skip to Main Content

کھانے پینے کے آداب

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

اسد، منیر اور سعید، صبح سویرے فجر کی نماز کے بعد کھیتوں کی سیر کے لیے نکل گئے تھے۔ دوڑ لگانے اور پیدل چلنے کی وجہ سے اسد تھک گیا تھا، بار بار ناشتے کا ذکر کرنے لگتا:
”کب گھر پہنچیں گے، کب ناشتہ ملے گا!“
ناشتے کا انتظام بڑے کمرے میں فرش پر چادر اور دستر خوان بچھا کر کیا گیا تھا۔ ماموں جان اور بابا بیٹھے، بچوں کا انتظار کر رہے تھے۔
”السلام علیکم خالو جان، السلام علیکم ماموں جان۔“ اسد نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا۔
”وعلیکم السلام بیٹے، آئیے ناشتا کر لیں۔“ سعید اور منیر کے بابا نے شفقت سے کہا۔
اسد دستر خوان پر بیٹھ گیا، اسی وقت ماموں جان نے پیار سے کہا:
”بیٹے، کھانے سے پہلے ہاتھ دھو لینا چاہیے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی طریقہ تھا۔ اب تو دنیا بھر کے ڈاکٹر بھی یہی کہتے ہیں کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھو لینا بہت اچھی عادت ہے، اس طرح انسان بہت سی بیماریوں سے بچ جاتاہے۔“
اسد شرمندہ ہو کر ہاتھ دھونے کے لیے اٹھ گیا۔
ناشتے میں مکھن تھا، پر اٹھے تھے، لسی تھی، اسد کے لیے انڈا بھی تلا گیا تھا، گرما گرم دودھ بھی تھا۔ سعید اور منیر بھی ہاتھ دھو کر آ گئے۔ دونوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر پہلا لقمہ منہ میں رکھا تو اسد دل ہی دل میں شرمندہ ہو گیا۔ وہ تو بسم اللہ پڑھنا بھول ہی گیا تھا۔ وہ کھانا چھوڑ کر بسم اللہ پڑھنے لگا۔ ماموں جان نے کہا:
”کیا ہوا؟ بسم اللہ پڑھنا بھول گئے تھے؟ یہ بہت اچھا کیا کہ جیسے ہی یاد آیا بسم اللہ پڑھ لی۔ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے، ایک شخص پاس بیٹھا کھانا کھا رہا تھا۔ جب آخری لقمہ رہ گیا تو اس نے لقمہ منہ میں ڈالتے ہوئے پڑھا، بِسمِ اللہ أولہ وآخرہ، یعنی اول اور آخر، اللہ ہی کے نام سے، اس پر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے اور فرمایا: شیطان اُس کے ساتھ مسلسل کھا رہا تھا جب اس شخص نے اللہ کا نام لیا تو شیطان نے تمام کھایا پیا نکال دیا۔ آپ بھی اسد بیٹے جب کبھی بسم اللہ پڑھنا بھول جائیں تو بسم اللہ اولہ وآخرہ، پڑھا لیا کریں۔ لیجیے، یہ پراٹھا لیجیے۔“
اسد نے پر اٹھا اٹھا کر اپنی پلیٹ میں ڈالنا چاہا تو پر اٹھا اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔ پراٹھا بہت گرم تھا۔ اسد نے پھونک مار کر اسے ٹھنڈا کرنا چاہا تو سعید کے بابا بولے:
”بیٹے، کبھی کھانے کی چیز کو پھونک مار کر ٹھنڈا نہ کریں۔ جسم کے اندر سے آنے والی سانس تو ہمارے لیے مفید نہیں ہوتی۔ اس میں زہریلے اجزاء ہوتے ہیں۔“
منیر نے اپنی پلیٹ میں انڈا لے کر، پہلا لقمہ لیا اور چیخ اٹھا:”اُف انڈے میں اتنا زیادہ نمک کس نے ڈالا ہے۔ بالکل مزے کا نہیں ہے یہ انڈا۔“
”بیٹے، پیارے نبیؐ کو اگر کھانے کی کوئی چیز پسند نہ آتی تو آپؐ خاموشی سے اسے چھوڑ دیتے تھے، کھانے میں عیب نہیں نکالتے تھے۔“ بابا نے سمجھایا۔
”پانی!“ اسد نے آواز لگائی، شاید اس نے کوئی مرچ کھا لی تھی، اس لیے ”سی سی“ کر رہا تھا۔
”سعید، تم کو میں نے بتایا تھا کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کس طرح پیتے تھے، یاد ہے؟“ ماموں جان نے سعید سے پوچھا۔
”جی ہاں ماموں جان، پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی منہ سے کوئی آواز نکالے بغیر پیتے تھے۔ پانی پیتے ہوئے تین بار پیالہ منہ سے الگ کر کے سانس لیتے۔ ہر بار پانی پینے کے شروع میں بسم اللہ اور آخر میں الحمد للہ کہتے تھے۔“ سعید نے جواب دیا۔
”بابا، کھانا کھڑے ہو کر کھا سکتے ہیں؟“ منیر نے پوچھا۔
”نہیں بیٹے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ بیٹھ کر کھانا کھایا، بیٹھ کر پانی پیا، البتہ کبھی کبھار میوہ یا پھل کھڑے ہو کر یا چلتے ہوئے بھی کھا لیا۔ کھڑے ہو کر پانی پینا تو ویسے بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ بابا بولے۔
”کھانا کھاتے ہوئے کس طرح بیٹھنا چاہیے؟“اسد نے سوال کیا۔
”بیٹے، ٹیک لگا کر نہیں بیٹھنا چاہیے، اکڑوں بیٹھیں یا دوزانو ہو کر بیٹھیں یا ایک گھٹنا بچھا کر اور ایک کھڑا کر کے بیٹھیں۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح بیٹھتے تھے۔“ماموں نے بتایا، پھر بولے: ”ارے تم تو باتوں میں لگے رہے،ناشتا تو اسی طرح رکھا ہے۔“
”جی نہیں ماموں جان، میں نے اچھی طرح پیٹ بھر کر کھایا ہے۔“
”خیر، اگر تم نے پیٹ بھر کر نہیں کھایا تو بھی اچھا کیا ہے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کچھ بھوک باقی ہو تو کھانا چھوڑدینا چاہیے۔“
اتنے میں چائے آ گئی۔ بابا نے سب کو چائے کے کپ پکڑائے، سب سے پہلے دائیں طرف بیٹھے ہوئے اسد کو، پھر سعید، منیر اور ماموں جان کو اور آخر میں خود کپ اٹھالیا۔
اسد نے کہا: ”خالو جان پہلے آپ لیجیے۔“
”نہیں بیٹے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ یہ تھا کہ محفل میں دائیں طرف سے چیز تقسیم فرماتے اور سب سے آخر میں خود لیتے۔“ پھر بابا نے بسم اللہ پڑھ کرچائے کی چسکی لی اور بولے:
”بھئی، واہ، چائے تو بڑی اچھی بنائی ہے۔“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top