دل پر سیاہ نشان
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبا پڑ جاتا ہے۔ اس کے بعد اگر وہ گناہ سے باز آ جائے اور اللہ سے معافی مانگ لے تو وہ دھبا ختم کر دیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ گناہ کرتا رہے تو وہ دھبا بڑھتا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کے پورے دل پر چھا جاتا ہے۔“ (ترمذی، نسائی)
پیارے ساتھیو، اللہ تعالیٰ نے ہمیں، اپنے کلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ نیک عمل کون سے ہیں اور بُرے عمل کون سے۔ بہت سے کاموں کے سلسلے میں اصول اور حدود بتا دی گئی ہیں، جن کی پابندی کرنے والا برے کاموں سے بچ جائے گا اور جن کو توڑنے والا گناہوں میں پڑ جائے گا۔ اس حدیث پاک میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر کوئی بندہ گناہ کر لیتا ہے تو اس گناہ کی وجہ سے، اس کے دل پر سیاہ دھبا پڑ جاتا ہے۔ اب اگر وہ اللہ سے ڈر کر گناہ کرنا چھوڑ دے اور جو گناہ کیا، اس کی معافی مانگ لے تو اس کے دل پر پڑنے والا سیاہ دھبا ختم کر دیا جاتا ہے لیکن اگر وہ گناہ کرتا رہے تو، اس کے دل پر پڑنے والا سیاہ دھبا بڑا ہونے لگتا ہے، یہاں تک کہ وہ اس کے پورے دل پر چھا جاتا ہے۔
دل کے پورے سیاہ ہو جانے کی کیفیت کو اللہ نے ’ران‘ یعنی زنگ لگ جانا قرار دیا ہے۔ اگر خدانخواستہ کسی کے دل کا یہ حال ہو جائے تو پھر اسے نیک کاموں کا خیال مشکل سے آئے گا اور برے کاموں کی طرف دل ہمیشہ مائل ہوتا رہے گا۔ ایسے شخص کو بھلائی کی بات بھی مشکل سے سمجھ میں آئے گی کیونکہ بار بار گناہ کرنے اور پھر اس پر شرمندہ نہ ہونے کے نتیجے میں اس کا دل سیاہ ہو چکا ہوگا، اس طرح جیسے کہ اس کے دل پر زنگ لگ گیا ہو۔
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دلوں پر بھی زنگ لگ جاتا ہے، جس طرح لوہے پر زنگ آجاتا ہے۔ دلوں کا زنگ دور کرنے والی چیز استغفار ہے۔ (بیہقی)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر خدانخواستہ ہم سے کبھی کوئی گناہ ہو جائے تو اس پر فوراً شرمندہ ہو کر اللہ سے مغفرت طلب کرنی چاہیے تا کہ دل پر پڑنے والا سیاہ دھبا دور ہو جائے اور ہمارا دل زنگ لگنے سے محفوظ رہے۔
گناہ کے سلسلے میں ایک اور بات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ صرف بڑے بڑے گناہوں سے بچنا کافی نہیں ہے بلکہ چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بھی دور رہنا چاہیے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
”اے عائشہ، وہ چھوٹے گناہ، جنہیں لوگ ہلکا سمجھتے ہیں، ان سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ، اس لیے کہ اللہ ان کے بارے میں بھی پوچھے گا۔“
پیارے ساتھیو، آپ کو معلوم ہے کہ شیطان ہمارا سخت دشمن ہے۔ وہ ہمیشہ کوشش میں لگا رہتا ہے کہ ہمیں نیکیوں سے دور لے جائے اور گناہوں میں لگا دے۔ وہ بہکاتا ہے کہ چھوٹے موٹے گناہ کر لینے میں کوئی نقصان نہیں۔ اتنا تو اس دنیا میں سب کرتے ہیں۔ اگر یہ نہ کریں تو دنیا میں جیئیں گے کیسے۔۔۔ لیکن یہ سب شیطان کی چالیں ہیں۔ اگر ہم اس کی باتوں میں آکر گناہ کرنا شروع کر دیں گے، چاہے وہ چھوٹے چھوٹے ہوں، تو ان کی وجہ سے ہمارے دل پر لگنے والا سیاہ دھبا بڑا ہوتا جائے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ سیاہ دھبا پورے دل پر چھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس بُری حالت سے محفوظ رکھے۔ ہمیں چھوٹے سے چھوٹے گناہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل فرمائے۔ آمین