علم کی قدر
طالب ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلیفہ ہارون الرشید علم کا بڑا قدر دان تھا اور عالموں کی حد سے زیادہ عزت کرتا تھا۔اس کے زمانے میں ایک نابینا عالم ابو معاویہ تھے۔ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ان کو خلیفہ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا اتفاق ہوا۔کھانے کے بعد خلیفہ نے خود ان کے ہاتھ دھلوائے ۔وہ بیچارے تو کچھ دیکھ نہیں سکتے تھے اس لئے ان کو کچھ پتا نہ چلا کہ ان کے ہاتھ دھلوانے والا کون تھا۔
ہاتھ دھلانے کے بعد خلیفہ ان سے کہا:
”ابو معاویہ !آپ کو معلوم ہوا کہ آپ کے ہاتھ کس نے دھلائے ہیں۔“
ابو معاویہؓ نے کہا :
”نہیں اے امیر المومنین“
ہارون الرشید نے کہا :
”یہ عزت خود میں نے حاصل کی ہے۔“
ابو معاویہ نے یہ سن کر بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے ۔
”امیر المومنین ! آپ نے یہ کام شاید اس لئے کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے علم کی دولت بخشی ہے یوں آپ نے علم کی قدر دانی کی ہے۔“
ہارون الرشید نے کہا:
”جی ہاں،علم سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور اس کی قدر کرنا ہمارا فرض ہے۔“
ابو معاویہ نے یہ قصہ اپنے دوستوں اور شاگردوں کو سنایا تو سب کے دل ہارون الرشید کی عزت سے لبریز ہو گئے اور سارے ملک میں اس کی علمی قدر دانی کی شہرت ہو گئی ۔