skip to Main Content

جنت کی تصویر

عبدالرحمٰن مومن

۔۔۔۔۔۔

آؤ تصویر بناتے ہیں ہم

ایسی تصویر کہ جس میں کوئی بیمار نہ ہو

کوئی مجبور نہ ہو کوئی بھی لاچار نہ ہو

پھول ہی پھول کِھلیں

راہ میں کانٹے نہیں ہوں

کوئی ناحق نہ کسی شخص کو واں قتل کرے

اس میں بچوں کے لیے اچھے کھلونے بھی ہوں

ان کے کاندھوں پہ سجے اچھے سے بستے بھی ہوں

اس میں بوڑھے بھی ہوں

اور ان کے سہارے بھی ہوں

مائیں بہنیں بھی ہوں

اور ان کے دلارے بھی ہوں

جانور بھی جہاں آپس میں رہیں مل جل کر

اس میں انسان حقیقت میں ہوں انساں جیسے

کوئی انساں کسی انسان کا دشمن نہیں ہو

بھائی بھائی میں کسی بات پہ اَن بَن نہیں ہو

ایسی تصویر ہو جس میں نہ کوئی جھوٹا ہو

جھوٹ گر ہو بھی تو اس جھوٹ کا سر نیچا ہو

چاند ہو

چاند پہ اک چاند سی بڑھیا بھی ہو

ہم بھی ہوں اور ہماری یہی دنیا بھی ہو

چاند کی بڑھیا ہمیں دیکھے

تو وہ رشک کرے

چاند کو چھوڑ کے دنیا میں وہ آنا چاہے

شکر کے گیت یہاں آکے وہ گانا چاہے

سوچتا ہوں میں یہ تصویر بنائے گا کون

جنگ اور امن میں اب صلح کرائے گا کون

غور کرتا ہوں تو بس ایک خیال آتا ہے

ایسی تصویر تو بس ہم ہی بناسکتے ہیں

ہم اگر چاہیں تو جنت یہاں لاسکتے ہیں

واقفیت جو ہمیں اپنی خودی سے ہوجائے

یہ جو تصویر کا منظر ہے حقیقت ہوجائے

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top