اسلم کی بلی
اسماعیل میرٹھی
چھوٹی سی بلی کو میں کرتا ہوں پیار
صاف ہے ستھری ہے بڑی ہے کھلار
گود میں لیتا ہوں تو کیا گرم ہے
گالے کی مانند رواں نرم ہے
میں جو نہ چھیڑوں تو نہ جھلائے وہ
میں نہ ستاؤں تو نہ غرائے وہ
کھینچ کے دم اب نہ ستاؤں گا میں
گھر میں سے باہر نہ بھگاؤں گا میں
اب نہ ڈرے گی وہ مری مار سے
کھیلیں گے ہم دونوں بہت پیار سے
صحن میں گھر میں کبھی میدان میں
کھیلیں گے در میں کبھی دالان میں
دم کو ہلا میرے پڑے گی وہ پاؤں
بولے گی پھر پیار سے یوں “میاؤں میاؤں ‘‘
دوں گا اسے گیند میں جب آن کر
جھپٹے گی وہ اس پہ چوہا جان کر
تاک لگائے گی ، دبوچے گی خوب
مار نہٹے اسے نوچے گی خوب
ہم نے بڑے پیار سے پالا اسے
کہتے ہیں سب چوہوں کی خالہ اسے