skip to Main Content

پودینہ

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

امجد گھر میں داخل ہوا۔ اُس نے گھر میں داخل ہونے کی وہ دعا پڑھی جو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی ہے۔ اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا۔ اس نے تھیلا باورچی خانے میں لے جا کر رکھ دیا۔ اندر امجد کی امی پیاز کاٹ رہی تھیں۔ امجد نے کہا:
”السلام علیکم امی، جتنی سبزیاں آپ نے کہی تھیں، وہ سب لے آیا ہوں، یہ لیجیے باقی بچے ہوئے پیسے۔“ اس نے کچھ ریز گاری امی کی طرف بڑھا دی۔
”وعلیکم السلام، ٹھیک ہے، یہ پیسے اُدھر رکھ دو، اور ہاں۔۔۔ تم دھنیا،پودینہ بھی لائے ہو؟“ امی نے پوچھا۔
”دھنیا تو لے آیا، پودینہ لانا بھول گیا۔“ امجد نے جواب دیا۔
”او ہو۔۔۔ پودینہ تو لانا ضروری تھا۔“ امی نے ذرا ناراضگی سے کہا۔
”امی! پودینہ ایسی کوئی ضروری چیز تو نہیں۔“ امجد نے کہا۔
”کیا کہا؟ پودینہ ضروری چیز نہیں ہے؟“ارشد بھائی کی آواز آئی، وہ باورچی خانے کے باہر کھڑے تھے، شاید ابھی ابھی باہر سے آئے تھے۔
”السلام علیکم امی۔“ ارشد بھائی نے کہا۔
”وعلیکم السلام، دیکھو تو ارشد، یہ امجد پودینہ لانا بھول گیا۔“امی نے شکایت کی۔
”کوئی بات نہیں امی، ابھی لے آئے گا، دراصل اسے معلوم ہی نہیں کہ پودینہ کتنی اہم شے ہے۔“ ارشد بھائی بولے۔
”ارشد بھائی پودینہ میں ایسی کیا بات ہے جو آپ اسے اہم شے کہ رہے ہیں؟“ امجد نے حیرانی سے پوچھا۔
”بھئی تم پہلے پودینہ لے آؤ، رات میں مجھ سے پوچھنا کہ پودینہ میں کیا خاص بات ہے۔“
امجد پودینہ لینے چلا گیا۔

٭……٭……٭

رات میں ارشد بھائی اپنے ایک دوست کے پاس سے گھر واپس آئے۔ نماز وہ ادا کر چکے تھے۔ کھانے سے فارغ ہونے کے بعد امجد نے ارشد بھائی کو ان کا وعدہ یاد دلایا۔ ارشد بھائی مسکرا کر بولے:
”ہاں، بیٹھو میں تمہیں بتاتا ہوں۔“ امجد ایک کرسی پر بیٹھ گیا تو راشد بھائی نے کہنا شروع کیا:
”اللہ تعالیٰ نے پودینہ میں بڑی مفید خصوصیات رکھ دی ہیں۔ یہ پودوں کے ایسے خاندان سے تعلق رکھتا ہے جس میں تقریباً ساڑھے پانچ ہزار قسم کا پودینہ پایا جاتا ہے۔ ہمارے پاس جو پودینہ استعمال ہوتا ہے، وہ پاکستان، بھارت، عرب ممالک، یورپ اور امریکہ میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پیدا ہونے والا پودینہ بڑا خوشبودار ہوتا ہے۔ اس سے چائے تیار کی جاتی ہے، جو بڑی ہاضمہ اور فرحت بخش ہوتی ہے۔ ویسے ہمارے ہاں جو پودینہ ملتا ہے، اس سے بھی چائے بنائی جاتی ہے۔ یہ اعصاب کو سکون دیتی ہے اور نیند اچھی لاتی ہے۔“
”پودینے کے فائدے کیا ہیں؟“ امجد نے پوچھا۔
”بہت سے فائدے ہیں۔ نظام ہاضمہ میں جو خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں، اُن کو دور کرنے کے لیے پودینہ بہت مفید ہے۔ یہ غذا کو آسانی سے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ پیٹ میں گیس پیدا ہو جائے تو جسم سے اس کے اخراج کو آسان بناتا ہے۔ بھوک نہ لگے، پیٹ پھول جائے، کھٹی ڈکاریں آنے لگیں یا متلی ہونے لگے تو پودینہ کے استعمال سے یہ شکایتیں دور ہو جاتی ہیں۔ پودینہ میں ایک خاص قسم کا تیل ہوتا ہے جو ہیضے کے جراثیم کو ہلاک کر دیتا ہے۔ ہیضہ بڑی خطرناک بیماری ہے۔ اس مرض میں بہت الٹیاں اور دست ہوتے ہیں۔ ہیضے کے مریض کو پودینہ استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔“
”ارشد بھائی، پودینے سے دوائیں بھی تیار ہوتی ہیں؟“
”ہاں، حکمت کی بہت سی دواؤں میں پودینہ استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صاحبان جو دوائیں دیتے ہیں، ان میں سے کئی دواؤں میں پودینے کے اجزاء شامل ہوتے ہیں۔“
”ارشد بھائی، اس کا مطلب یہ ہے کہ پودینہ بہت مفید شے ہے۔“امجد نے متاثر ہو کر کہا۔
”بے شک اللہ نے انسان کے فائدے کے لیے بے شمار اشیا پیدا فرمائی ہیں اور انسان کو یہ عقل دی ہے کہ وہ ان اشیا میں موجود فائدوں کو تلاش کرے۔“
”ارشد بھائی، آپ پودینے کی چائے کا ذکر کر رہے تھے۔ کیا امی کو یہ چائے بنانا آتی ہے؟“
”ہاں کیوں نہیں۔ یہ تو تم نے خوب یاد دلایا۔ جاؤ، امی سے کہو کہ ارشد بھائی پودینے والی چائے کی فرمائش کر رہے ہیں۔ یہ بھی کہنا کہ امی آپ کو زحمت تو ہو گی لیکن آج پودینے والی چائے پینے کو جی چاہ رہا ہے۔ واہ! پودینے کی چائے۔اس کو پی کر نیند اچھی آئے گی!“ ارشد بھائی خوش ہو گئے۔
امجد، پودینے کی چائے بنوانے کے لیے کمرے سے باہر نکل گیا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top