skip to Main Content
مسجد قبلتین ۔۔۔ اور تحویل قبلہ

مسجد قبلتین ۔۔۔ اور تحویل قبلہ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہجرت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حرم کعبہ میں نماز ادا کرتے وقت اپنے اور بیت المقدس کے درمیان کعبۃ اللہ کو رکھتے تھے۔ تحویل قبلہ کا حکم رجب یا شعبان ۲ ھ بمطابق ۶۲۴ء میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشیر بن براء بن معروررضی اللہ عنہ کی دعوت پر مدینہ سے ۳ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بستی بنو سلمہ میں تشریف لے گئے۔ ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنو سلمہ میں نما زکی امامت کروائی۔ جب دو رکعتیں ادا کر چکے تو قبلہ کی تبدیلی کا حکم آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت اپنا رخ بیت المقدس سے کعبۃ اللہ کی طرف کر لیا اور باقی دو رکعتیں کعبۃ اللہ کی طرف رخ کر کے ادا کیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد ۱۶یا ۱۷ماہ بیت المقدس کی طرف منھ کرکے نماز ادا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید خواہش تھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تعمیر کردہ اللہ کا گھر میرا قبلہ بن جائے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار آسمان کی طرف نظر اٹھاتے تھے۔
’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ تمہارے منھ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ لو ہم اسی قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں جسے تم پسند کرتے ہو۔ مسجد حرام کی طرف رخ پھیر دو۔ اب جہاں کہیں تم ہو، اسی کی طرف منھ کر کے نماز پڑھا کرو‘‘۔ (البقرۃ۔ ۱۴۴)
مسجد قبلتین مدینہ منورہ کے محلہ بنو سلمہ میں واقع ہے۔ جہاں ۲ھ میں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے نماز کے دوران اپنا رخ بیت المقدس سے کعبہ کی جانب پھیرا۔ کیونکہ ایک نماز دو مختلف قبلوں کی جانب رخ کر کے پڑھی گئی اس لیے اس مسجد کو ’’مسجد قبلتین‘‘ یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد بئر رومہ کے قریب واقع ہے۔ مسجد کا داخلی حصہ قبہ دار ہے جبکہ خارجی حصے کی محراب شمال کی طرف ہے۔ عثمانی سلطان سلیمان اعظم نے 1543 میں اس کی تعمیر نو کرائی۔
اس کی موجودہ تعمیر و توسیع سعودی شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دور میں مکمل ہوئی۔ اس نئی عمارت کی دو منزلیں ہیں جبکہ میناروں اور گنبدوں کی تعداد بھی دو، دو ہے۔ مسجد کا مجموعی رقبہ 3920 مربع میٹر ہے۔ حالیہ تعمیر نو پر 3 کروڑ 97 لاکھ ریال خرچ ہوئے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top