پلاٹی پس: آسٹریلیا کا ممالیا
محمد فرحان اشرف
۔۔۔۔۔۔
پلاٹی پس کاشماردنیاکے عجیب وغریب جانوروں میں ہوتاہے۔یہ جانورپرندوں کی طرح انڈے دیتاہے اوراپنے بچوں کوجانوروں کی طرح دودھ پلاتاہے۔اس کی چونچ بطخ کی چونچ جیسی ہوتی ہے۔اسے ڈک بل پلاٹی پس بھی کہاجاتاہے۔یہ اپنے خاندان کاواحدزندہ فردہے،اس کے خاندان کی دیگراقسام ناپید ہوچکی ہیں۔اس سے ملتاجلتاایک جانورایچیڈنا آسٹریلیااورنیوگنی میں پایاجاتاہے۔یہ جانورپلاٹی پس کی طرح انڈے دیتاہے اوراپنے بچوں کودودھ پلاتاہے۔یہ آسڑیلیاکے مشرقی علاقے کے دریاؤں میں پایاجاتاہے۔دنیامیں کسی اور مقام پراس کونہیں دیکھاگیا۔یہ آسٹریلیاکی ریاست نیوساؤتھ ویلزکاقومی جانورہے۔اس کاعکس آسٹریلیاکے 20سینٹ کے سکے پردیکھاجاسکتاہے۔پلاٹی پس کاچہرہ بطخ کی طرح،پیر لُدھڑکی طرح،دم بیورجیسی اورکھال ریچھ کی طرح ہوتی ہے۔اس کی کھال کارنگ سیاہ یابھوراہوتاہے۔بطخ جیسی چونچ کے سرے پرچھوٹی چھوٹی آنکھیں ہوتی ہیں۔اس کی چونچ میں بطخ کی طرح تیزدانت ہوتے ہیں۔سرکے دونوں جانب کانوں کے سوراخ ہوتے ہیں۔اس کی کھال نرم اورمضبوط ہوتی ہے۔کھال پرپانی اورنمی کااثرنہیں ہوتا۔اس کاوزن 2.5کلو گرام اورجسم کی لمبائی20انچ تک ہوتی ہے۔اس کے پیرلُدھڑکی طرح بڑے اورجھلی دارہوتے ہیں۔جھلی دارپیرہونے کے باجودیہ زمین پرآسانی کے ساتھ چل سکتاہے۔اس کی دم موٹی اورچپوکی طرح ہوتی ہے۔دم کی مددسے یہ جانورتیرتاہے اوراس میں خوراک بھی ذخیرہ کرتاہے۔
پلاٹی پس کے اگلے پیروں میں پچھلی جانب پانے جانے والے غدودمیں زہرہوتاہے۔حملے کی صورت میں یہ اپنادفاع کرتے ہوئے اس زہرکودشمن کے جسم میں داخل کردیتا ہے۔اس زہرسے کتاہلاک ہوسکتاہے اوراگریہ انسانی جسم میں داخل ہوجائے تواس سے انسان کوسخت تکلیف ہوتی ہے۔اس کازہرانسان کوہلاک نہیں کرسکتا۔اس کے باوجودیہ ایک بے ضرر جانورہے۔یہ ایک گوشت خورجانور ہے۔ اس کی خوراک پانی میں پائے جانے والے کیڑوں کے لاروے،جھینگے اوردیگرکیڑے شامل ہیں۔یہ کیڑوں کوپکڑکرپانی کی سطح پرلاکرکھاتا ہے۔یہ زیادہ ترشام کے وقت شکارکرتاہے۔یہ جانورزیادہ گہرے پانی میں پایاجاتاہے اوراپنازیادہ وقت پانی کے اندرگزارتاہے۔ پلاٹی پس دن میں 12گھنٹے کھاتارہتاہے۔یہ پانی کی سطح پرتیرتے ہوئے ہی سوجاتاہے۔اس دوران یہ اپنی آنکھیں بندرکھتاہے،مگراس کے کان اورناک ماحول سے اسے خبرداررکھتے ہیں۔اس کی نظرکم زور مگرکان اورناک بہت حساس ہوتے ہیں۔یہ خشکی پربہت کم آکرسوتاہے۔یہ جانور12سال تک زندہ رہتاہے۔
مادہ پلاٹی پس جون سے اکتوبرکے درمیانی عرصے میں دوسے تین انڈے دیتی ہے۔یہ انڈے سانپ کے انڈوں سے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔انڈے دینے سے پہلے مادہ دریاکے کنارے 20میٹرلمبی ایک سرنگ تیارکرتی ہے۔اس سرنگ میں کئی مقامات پرباہرجانے کے راستے ہوتے ہیں،جن کے بارے میں صرف مادہ کوعلم ہوتاہے۔سرنگ کے آخری سرے پرمادہ انڈے دے کراُن کوسیتی ہے۔ایک ماہ کے بعداُن انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔ابتدامیں بچوں کی چونچ بہت نرم ہوتی ہے اوردوماہ بعدیہ بہت مضبوط ہوجاتی ہے۔جس سے بچے خودخوراک کھانے لگتے ہیں۔پلاٹی پس کو عقاب،لومڑی،گیدڑ،ڈنگوجیسے جانوراورپرندے خشکی پرشکارکرلیتے ہیں۔پانی کے اندراس جانورکومگرمچھ اوراژدھے شکارکرلیتے ہیں۔ دشمن سے بچنے کے لیے یہ جانورجھاڑیوں کے نزدیک گہرے پانی میں تیرتاہے۔اس طرح یہ دشمن کاشکارہونے سے محفوظ رہتاہے۔اپنے دشمن کودیکھ کرمادہ فوراًبچوں کولے کرسرنگ میں داخل ہوجاتی ہے۔
پلاٹی پس ایک شرمیلااوربے ضررجانورہے۔یہ انسان کودیکھ کرفوراََ چھپ جاتاہے۔اگراس سے پیارکیاجائے تویہ انسانوں سے مانوس ہوجاتاہے۔آسٹریلیا میں کئی علاقوں کے لوگ اس کے اگلے پنچوں سے زہرکے غدودنکلواکراسے پالتے ہیں۔کینگرو کی طرح یہ جانور بھی آسٹریلیا میں ایک خاص نشان اورورثہ ہے۔آسٹریلیامیں اس جانورکی تعدادمیں بہت تیزی سے کمی آرہی ہے۔اس کی وجہ دریاؤں اورجھیلوں میں آلودگی اوراس جانورکاغیرقانونی شکارہے۔دریاؤں کے کنارے رہنے والے لوگ اورپالتوجانوربھی ان کوہلاک کردیتے ہیں۔ اس جانورکی بقاکے لیے حکومت نے کئی علاقے مخصوص کررکھے ہیں۔یہ آسٹریلیاکے ہرچڑیاگھرمیں پایاجاتاہے۔اس جانورکے مجسمے اورماڈل وہاں جابجانظرآتے ہیں۔آسٹریلیاکے ڈاک ٹکٹوں پربھی اس کی تصویرچھاپی گئی ہے۔