دانتوں کی حفاظت
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
”بھائی جان، میرے دانتوں میں شدید درد ہو رہا ہے۔“نوید نے ڈاکٹر خورشید کو دیکھتے ہی شور مچادیا۔ ڈاکٹر خورشید ابھی ابھی گھر میں داخل ہوئے تھے۔
”السلام علیکم، بے شک درد ہو رہا ہے لیکن پہلے سلام کرنا چاہیے، سلام توسلامتی کی دعا ہے۔“ ڈاکٹر خورشید نے نوید کو سمجھایا۔
”السلام علیکم بھائی جان، دراصل درد اتنا ہو رہا ہے کہ سلام کرنا ہی بھول گیا۔“نوید نے شرمندہ ہو کر کہا۔
”و علیکم السلام! دکھاؤ ذرا کہاں درد ہو رہا ہے۔“ ڈاکٹر خورشید نے پوچھا۔
نوید نے قریب آ کر پورا منہ کھول دیا اور انگلی سے اپنے دانتوں کی طرف اشارہ کیا۔ ڈاکٹر خورشید نے اس کے دانتوں کو غور سے دیکھا اور بولے:
”میرا خیال ہے، تمہارے ایک دانت میں کیڑا لگ گیا ہے۔ دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھانا پڑے گا۔ تم آج شام کو ڈاکٹر سعید کے پاس چلے جاؤ، وہ میرے دوست ہیں، میں انہیں فون کر دوں گا۔۔۔ لیکن تم نے اپنے دانتوں کا یہ کیا حال بنا رکھا ہے۔ میرا خیال ہے تم انہیں با قاعدگی سے صاف نہیں کرتے، تم مسواک بھی استعمال نہیں کرتے ہو۔“
”صاف تو کرتا ہوں، کبھی کبھی غفلت ہو جاتی ہے۔“نوید نے سر جھکاکر کہا۔
”دانتوں کو روزانہ رات سونے سے قبل اور صبح سو کر اٹھنے کے فوراً بعد اچھی طرح مانجھ کر صاف کرنا چاہیے، اور آپ ﷺنے تو مسواک کرنے کی بہت تاکید فرمائی ہے۔“
”رات میں تو صاف نہیں کرتا، صبح ضرور برش کرتا ہوں، کبھی کبھی جلدی میں صبح بھی صرف کلی کر لیتا ہوں۔ مسواک کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔“
”یہی تو غفلت اور کاہلی ہے۔ تمھیں شاید معلوم نہیں کہ دانت اگر خراب ہوں یا میلے کچیلے ہوں تو اُن کی گندگی کھانے کے ساتھ پیٹ میں چلی جاتی ہے اور صحت کو خراب کرتی ہے۔ اگر تم مسواک با قاعدگی سے کر رہے ہوتے تو دانت خراب نہ ہوتے۔“
”ہاں یہ تو ہے۔“
”خیر، تم آج ڈاکٹر سعید سے معائنہ کروالو۔ پھر مجھے بتانا۔“
رات میں ڈاکٹر خورشید کلینک سے گھر واپس آئے تو نوید ان کا انتظار کر رہا تھا۔ ڈاکٹر خورشید کو دیکھتے ہی وہ بول اٹھا:
”السلام علیکم بھائی جان، میں آج ڈاکٹر سعید صاحب کے پاس گیا تھا۔“
”و علیکم السلام۔ کیا کہا انھوں نے؟“ ڈاکٹر خورشید نے پوچھا۔
”انھوں نے بھی مجھے بہت ڈانٹا کہ میں دانتوں کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا بلکہ وہ کہ رہے تھے کہ میں خورشید کو بھی ڈانٹوں گا، اُس کے ہوتے ہوئے اُس کے بھائی کے دانت اتنے خراب کیوں ہوئے۔ انھوں نے مجھے مسواک نہ کرنے پربھی ڈانٹا۔“
ڈاکٹر خورشید یہ سُن کر مُسکرانے لگے۔
”انھوں نے کچھ دوائیں دی ہیں، دانت صاف کر کے اُس میں دوا بھی لگائی ہے۔ وہ میرا کیڑے والا دانت نکال دیں گے کیونکہ یہ بالکل خراب ہو گیاہے۔“ نوید نے اطلاع دی۔
”اوہو، چلو خیر، ان شاء اللہ اس کی جگہ تمہارا پکا دانت نکل آئے گا۔ اگر پکادانت خراب ہو جاتا تو اُس کا بدل مصنوعی دانت ہی ہوتا ہے، لیکن یاد رکھو، قدرتی دانت کا مقابلہ اچھے سے اچھا مصنوعی دانت بھی نہیں کر سکتا، چاہے قدرتی دانت کتناہی پرانا اور ٹوٹا ہوا ہو۔“
”ویسے تو مصنوعی دانت بڑے خوب صورت نظر آتے ہیں۔“نوید نے کہا۔
”ہاں، مگر وہ ہیں تو مصنوعی، انسان کے بنائے ہوئے۔ ان کا کوئی تعلق ہمارے جسم سے قائم نہیں ہوتا، نہ وہ ہمارے مسوڑھوں میں مضبوطی سے جمے ہوئے ہوتے ہیں۔ خیر، اب تمھارے دانت کا درد کیسا ہے؟“
