بلیک ہولز
کیا آپ نے کبھی سیاہ حلقوں(Black holes) کے بارے میں سنا ہے؟ یقیناًیہی سنا ہوگا کہ بلیک ہولزکائنات میں موجود ایسی خوفناک شے ہیں جو اپنے ارد گرد کی تمام چیزوں اور دوسرے سیاروں کو کھا جاتے ہیں۔ آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ بلیک ہولز کیا ہوتے ہیں۔ آپ نے اپنے گھر میں ویکیوم کلینر کا استعمال کیا ہوگا تویہ دیکھا ہوگاکہ گرد و غبار کے تمام ذرات کو ویکیوم کلینر اپنی طرح کھینچ لیتا ہے،بالکل اسی طرح ایک بلیک ہول بھی کام کرتا ہے۔
آپ یہ بات جانتے ہیں کہ کمیت(Mass)رکھنے والی ہر شے دوسری چیزوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے طاقت لگاتی ہے جسے ہم کششِ ثقل (Gravitational force)کہتے ہیں،یہ کششِ ثقل جتنی زیادہ ہوگی اُسی قدر دوسری چیزوں کو اپنی جانب کھینچے گی۔ بلیک ہولز کی کششِ ثقل دوسرے سیاروں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ دوسرے سیاروں کو کھا جاتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر بلیک ہولز کی کششِ ثقل اتنی زیادہ کیسے بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کششِ ثقل کا انحصار کسی بھی شے کی کثافت(Density)پربھی ہوتا ہے۔ اگر کثافت میں کسی طرح اضافہ کردیا جائے تو کششِ ثقل میں بھی اضافہ ہو سکتاہے۔اسی طرح اگر زمین کو سُکیڑ کر مونگ پھلی کے دانے کے برابر کردیا جائے تو وہ ایک بلیک ہول بن جائے گی کیوں کہ اس کی کمیت زمین کے جتنی ہی رہے گی لیکن اس کی کثافت زمین کے مقابلے اربوں گنا زیادہ ہوجائے گی تو آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اُس بلیک ہول کی کششِ ثقل کس قدر زیادہ ہوگی۔
ایک نظریے کے مطابق بلیک ہول کے قریب سے وہی چیز گزر سکتی ہے جس کی رفتار روشنی کی رفتار سے زیادہ ہوگی اسی وجہ سے بلیک ہولز بالکل سیاہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے قریب سے روشنی کو بھی نہیں گزرنے دیتے۔پوری کائنات میں بلیک ہولز اتنی بڑی تعداد میں ہیں کہ انھیں گنا نہیں جا سکتا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف ہماری کہکشاں (Galaxy)میں جس میں ہمارا نظامِ شمسی(Solar System) موجود ہے،بلیک ہولز کی تعداد سو ملین ہے۔