یتیم بچے کی عید
خواجہ عابد نظامی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سارے زمانے کے پیارے نبی |
مسلماں کی آنکھوں کے تارے نبی |
وہی آخری ہیں خدا کے رسول |
وہ ہیں باغ رحمت کے خوش رنگ پھول |
ملی ان سے ایماں کی دولت ہمیں |
ملی ان سے ہر ایک نعمت ہمیں |
سنو، پیارے بچو!تم اک واقعہ |
ہوئے ختم روزے تھا دن عید کا |
ہر انسان شاداں تھا،مسرور تھا |
پریشانیوں سے بہت دور تھا |
وہ نبیوں کے سردار،بندہ نواز |
چلے گھر سے مسجد کو پڑھنے نماز |
زباں پر ترانہ تھا تکبیر کا |
تھی سب کے لیے عافیت کی دعاء |
گزراک گلی سے ہوا آپ کا |
وہاں دیکھا اک بچہ روتا ہوا |
یہ بچہ تھا کمسن،بہت ہی غریب |
گئے پاس اس کے خدا کے حبیب |
کہا آج کا دن تو خوشیوں کا ہے |
تجھے کیوں میسر نہیں ہے یہ شے |
وہ بولا:شہنشاہِ دنیاودیں |
مرے ابو اور امی دونوں نہیں |
یہ دونوں گزشتہ برس چل بسے |
ہے اب کون جو سوچے میرے لیے |
خوشی عید کے دن مرے گھر نہیں |
پہننے کو کپڑے میسر نہیں |
اسی واسطے اے خدا کے رسول! |
میں ہوں عید کے دن بھی بے حد ملول |
نبی نے کہا،تو نہ کر رنج و غم |
جو تیرا نہیں کوئی،تیرے ہیں ہم |
ہمیں آج سے باپ اپنا تو جان |
حمیرہ کو ماں آج سے اپنی مان |
سنا یہ تو بچہ بہت خوش ہوا |
رسول خدا کے وہ گھر آگیا |
مسلمانوں کی ماں نے جوڑا سیا |
جو نہلا کے بچے کو پہنا دیا |
وہ بولا کہ جیسی ہوئی میری عید |
نہ ہوگی کسی کو نصیب ایسی عید |
غریبوں،یتیموں کا یہ احترام! |
محمدؐ پہ لاکھوں دروداور سلام |
۔۔۔۔۔۔۔
حمیرہ مسلمانوں کی ماں حضرت عائشہ صدیقہ کا لقب ہے۔
Facebook Comments