skip to Main Content

سجدۂ تلاوت

کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
احمد اور احسن اپنے ابو جان کے ساتھ مسجد میں فجر کی نماز ادا کر کے کھیتوں سے ہوتے ہوئے گھر پہنچے تو سورج طلوع ہورہا تھا۔ آج چھٹی کا دن تھا۔ احمد اور احسن دونوں کا خیال تھا کہ جلدی سے بستر میں گھس کر سو جائیں، لیکن انھوں نے دیکھا کہ ابو جان نے بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دی ہے۔ ان دونوں کو بھی خیال آیا کہ قرآن مجید کی تلاوت سے بہتر کون سا کام ہو سکتاہے۔ احمد نے احسن سے کہا:
’’آؤ ہم دونوں بھی قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔‘‘
احسن نے خوش ہو کر کہا:
’’ ہاں، بھائی جان، امی نے ہمیں پیارے نبی ﷺکی حدیث پاک سنائی تھی کہ میری اُمت کے لیے سب سے بہتر عبادت قرآن مجید کی تلاوت ہے۔ دونوں بچوں نے قرآن مجید کے نسخے نکالے اور ابو جان کے قریب بیٹھ کر تلاوت کرنے لگے۔ ابو جان نے انھیں پیار بھری نظروں سے دیکھا۔ ذرا ہی دیر بعد ابو جان نے قرآن مجید بند کر کے ایک طرف رکھا، قبلے کے رخ جا نماز بچھائی اورایک سجدہ کیا، پھر ابو جان نے جانماز تہ کر کے رکھ دی اور واپس آ کر پھر قرآن مجید کی تلاوت کرنے لگے۔
جب ابو، احمد اور احسن نے تلاوت مکمل کر لی اور قرآن مجید کے نسخے ادب سے ان کی جگہوں پر رکھ دیے تو احمد نے پوچھا:
’’ ابو جان! آپ نے قرآن مجید کی تلاوت کے درمیان میں سجدہ کس لیے کیا تھا؟‘‘
’’بیٹے یہ تو بہت ضروری اور اہم بات ہے، اچھا کیا جو آپ نے پوچھ لیا۔ آپ لوگ بھی چند دنوں میں سجدے والی آیت پڑھیں گے۔‘‘
’’ سجدے والی آیت، کیا مطلب؟‘ ‘احسن نے حیرانی سے پوچھا۔
’’ ہاں بیٹے، قرآن مجید میں کچھ آیتیں ایسی ہیں جن کو پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔ بعض علما اس سجدے کو سنت کہتے ہیں۔ سجدہ والی آیات چودہ ہیں۔ امام شافعی کے نزدیک ان کی تعداد پندرہ ہے۔‘‘
’’وہ کون سی آیتیں ہیں؟‘‘ احمد نے پوچھا۔
’’ بیٹے، قرآن مجید میں جہاں بھی سجدے والی آیت آتی ہے، اس سے ذرا پہلے کے الفاظ کے اوپر لکیر کھینچ دی گئی ہے، تاکہ پڑھنے والے کو علم ہو جائے کہ آگے سجدہ تلاوت آ رہا ہے۔‘‘
’’سجدہ والی پوری آیت پڑھنے پر سجدہ واجب ہوتا ہے؟‘‘ احسن نے سوال کیا۔
’’چاہے پوری آیت پڑھی جائے یا سجدہ والے لفظ کو اگلے اور پچھلے الفاظ کے ساتھ پڑھ لیا جائے۔ دونوں صورتوں میں سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔
سجدۂ تلاوت کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ سجدہ کرنے سے انسان، فرشتوں اور کائنات کی تمام چیزوں کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے جو اللہ کے آگے جھکی ہوئی اس کی تسبیح کر رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کے بارے میں ایک اہم بات ارشاد فرمائی: جب انسان سجدے کی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان ایک کونے میں بیٹھ کر رونا پیٹنا شروع کر دیتا ہے اور کہتا ہے، ہائے افسوس، آدم کی اولاد کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا اور جنت کی مستحق ہو گئی، اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا اور میں جہنم کی آگ کا مستحق ہوا۔‘‘
’’ ابو جان، قرآن مجید میں کون کون سی آیات پر سجدہ واجب ہے؟ ‘‘احمدنے پوچھا۔
’’مجھے ساری آیات زبانی تو یاد نہیں، ٹھہرو میں کتاب میں دیکھ کر تمھیں بتاتا ہوں۔ ابو جان نے ایک کتاب اٹھائی، اس کے صفحے الٹے پلٹے، پھر کہنے لگے: سورہ اعراف آیت 206 پر پہلا سجدہ آتا ہے۔ اس کے بعد سورۃ الرعد، آیت 15، سورۃ النحل آیت 49، 50، سورہ بنی اسرائیل آیت 109، سورہ مریم آیت 58 سورۃ الحج آیت 18، سورۃ الفرقان آیت 60، سورۃ النمل آیت 25، 26، سورۃ الم السجدہ آیت 15، سورہ ص آیت 24، 25، سورہ حم السجدہ آیت 38، سورۃ النجم آیت 62، سورۃ انشقاق آیت 20 ،21، سورۃ العلق آیت 19۔ امام شافعی کے نزدیک سورۃالج کی آیت 77 پر بھی سجدہ کرنا چاہیے۔‘‘
’’ابو جان، سجدہ تلاوت کرتے ہوئے کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟‘‘احسن نے سوال کیا۔
’’ہاں بیٹے، یہ اہم بات ہے۔ جو شرطیں نماز کے لیے ہیں، وہی سجدہ تلاوت کے لیے بھی ہیں، یعنی جسم، لباس، سجدے کی جگہ، جا نماز کا پاک ہونا، ضروری لباس سے تن ڈھانپنا، قبلے کی طرف منہ کرنا اور سجدہ تلاوت کی نیت کرنا۔ ویسے یہ نیت کرنا ضروری نہیں کہ یہ سجدہ فلاں آیت کا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نماز میں تلاوت کرتے ہوئے سجدے والی آیت آ گئی، تو نماز ہی میں سجدہ کر لیناچاہیے۔ اس کے لیے نیت بھی شرط نہیں ہے۔‘‘
’’ ابو جان سجدۂ تلاوت کا طریقہ کیا ہے؟‘‘ احمد نے پوچھا۔
’’ بیٹے، قبلے کی طرف منہ کر کے سجدہ تلاوت کی نیت کریں اور اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ میں چلے جائیں، سجدے میں تسبیح پڑھ کر اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھ کر کھڑے ہو جائیں۔ سجدہ تلاوت بیٹھے بیٹھے بھی کر سکتے ہیں لیکن کھڑے ہو کرسجدہ میں جانا افضل ہے۔‘‘
’’ابو جان، آپ نے بہت کام کی باتیں بتائیں۔ ‘‘احمد نے کہا۔
’’ ابو جان، جزاک اللہ۔‘‘ احسن نے بھی محبت سے کہا۔
’’اللہ آپ دونوں کو بھی اجر عظیم عطا فرمائے۔‘‘ ابو جان نے جواب میں کہا۔
Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top