تاریخ اسلام کی پہلی مسجد ۔۔۔ مسجد قبأ
تاریخ اسلام کی پہلی مسجد جو مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ۸ ربیع الاول ۱۳ نبوی بمطابق 23 ستمبر 622 کو یثرب کی اس بیرونی بستی میں پہنچے اور 14 روز یہاں قیام کیا اور اسی دوران اس مسجد کی بنیاد رکھی۔ جب مدینہ کی جانب ہجرت کا سلسلہ شروع ہوا تو اس بستی میں آنے والے مسلمانوں نے مسجد بنائی جس میں بیت المقدس کی جانب منھ کرکے نماز پڑھی جاتی تھی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے عہد میں مسجد قباء کو بڑا اور وسیع کیا گیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے مدینہ کے گورنر کی حیثیت سے اس کی دوبارہ تعمیر کی اور عثمانی سلطان محمود ثانی نے 1831 میں اس کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کا کام کروایا۔ جدید دور میں سعودی شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے1970 میں اسے از سر نو بنایا۔ اس وقت اس کا ایک سادہ مینار، وسط میں گنبد اور رقبہ 40 مربع میٹر تھا۔ 1988 کی شاندار توسیع کے بعد مسجد قباء کا رقبہ 15 ہزار مربع میٹر ہو گیا ہے اور اس میں 10 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس کی چھت پر 58 چھوٹے اور تین بڑے گنبد ہیں اور چار پرشکوہ مینار بھی اس مسجد کی عظمت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مسجد کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یہ حدیث لکھی ہوئی ہے: ’’جو شخص گھرسے پاک صاف ہو کر نکلا اور اس مسجد میں داخل ہو کر دو رکعت نماز پڑھی اسے عمرہ یعنی حج اصغر کا ثواب ہوگا۔‘‘