skip to Main Content

میں رسول اللہ ﷺکے پاس جا رہا ہوں

طالب ہاشمی

۔۔۔۔۔

جنگ یرموک جس کا ذکر پیچھے آ چکا ہے اس کا واقعہ ہے کہ ایک دن رومیوں نے اسلامی لشکر پر شب خون مارنے کا منصوبہ بنایا۔ ”شب خون“ کا مطلب ہے مخالف فوج پر چھاپامارنا یا رات کو اس کی بے خبری میں اچانک حملہ کر دینا۔ چنانچہ ایک دن رومی فوج نے منہ اندھیرے اسلامی لشکر پرحملہ کر دیا۔ اس وقت اسلامی فوج لڑائی کے لیے بالکل تیار نہیں تھی لیکن حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ پانچ سو کے لگ بھگ سوار اپنے ساتھ لیے اور رومیوں کو روک کر کھڑے ہو گئے۔ جب تک ساری فوج لڑائی کے لیے پوری طرح تیار نہ ہو گئی۔ انہوں نے دشمن کو آگے بڑھنے سے روکے رکھا۔ جب اسلامی فوج تیار ہو کر میدان میں آ گئی تو رومی ذرا پیچھے ہٹ گئے اور اپنی مدد کے لیے اور فوج بلا بھیجی۔ اس طرح رومیوں کی تعداد مسلمانوں کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہوگئی لیکن مسلمان تو اللہ کے سپاہی تھے۔ وہ دشمن کی تعداد کو کب خاطر میں لاتے تھے۔سب اللہ کی راہ میں جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ اس وقت قبیلہ ازد کا ایک نوجوان اسلامی فوج کے سپہ سالار حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:
”اے ہمارے امیر! مجھے سب سے پہلے دشمن سے لڑنے کی اجازت دیجیے، میں تھوڑی دیر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہورہا ہوں۔ اگر آپ کوئی پیغام حضور ﷺ کو بھیجنا چاہتے ہیں تو مجھے بتا دیں۔“
اس نوجوان کی گفتگو کا مطلب یہ تھا کہ اب وہ زیادہ دیر صبر نہیں کر سکتا، دشمن سے فوراً لڑنا چاہتا ہے، اس لڑائی میں وہ ضرور شہید ہو جائے گا اور شہادت کے بعد اللہ تعالیٰ اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچادے گا۔
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نوجوان مجاہد کے شوق شہادت اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضری کے پختہ یقین کودیکھ بہت حیران ہوئے اور نو جوان مجاہد کی گفتگو کااتنا اثر ہواکہ آنکھوں میں آنسوآگئے۔ انہوں نے نوجوان مجاہد سے فرمایا:
”اے نوجوان!اللہ کے راستے میں لڑنے کے لیے جا، اللہ تیری آرزو پوری کرے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا دے، اس وقت ہم سب کی طرف سے ﷺ کی خدمت میں سلام کے بعدعرض کرناکہ:”اے اللہ کے سچے رسول ﷺ،ہم نے اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے اور آپ کے طریقے پرسختی سے عمل کر رہے ہیں۔ آپ نے جو بھی وعدے فرمائے تھے وہ پورے چکے ہیں۔“
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے اجازت پا کر از دی نوجوان دوڑ کر میدان میں پہنچا اور اس زمانے کے دستور کے مطابق دشمن کوللکاراکہ کوئی ہے جو میرے مقابلے پر آئے۔ اس کی للکارسن کررومیوں کے چارجنگجو ایک ایک کر کے اس کے مقابلے پر آئے اور چاروں اس کے ہاتھ سے مارے گئے۔اب رومیوں نے اپنا ایک تجربہ کارنامی جنگجومقابلے کے لیے بھیجا۔ نوجوان مجاہد اس کے ہاتھوں شہید ہو گیا۔ اب دونوں فوجوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی جو شام تک جاری رہی،پھر دونوں فوجیں اپنے اپنے ٹھکانوں طرف چلی گئیں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top