جوئیں مت پال
احمد حاطب صدیقی
کہہ رہی تھی منال سے فریال | بال ہیں تیرے سر پہ یا کہ وبال | |
جب یہ جھونٹے سنبھال سکتی نہیں | تو نے پا لا ہی کیوں ہے یہ جنجال | |
کیوں اُگائیں یہ جھاڑیاں سر پر | جب نہیں ان کی پرورش کا خیال | |
جا کے دیکھ آئینے میں اپنی شکل | ڈھونڈ ریڈ انڈین میں اپنی مثال | |
اب جو آیا منال کو غصہ | مارے غصے کے ہو گیا مُنھ لال | |
بولی: اے لمبے بالوں والی پری | تو بتا اِس میں کیا ہے تیرا کمال | |
تجھ کو قدرت نے اپنی رحمت سے | گر ہیں بخشے یہ گھنگھریا لے بال | |
دیکھ ! اِتنا غرور تو نہ دِکھا | تجھ پہ ٹوٹے نہ اُس کا قہر و وبال | |
ہنس کے فریال نے کہا اُس سے | کچی باتیں ہیں دِل سے اِن کو نکال | |
بال تجھ کو بھی ہیں اُسی نے دیے | کی مگر تو نے کوئی دیکھ نہ بھال | |
ان کو اچھی طرح سے دھویا کر | بال گندے نہ رکھ ‘ جوئیں مت پال |
تو بھی میری طرح سے ان کو سنْوار |
ان میں اچھا سا کوئی ٹانِک ڈال |
Facebook Comments