تھرمامیٹر :درجہ حرارت کی پیمائش کاآلہ
محمد فرحان اشرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھرمامیٹریاحرارت پیمادرجہ حرارت کی پیمائش کرنے والاایک آلہ ہے۔اس آلے کی مددسے کسی چیز میں موجودگرمی یاسردی زیادہ یاکم ہونے کے بارے میں معلوم ہوتاہے۔تھرمامیٹرکسی ایک شخص نے ایجاد نہیں کیا،بلکہ اس کی ایجادمیں مختلف لوگوں کاحصہ ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے بہترسے بہتربنایاگیا۔بازنطین کافیلواوراسکندریہ کاہیرواس اصول سے واقف تھے کہ کچھ خاص قسم کے مادے پھیلنے اورسکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے ایک نلکی کے اندرہواکی کچھ مقدارکوبندکرکے پانی سے بھرے برتن میں رکھ کرتجربہ کیا۔ہواکے پھیلنے اورسکڑنے سے نلکی پانی کے اندراوپرنیچے اپنی جگہ تبدیل کرتی رہی۔سولہویں اورسترھویں صدی عیسوی میں یورپی سائنس دانوں خاص کرگلیلیوگلیلی نے حرارت کی پیمائش کرنے کے لیے اس آلہ کواستعمال کیا۔
تھرمامیٹرکے دواہم اوربنیادی حصے ہوتے ہیں۔ٹمپریچرسنسرمیں حساس مادہ ہوتاہے جودرجہ حرارت میں تبدیلی کو پھیلنے یاسکڑنے سے ظاہرکرتاہے۔یہ حصہ بلب کہلاتاہے۔اس حصے میں پارہ یاالکحل کوبھرا جاتاہے۔دوسراحصہ پیمانہ کہلاتاہے۔اس کاکام درجہ حرارت میں تبدیلی کوہندسوں کی شکل میں ظاہرکرناہوتاہے۔گلیلیو گلیلی کوتھرمامیٹرکاموجدکہاجاتاہے۔گلیلیونے تھرمامیٹرنہیں بل کہ تھرموسکوپ بنایاتھا۔ تھرمامیٹرمیں حرارت کی پیمائش ظاہرکرنے والاپیمانہ ہوتاہے،جب کہ تھرموسکوپ میں یہ پیمانہ نہیں ہوتا۔1612ء میں اٹلی کے ایک سائنس دان سانتوریوسانتوریونے پیمانے والاپہلاتھرموسکوپ تیارکیا تھا۔یہ پہلاکلینکل تھرمامیٹرتھاجسے مریض کے منھ میں لگاکراس کادرجہ حرارت معلوم کرنے کے لیے بنایاگیاتھا۔یہ تھرمامیٹرزیادہ کام یاب نہ ہوسکا۔1654ء میں اٹلی کے ایک نواب فرڈی نینڈنے شیشے کی بندنلکی میں مائع والاپہلاتھرمامیٹربنایا۔اس آلے میں الکحل کوبطورمائع استعمال کیاگیاتھا۔یہ معیاری نہ تھااورنہ ہی اس میں درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے نشانات لگے ہوئے تھے۔1866ء میں تھامس کلفرڈالبٹ نے ایساتھرمامیٹربنایاجوپانچ منٹ میں مریض کے جسم کادرجہ حرارت بتاتاتھا۔1999ء میں ڈاکٹرفرانسسکوپومپی نے دنیاکاپہلاجدیدترین تھرمامیٹربنایاجوصرف دوسیکنڈمیں پیشانی چھو کردرست انسانی درجہ حرارت بتاتاہے۔
معیاری تھرمامیٹربنانے کاآغاز170ء سے قبل ہوچکاتھا۔یونانی طبیب کلاڈس جالینوس نے اس سلسلے میں نمایاں کام کیا۔سترھویں صدی عیسوی میں اس پرمزیدکام ہوا۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں فارن ہائیٹ ،سیلسیس اورکیلون نے جدیدتھرمامیٹربنائے۔آج کل ان ہی سائنس دانوں کے نام پردرجہ حرارت کی پیمائش کے پیمانے استعمال ہورہے ہیں۔1714ء میں جرمن سائنس دان ڈینیل گبریل فارن ہائیٹ نے جدیدپیمانے اورپارے والاتھرمامیٹرایجادکیا۔اس نے الکحل کی جگہ پارے کوبطورمائع استعمال کیا۔اس پیمانے کوفارن ہائیٹ کانام دیاگیا۔