عالم اسلام کے مقبوضہ علاقے
جب ہم بات کرتے ہیں عالم اسلام کے مقبوضہ علاقوں کی تو ہمارا ننھا ذہن فوراً کشمیر، فلسطین، چیچنیا، عراق اور افغانستان کی طرف چلا جاتا ہے۔ آئیے ہم آپ کو لے چلتے ہیں ان خوبصورت علاقوں کی طرف جنہیں ملت کفار نے سرخ رنگ میں ڈھال دیا ہے۔
فلسطین:
انبیاء علیہ السلام کی سرزمین کہلانے والا یہ خطہ بنی اسرائیل (یہودیوں) کے ہاتھوں خون میں لت پت ہو تا جا رہا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ و برطانیہ کی سازش کے تحت فلسطین کے اندر ایک یہودی ریاست کی بنیادرکھی گئی۔ جسے اسرائیل کا نام دیا گیا۔ یہاں دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر آبادکیا گیا۔ اور انہیں ہر طرح کی سہولتوں سے نوازا گیا۔ لیکن فلسطین کے غیرت مند مسلمانوں نے بے سروسامانی کے عالم میں اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا۔ ہر شخص غلیل اورپتھر ہاتھ میں تھامے اسرائیل پر چڑھ دوڑا۔ یہ اﷲ کی مدد ہی تھی کہ صرف غلیل اور پتھر سے شروع ہونے والے اس جہاد نے اسرائیل کا جینا حرام کر دیا۔ شروع شروع میں مرحوم یاسر عرفات نے یہودیوں کے خلاف زبردست جنگ لڑی لیکن وہ مذاکرات کی میز پر جا بیٹھے۔جس سے دلبرداشتہ ہو کر فلسطینی عوام نے ’’حماس‘‘ کی بنیاد رکھی۔ اور ’’تحریک انتفاضہ‘‘ کے نام سے جہاد کا اعلان کر دیا۔ اب اسرائیلی فوج اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ فلسطینی اسکولوں کے باہر چاکلیٹ پھینک جاتی ہے ۔ معصوم بچے جیسے ہی اپنے منہ کی طرف لے جاتے ہیں تو خوفناک دھماکے سے وہ پھٹ پڑتی ہے۔ اس طرح مستقبل میں بننے والا مجاہد اپنی آنکھوں اور کانوں سے محروم ہو جاتا ہے۔
کشمیر:
پاکستان کی آزادی کا اعلان ہونے کے چند عرصے بعد کشمیر پر بھارتی افواج نے حملہ کر دیا اور پورے کشمیر پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان سے ہزاروں مجاہدین اپنے بھائیوں کی مدد کو پہنچے۔ اور جذبہ ایمانی کے بل بوتے پر ہندو فوج کو شکست پر شکست دیتے چلے گئے جس پر بھارت دوڑ کر اقوام متحدہ گیا اور جنگ بندی کی درخواست کی۔ اقوام متحدہ نے قرارداد پاس کی کہ ’’کشمیریوں سے پوچھا جائے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ ۔ اس وقت تو بھارت نے یہ قررداد مان لی لیکن اب تک اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ جہادِ افغانستان سے حوصلہ پاکر 1989ء میں کشمیریوں نے بھی بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا۔ جو ہر قسم کی مشکلات مظالم اور تشدد کے باوجود اب تک جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی بزدلانہ پالیسی کے باوجود کشمیری سید علی گیلانی کی قیادت میں اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کے بعد سید علی گیلانی ہی کشمیریوں کی آخری امید ہیں۔
افغانستان:
یہ وہ ملک ہے جس پر برطانیہ حملہ آور ہوا تو صرف ایک فوجی اپنے ملک واپس جا سکا وہ بھی اس لیے تاکہ اپنی حکومت کو برطانیہ کی ناکامی سے آگاہ کر سکے۔ 1979ء میں روس آیا تو دنیا بھر کے دانش مند فرما رہے تھے کہ روس جہاں گیا وہاں سے واپس نہیں آیا۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ شیر دل مجاہدین نے کس طرح صرف 20سال میں نہ صرف اپنے ملک سے نکالا بلکہ اس کو ٹکڑوں ٹکڑوں میں بھی تقسیم کر دیا۔
9/11کے بعد محض ایک جھوٹے الزام کی بنیاد پر امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ حملہ کے بعد 7ملین لوگ بے گھر ہو گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں بچے بوڑھے زخمی و شہید ہوئے۔ لیکن اب بھی افغانستان کے غیرت مند مسلمان مایوس نہیں۔ وہ دنیا کی سپر پاور امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں اور بہت خوب لڑ رہے ہیں۔ اب امریکی قبضہ کابل تک محدود ہو کر رہ گیا۔ وہ یہاں سے بھاگ جانا چاہتا ہے لیکن مجاہدین افغانستان کو ان کافر فوجیوں کا قبرستان بنادینا چاہتے ہیں۔
عراق:
ایک ایسا ملک جہاں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی نسل دفن ہے۔ اسے بھی امریکہ نے جھوٹے الزامات کے تحت اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔ ہزاروں لاکھوں عراقیوں کو شہید و زخمی کر دیا گیا۔ امریکہ کا صدر کہتا تھا کہ عراق کے لوگ ہمارا پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال کریں گے۔ لیکن دنیا دیکھ رہی ہے کہ ابو غریب جیل کے ظلم و ستم اور اتحادی افواج کے مظالم جنہیں عراقی باشندے گولیوں اور دھماکوں سے ان کا استقبال کر رہے ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب دوتین امریکی واصل جہنم نہ ہوتے ہوں۔ امریکی عوام اپنے فوجیوں کے تابوت دیکھ کر خوفزدہ ہوگئی ہے اور مسلسل امریکی فوج کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ لیکن عراقی مجاہدین امریکہ کو بھاگنے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہتے۔
چیچنیا:
جنوں اور پریوں کی کہانیاں سننے والے بچے کوہ قاف کے نام سے تو اچھی طرح واقف ہوں گے۔لیکن کیا یہ کوہ قاف بھی کوئی جھوٹی موٹی جگہ ہے؟ جی نہیں یہ روس میں واقع ایک پہاڑی سلسلہ ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کوہ قاف کے اس دیس میں مسلمانوں پر بہت ظلم و ستم کیا گیا اور آزادی کا حق چھین لیا گیا۔
روس کے اس علاقہ میں مسلمان سب سے پہلے خلیفہ ہشام (724ء تا 743ء ) کے زمانے میں داخل ہوئے اور فتح قسطنطنیہ کے بعد مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ جہاد افغانستان کے نتیجے میں جب روس کے ٹکڑے ہوئے تو مختلف آزاد مسلم ریاستوں نے اپنے قیام کا اعلان کیا۔ اس طرح یکم نومبر1991ء قرآن پر حلف اٹھا کر نئے ملک کی بنیاد رکھی۔ لیکن اٹھانوے فیصد مسلم آبادی کو بے تحاشہ ظلم کا نشانہ بنایاگیا ۔ روسی طیاروں نے سینکڑوں اسکولوں، ہسپتالوں اور مدارس پر بمباری کی جس سے ہزاروں افراد شہید ہو گئے۔ چیچنیا کے مجاہدین نے ڈٹ کر روسی افواج کا مقابلہ کیا جبکہ چیچنیا کے مختلف صدور بھی شہید ہوئے۔ 2001ء میں چیچنیا کے ایک صدر زیلم خان پاکستان بھی آئے۔ زیلم خان بھی ایک بم دھماکہ میں شہید ہو گئے۔ مجاہدین چیچنیا میں آج بھی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
*۔۔۔*۔۔۔*