجید میں یہ دعائیں کسی ایک جگہ موجود ہیں؟‘‘ احمدنے پوچھا۔
’’ نہیں، دعا ئیں پورے قرآن مجید میں مختلف جگہوں پر پھیلی ہوئی ہیں۔کہیں یہ نبیوں کے حوالے سے ہیں، کہیں دوسرے افراد کے حوالے سے ہیں، کہیںاللہ نے خود تعلیم دی ہے۔‘‘
’’ابو جان اب ان دعاؤں میں سے کچھ کے بارے میں بتائیں۔‘‘ احسن نے کہا۔
’’ضرور۔ بیٹے قرآن مجید کی پہلی سورۃ کون سی ہے؟‘‘
’’سورہ فاتحہ۔‘‘
’’آپ نے اس کا ترجمہ پڑھا ہے؟‘‘
’’جی ہاں۔‘‘
’’آپ اگر غور کریں تو سورہ فاتحہ ایک دعا ہے، جو اللہ نے اپنے بندوں کوسکھائی ہے۔ اس میں پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی گئی ہے، سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو دو جہانوں کا پالنے والا ہے۔ نہایت رحم کرنے والا ہے، روز جزا کا مالک ہے۔ اس کے بعد یہ اقرار کہا گیا ہے:
’’ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔‘‘ پھر دعامانگی گئی ہے:
’’ ہمیں سیدھا راستہ دکھا، ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا، ان لوگوں کا نہیں، جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور جو بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘
اس طرح قرآن مجید کا آغاز ہی ایک دعا سے ہوتا ہے۔ اللہ نے اس سورۃ کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ سات ایسی آیات ہیں جو بار بار دہرائے جانے کے لائق ہیں۔ ہم نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ضرور پڑھتے ہیں۔ اس دعا کے جواب میں اللہ نے پورا قرآن مجید ہمارے سامنے رکھ دیا ہے کہ یہ ہے کتاب ہدایت، اس سے ہدایت حاصل کرو۔‘‘
پھر ابو جان نے گھڑی دیکھی اور کہنے لگے:
’’بچو، اب مجھے ایک کام سے جانا ہے۔ آج تم یہی دعا یا د کر لو۔‘‘
’’ابو جان، کل اور قرآنی دعاؤں کے بارے میں بتائیے گا۔‘‘ احمد نے کہا۔
’’ان شاء اللہ۔ اللہ ہم سے ہمیشہ راضی رہے۔‘‘
’’آمین!‘‘ احمد اور احسن نے جواب میں کہا۔
٭…٭…٭
احمد گھر میں داخل ہوا۔ اُس کی امی باورچی خانے میں کھانا پکا رہی تھیں۔احمد نے بلند آواز سے کہا:
’’السلام علیکم، امی! ابو جان نہیں آئے؟‘‘
’’وعلیکم السلام، بیٹے، آپ کے ابو کا فون آیا تھا۔ انھیں کوئی کام ہے، وہ ان شاء اللہ عشاء تک آئیں گے۔ اگر آپ کو بھوک لگ رہی ہو تو میں آپ کو کھاناابھی دے دیتی ہوں۔‘‘
’’نہیں امی، ہم سب ایک ساتھ کھانا کھائیں گے۔ آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مل کر کھایا کرو، آپ ﷺکو لوگوں کا الگ الگ بیٹھ کر کھانا پسند نہ تھا۔‘‘ احمد نے سنجیدگی سے کہا تو امی کا چہرہ کھل اٹھا۔ وہ کہنے لگیں:
’’الحمد للہ، تمھیں یہ حدیث یاد ہے۔ احسن کو میں نے بازار سے کچھ سامان لانے کے لیے بھیجا ہے۔ وہ بھی آتے ہوں گے۔ آپ کو ابو جان سے کوئی کام ہے؟‘‘
’’جی ہاں، ابو جان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آج مجھے اور احسن کو قرآنی دعاؤں کے بارے میں بتائیں گے۔ ‘‘احمد نے بتایا۔
تھوڑی دیر بعد عشا کی اذان ہوگئی۔ احسن بھی بازار سے آ گیا۔ دونوں بھائیوں نے وضو کیا اور نماز کے لیے چلے گئے۔ وہ نماز پڑھ کر گھر پہنچے تو ابو بھی گھر پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے ایک اور مسجد میں نماز عشا ادا کر لی تھی۔ کھانا کھانے کے بعد احمد نے ابو جان کو ان کا وعدہ یاد دلایا تو وہ خوش ہو کر مسکرائے اور بولے:
’’ضرور! آپ دونوں میرے کمرے میں آ جائیں۔‘‘
احمد اور احسن دونوں ابو کے کمرے میں پہنچ گئے۔ ابو جان نے کہنا شروع کیا:
’’بچو، قرآن مجید میں بہت مختصر اور جامع دعائیں موجود ہیں۔ ہر دعا کے چند لفظوں میں بہت بڑی بات کہہ دی گئی ہے۔ قرآن مجید کی تمام دعا ئیں یاد کرلینی چاہئیں۔ اب دیکھیے کہ سورہ بقرہ میں کتنی اہم دعا کی تعلیم دی گئی ہے: 
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ 