1742ء میں سویڈن کے سائنس دان اینڈرس سیلسیس نے درجہ حرارت کے پیمائش کے لیے ایک پیمانہ متعارف کرایا،جسے سینٹی گریڈکانام دیاگیا۔1848ء میں انگریزسائنس دان ولیم تھامسن کیلون نے درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے فرضی پیمانہ ایجاد کیا،جسے کیلون کانام دیاگیا۔ہمارے جسم کادرجہ حرارت 37درجے سینٹی گریڈہوتاہے۔اگریہ درجہ حرارت54درجے سینٹی گریڈہوجائے توانسانی جلدجلنے لگتی ہے۔جب کہ زمین پرزیادہ سے زیادہ درجہ حرارت58درجے سینٹی گریڈ1922ء میں لیبیامیں ریکارڈکیاگیاتھا۔زمین پرکم سے کم درجہ حرارت-89درجے سینٹی گریڈ1983ء میں انٹارکٹکامیں ریکارڈکیاگیاتھا۔
تھرمامیٹربنیادی طورپردرجہ حرارت کی پیمائش کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔مختلف چیزوں کے درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے مختلف ساخت کے تھرمامیٹراستعمال ہوتے ہیں۔آج کل تھرمامیٹرصنعتی،گھریلو ، طبی،ماحولیاتی،موسمیاتی،خلائی اورفوجی ضروریات کے مطابق بنائے اوراستعمال کیے جاتے ہیں۔بناوٹ کے لحاظ سے تھرمامیٹرکی ساخت بہت سادہ ہوتی ہے۔اس میں ایک بلب میں باریک سی سرخ یا سفیدرنگ کی لکیرہوتی ہے۔یہ ایک مائع ہے جوسرخ الکحل یادھاتی پارا ہوتاہے۔الکحل اورپارے میں یہ خوبی ہے کہ یہ دونوں حرارت ملنے پرپھیلتے اورٹھنڈاہونے پرسکڑتے ہیں۔تھرمامیٹرکے درمیان میں شیشے کی ایک باریک بندنلکی ہوتی ہے،جس میں الکحل یاپارابھراجاتاہے۔جب اردگردکاماحول گرم ہوتاہے تویہ مائع اوپرکی طرف پھیلتاہے اورٹھنڈاہوتونیچے کی طرف سکڑتاہے۔تھرمامیٹرمیں لگے پیمانے کی مدداورمائع کے پھیلنے یاسکڑنے سے ماحول کادرجہ حرارت معلوم کیاجاتاہے۔
تھرمامیٹرکی چنداقسام درج ذیل ہیں:پِل تھرمامیٹرایک کیپسول نماہوتاہے۔اس سے انسانی جسم کے اندرونی درجہ حرارت کومسلسل معلوم کیاجاسکتاہے۔یہ خلاباز،کوہ پیماہ اورکھلاڑیوں کے لیے بنایاگیاہے ۔ انفراریڈتھرمامیٹرکسی چیزسے خارج ہونے والی سرخ شعاعوں کا درجہ حرارت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔یہ کسی چیزکوچھوئے بغیرکچھ فاصلے سے اس کادرجہ حرارت بتاسکتاہے۔اسے لیزرتھرما میٹربھی کہاجاتاہے اورصنعتوں اورآگ بجھانے والے شعبوں میں استعمال کیاجاتاہے۔دودھاتی تھرمامیٹرمیں دودھات کی بنی ہوئی پتریاں لگی ہوتی ہیں۔اسے گیزر،ہیٹر،ریفریجریٹراورسرکٹ بریکروغیرہ میں استعمال کیاجاتاہے۔الکحل تھرمامیٹرمیں الکحل کوبطورمائع استعمال کیاجاتاہے۔اسے طبی مقاصدکے لیے استعمال کیاجاتاہے۔
دنیاکاسب سے طویل تھرمامیٹرکیلی فورنیامیں واقع ہے۔اسے1991ء میں بنایاگیاتھا۔یہ بجلی سے چلتاہے اورزیادہ سے زیادہ 134درجہ فارن ہائیٹ تک درجہ حرارت کی پیمائش کرسکتاہے۔اس کی لمبائی 134فٹ اوروزن34841کلوگرام ہے۔اسے سیمنٹ اورلوہے سے بنایاگیاہے۔آج کل مغربی ممالک میں گیلنستان نامی مائع کوطبی تھرمامیٹرمیں استعمال کیاجارہاہے۔یہ پارے،الکحل والے اور ڈیجیٹل تھرمامیٹرسے کئی گنابہترانسانی جسم کادرجہ حرارت بتاسکتاہے۔