skip to Main Content
سید ابوالاعلیٰ مودودی

سید ابوالاعلیٰ مودودی

کتنا باوقار نام ہے؟ وہ خود کتنے باوقار اور بااخلاق ہوں گے۔ آپ 3 رجب 1321ءبمطابق 25 ستمبر 1903ءمیں کورنگ آباد میں پیدا ہوئے سلسلہ چشتیہ سے رشتہ ہونے کے سبب آپ کا نسب حضرت امام حسین ؓ سے جا ملتاہے۔ 1912ءمیں مولوی کا امتحان پاس کیا۔ مزید تعلیم حیدرآباد کے دارالعلوم سے حاصل کی۔
1926ءمیں جب چاروں طرف سے ہندوستان میں اسلام پر حملے ہونے لگے تو مولانا محمد علی جوہر نے ایک جلسہ میں کہا کہ ”کاش کوئی بندئہ خدا اس وقت اسلامی جہاد پر ایسی کوئی کتاب لکھے جو مخالفین کے سارے الزامات دور کردے۔ مولانا مودودی ؒ نے خیال کیا کہ وہ بندئہ خدا میں ہی کیوں نا ہوں اور پھر تین سال کی زبردست محنت کے بعد ” الجہاد فی الاسلام“ کے نام سے 23 سال کی عمر میں ایسی کتاب لکھی جس نے کفار کے منہ بند کردےئے۔ 1938ءمیں علامہ اقبال کے کہنے پر آپ دارالاسلام سے وابستہ ہوگئے۔
26 اگست 1941ءکو جماعت اسلامی کے قیام کا اعلان کیا۔ جس کا مرکزی منشور یہ تھا ”اللہ کے دین کے قیام کے لےے متحد ہو جاﺅ۔“
قیام پاکستان کے بعد آپ نے اسلامی دستور کے قیام کے لےے جدوجہد کی۔ قرار داد مقاصد کے لےے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی میں قائد اعظم نے آ کو بھی شامل کیا۔ 1953ءمیں ”قادیانی مسئلہ“ نامی کتاب بچہ لکھنے پر سزائے موت کا اعلان ہوا۔ آپ کی غیرت نے رحم کیاپیل کرنا بھی گوارانہ کیا۔ عین پھانسی والے روز سعودی عرب کی اپیل پر سزائے موت روک دی گئی۔ آپ نے ساری زندگی پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لےے جدوجہد کی۔ بالآخر 1979ءستمبر کو آپ وفات پاگئے۔ آپ کا مشہور قول ہے کہ ”قرآن و سنت کی دعوت لے کر اٹھو اور ساری دنیا پر چھا جاﺅ۔“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top