امام غزالی
امام غزالی نامور ترین علماء و معلمین اخلاق و تصوف میں شمار ہوتے ہیں اور مغرب کے فلسفی بھی ان کی بالغ نظری اور علم و وجدان کے قائل ہیں۔ ان کی کتابوں کے ترجمے تمام یورپی زبانوں میں کیے جاچکے ہیں۔
محمد بن محمد ابو حامد الغزالی 1058 میں بمقام طوس میں پیدا ہوئے۔ طوس، جرجان اور نیشاپور میں تعلیم پائی اور بہت جلد ان کے علم و فضل کا شہرہ آس پاس کے ملکوں میں پھیل گیا۔ 1091 میں مشہور وزیر نظام الملک نے غزالی کو بغداد میں اپنے مشہور مدرسہ نظامیہ کا معلم مقرر کیا۔ بغداد میں امام غزالی درس و تدریس اور وعظ و ارشاد میں مصروف رہے۔
اسی دوران میں ان کو صوفیہ اور اہل طریقت کی صحبت حاصل ہوئی اور ان کا یہ یقین حق الیقین کے درجے تک پہنچ گیا کہ حقیقت کے معلوم کرنے کے لیے عقل کافی نہیں بلکہ وجدان ہی سب سے بڑا ذریعہ علم ہے۔
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی تصانیف کی تعداد 69 بتائی جاتی ہے۔ نیشاپور کے مدرسے میں تقرر کے تھوڑے عرصے بعد امام غزالی طوس گئے اور دسمبر ۱۱۱۱ ء میں وہیں ان کا انتقال ہوگیا۔