”اب تو بہت کم ہے۔“
”الحمد للہ! اب تمھیں اپنے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔ ہمارے دین نے بھی صفائی اور پاکیزگی پر بہت زور دیا ہے۔ سورہ تو بہ میں ہے: ”اللہ ان لوگوں کو اپنا محبوب بناتا ہے، جو بہت زیادہ پاک صاف رہتے ہیں۔“
اور آپ ﷺنے فرمایا ہے:
”صفائی اور پاکیزگی نصف ایمان ہے۔“
آپﷺ مسواک کا غیر معمولی اہتمام فرماتے تھے۔ آپ ﷺنے فرمایا:”مسواک منہ کو بہت زیادہ پاک صاف کرنے والی اور اللہ کو بہت زیادہ خوش کرنے والی چیز ہے۔“ اور آپﷺ نے یہ بھی فرمایا:”اگر مجھے امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا تو میں حکم دیتا کہ ہر وضو میں مسواک کیا کرو۔“ (بخاری)
”بھائی جان، اب میں بھی مسواک استعمال کیا کروں گا۔“
”شاباش۔ اس طرح تمھیں سنت نبوی پر عمل کا ثواب بھی ملے گا اور ان شاء اللہ تمہارے دانت بھی صحت مند رہیں گے۔ آپﷺ تو ہر وضو سے پہلے مسواک ضرور فرماتے تھے، رات میں بھی تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو پہلے مسواک سے اپنے دانتوں کو اچھی طرح صاف فرماتے تھے۔ دراصل مسواک بہت مفید شے ہے۔“
”مسواک کس درخت کی ہوتی ہے؟“
”مختلف ہوتی ہیں، نیم، زیتون، کیکر، لیکن، ہمارے ہاں سب سے زیادہ پیلو کی مسواک استعمال ہوتی ہے۔“
”اس میں کیا فوائد ہیں بھائی جان؟
”بہت سارے فائدے ہیں۔ مسواک کے ریشے نہایت نرم اور ملائم ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے پر نرم سے نرم ٹوتھ برش بھی مسوڑھوں میں چبھن پیدا کرے گا۔ پھر یہ کہ مسواک، جس درخت سے حاصل کی جاتی ہے، اس کے قدرتی مفید خواص اس میں آ جاتے ہیں جبکہ ٹوتھ برش پہلے جانوروں کے بالوں سے بنائے جاتے تھے، اب مصنوعی اور کیمیائی اشیاء سے بنائے جاتے ہیں، ان میں کوئی طبی خواص نہیں ہوتے۔ یہ تو صرف ظاہری شکل کے لحاظ سے فرق ہوا۔ پیلو کی مسواک دانتوں کا میل کچیل صاف کر دیتی ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے معلوم ہواہے کہ پیلو کے درخت کی لکڑی میں بڑی مقدار میں کلورین پائی جاتی ہے جو گلنے سڑنے اور زہریلے اثرات والی اشیاء کے خلاف کام کرتی ہے اور اُن کو بے اثر کر دیتی ہے۔ زخموں کو بھر دیتا ہے، دانتوں کو پالش کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس میں ٹینِک ایسڈ بھی ہوتا ہے جو بہتے ہوئے خون کو بند کرنے، زخموں کو بھرنے اور مسوڑھوں کو سکیٹر کر ان میں موجود خراب رطوبت کو خارج کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ مسوڑھے سکڑتے ہیں تو دانت ان میں مضبوطی سے جم جاتے ہیں۔ ہلتے ہوئے دانت بھی مضبوطی سے جڑ پکڑ لیتے ہیں۔“
”بھائی جان، آپ کو اللہ تعالیٰ اجر عظیم عطا فرمائے۔ میں واقعی اپنے دانتوں کی طرف سے غافل تھا۔ ایک بات رہ گئی۔ مسواک استعمال کرنے کا طریقہ بتا دیجیے۔“
”بہت آسان ہے۔ پیلو کی مسواک خرید لو۔ اُس کے ایک سرے سے کوئی ڈیڑھ انچ کے فاصلے پر چھری سے حلقہ بنالو۔ اب اگلے حصے کو کسی وزنی شے سے کوٹ لو یا دانتوں سے چبا لو۔ اوپر کا سخت چھلکا الگ ہو جائے گا اور اندر سے نرم اور باریک ریشے نکل آئیں گے۔ مسواک صرف دانتوں ہی نہیں، مسوڑھوں اور منہ کے اندرونی تمام حصوں کو صاف کرتی ہے۔ استعمال کے بعد مسواک کو ڈھانپ کر رکھنا اور کچھ عرصے استعمال کے بعدمسواک کا اگلا سرا کاٹ کر تازہ ریشے نکال لینا۔“
”بھائی جان، آپ کا بے حد شکریہ اور بہت دعا ئیں۔ السلام علیکم۔“
”وعلیکم السلام۔“ ڈاکٹر خورشید نے جواب میں کہا۔