بگ بینگ نظریہ
حسام چندریگر
۔۔۔۔۔۔
کائنات کی تخلیق کے بارے میں ایک نظریہ یہ ہے کہ پندرہ ارب سال پہلے کچھ بھی موجود نہیں تھاپھر اچانک ایک بڑا دھماکا ہوا جس سے یہ کائنات وجود میں آئی۔ اس نظریہ کو ’بگ بینگ ‘کہتے ہیں، تاہم یہ ایک نظریہ ہی ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ خلا، وقت، مادہ اور توانائی اسی دھماکے کا نتیجہ تھی جو دھماکے کے بعد بہت ہی کم وقت میں پیدا ہوگئیں۔
”وہ (اللہ )آسمانوں اور زمین کا موجِد ہے ،اور جس بات کا وہ فیصلہ کرتا ہے ، اس کے لیے بس یہ حکم دیتا ہے کہ ”ہو جا “ اور وہ ہو جاتی ہے“(البقرہ۷۱۱)
خدا کو نہ ماننے والے سائنس دان اس بات کی کوئی وجہ نہیں بتا سکتے کہ یہ دھماکا کیوں ہوا جبکہ ایک مسلمان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یہ کائنات اللہ کے حکم سے کچھ نہیں سے بہت کچھ بن گئی۔
نظریے کے مطابق دھماکا ہونے کے فوراً بعد کائنات ایک ذرّے کے برابر تھی جس کا درجہ¿ حرارت اربوں سینٹی گریڈ تھا اور وہ بہت زیادہ کثیف[گاڑھا] تھی۔ دھماکا ہونے کے بعد تمام ذرّات بکھرنے لگے۔
دھماکے کے بعد کائنات کا حجم (خلا) میں اضافہ ہونے لگا اور اس کا درجہ¿ حرارت بھی کم ہونے لگا۔ سب سے پہلے ہائڈروجن اور ہیلیم کے ایٹم بنے۔ اگلے اربوں سال گزرنے کے بعد کہکشائیں اور بڑے ستارے وجود میں آئے اور پھر سیارے بننے لگے جو آپس میں کشش ثقل کی وجہ سے ایک دوسرے کے گرد گھومنے لگے۔
۵۶۹۱ءمیں ہونے والی ایک تحقیقی نے اس نظریے کا تائید کی جس میں خلا کی ہر سمت سے آنے والی مائیکرو ویو تابکاری شعاعوں کا تجزیہ کیا گیا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہماری کہکشاں کے قریبی کہکشاﺅں کے سوا خلا میں اور جتنی بھی چیزیں ہیں وہ ہم سے مسلسل دور جارہی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کائنات میں موجود تمام مادہ اور توانائی پہلے صرف ایک نقطے پر موجود تھی اور دھماکے کے بعد دور جانے لگیںجس سے کائنات کا حجم بڑھنے لگا اور ایک خیال کے مطابق بڑھتے بڑھتے رُک جائے گا اور دوبارہ تمام چیزیں اندر کی طرف واپس آنے لگیں گی۔
کائنات کی پیدائش
بگ بینگ کے چند ہی لمحوں بعد مادّے کی پیدائش ہوئی اور درجہ¿ حرارت کم ہونے سے الیکٹران، پروٹان، اور نیوٹران پیدا ہوئے جن سے مل کر ایٹم وجود میں آیا
۱: بگ بینگ دھماکا
۲: چند لمحوں بعددرجہ¿ حرارت کم ہونے سے پروٹان اور نیوٹران وجود میں آئے
۳:مزید کچھ دیر بعد پروٹان اور نیوٹران کے ملنے سے ہائڈروجن اور ہیلیم کے مرکز (نیوکلیس) وجود میں آئے
۴: تین لاکھ سال بعد الیکٹران نیوکلیس کے گرد گھومنے لگے، جس کے بعد کائنات میں روشنی پیدا ہوگئی
۵: ایک ارب سال بعدمادوں کے درمیان کشش ثقل کی وجہ سے کہکشائیں بنیں
۶: پندرہ ارب سال بعد کشش ثقل ہی کی وجہ سے سیارے بنے اور وہ کائنات بنی جسے آج ہم دیکھ رہے ہیں
کائنات کے مکمل رازوں سے اللہ ہی باخبر اور ساری باتوں کا جاننے والا ہے
”وہی ہے جس نے آسمان و زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور جس دن وہ کہے گا کہ حشرہو جائے اسی دن وہ ہو جائے گا……..“ (الانعام۳۷) (ترجمہ از مولانا مودودیؒ)