ترجمہ: اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میںبھی بھلائی، اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا۔
اس دعا کو بیان کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کچھ لوگوں کا ذکر فرمایا ہے جو کہتے ہیں رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیا یعنی اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں ہی سب کچھ دے۔ پھر فرمایا: ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
دراصل یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے ہمیں اچھی آخرت کے ساتھ دنیا میں بھی بھلائی مانگنے کی دعا تعلیم فرمائی، ورنہ قرآن مجید میں جگہ جگہ واضح کر دیا گیا ہے کہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہی ہے، یہ ایک فریب اور دھوکا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا ہی کو سب کچھ نہیں سمجھ لینا چاہیے اور یہ بھی نہ ہو کہ دنیا ہمیں ہمیشہ کی زندگی یعنی آخرت سے غافل کر دے۔ اسی لیے آخرت میں بھلائی اور مغفرت مانگنے کی دعا بار بار سکھائی گئی ہے۔‘‘
’’ابو جان، مغفرت کی اور کون کون سی قرآنی دعائیں ہیں؟‘‘ا حسن نے پوچھا۔ 
’’میں بتاتا ہوں۔ ایک دعا تو سورۃ البقرۃ کی آخری آیت میں سکھائی گئی ہے، اس کے الفاظ اتنے اچھے ہیں کہ دل میں اتر جاتے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ الفاظ ہمارے دل سے نکل رہے ہیں۔ دیکھیے کتنی پیاری دعا ہے: 
’’اے ہمارے رب، ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں، ان پر گرفت نہ کر، مالک، ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے، پروردگار، جس بوجھ کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے، وہ ہم پر نہ رکھ، ہمارے ساتھ نرمی کر، ہم سے درگزر فرما، ہم پر رحم کر، تو ہمارا مولیٰ ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔‘‘
’’ بہت اچھی دعا ہے۔ ابو جان، کوئی اور قرآنی دعا بتائیے۔‘‘ احسن نے کہا۔
’’ آپ نے حضرت یونس علیہ السلام کی دعا تو سنی ہوگی۔‘‘ ابو جان نے پوچھا۔
’’کون سی ابو جان؟‘‘
’’جب حضرت یونس اللہ کے حکم کے بغیر اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تو اللہ کے حکم سے ایک مچھلی نے اُن کو نگل لیا۔ تب اُن کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے دعا فرمائی۔ اس واقعے کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورۂ یونس، سورۃ الصّٰفّٰت اور سورۃ الانبیا میں کیا ہے۔ سورۃ الانبیاء میں حضرت یونس علیہ السلام کی دعا بھی شامل کر دی گئی ہے۔ دعا یہ ہے:
لَا اِلٰہ اِلّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰالِمِیْنَ۔(الانبیاء: 87)
ترجمہ:نہیں ہے کوئی معبود تیرے سوا، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ظالموں میں سے تھا ۔
حضرت یونس نے یہ دعا بار بار کی تو اللہ نے انھیں معاف کر دیا اور اللہ کے حکم سے مچھلی نے حضرت یونس علیہ السلام کو ایک ساحل پر اگل دیا۔
پیارے نبی ﷺنے فرمایا، حضرت یونس نے مچھلی کے پیٹ میں اپنے رب سے جو التجا کی تھی جو بھی مسلمان اپنی کسی تکلیف میں یہ دعا مانگتا ہے، وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ ایک اور روایت میں آپ نے فرمایا: مجھے ایک ایسے کلمے کا علم ہے کہ جس مصیبت زدہ نے بھی اسے ادا کیا، اللہ تعالیٰ نے غم اور مصیبت سے اسے نجات بخش دی۔ وہ کلمہ میرے بھائی یونس علیہ السلام کی فریاد ہے یعنی: لَا اِلٰہ اِلّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰالِمِیْنَ
’’ابو جان، جزاک اللہ، آپ نے اتنی اچھی دعا ئیں سکھا دیں۔ آپ قرآنی دعاؤں کی کوئی کتاب ہمیں لا دیجیے، ہم ان شاء اللہ تمام قرآنی دعائیں یادکر لیں گے۔‘‘
Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top