عمر بن عبدالعزیز
عمر بن عبدالعزیز 681 میں مدینے میں پیدا ہوئے اور مصر میں جوان ہوئے۔ آپ مدینہ کے گورنر مقرر کیے گئے تو آپ نے مسجد نبوی کو از سر نو تعمیر کرایا۔ روضہ پاک بھی پھر بنوایا۔ جب خلیفہ سلیمان نے وصیت کی کہ میرے بعد عمر بن عبدالعزیز کو خلیفہ مقرر کیا جائے تو آپ نے صاف کہہ دیا کہ میں اس عہدے کا خواہاں نہیں ہوں مسلمان جس کو چاہیں خلیفہ بنالیں۔ لیکن مسلمانوں نے اصرار کیا اور آپ مسند خلافت پر متمکن ہوئے۔
خلیفہ بننے کے بعد آپ نے اپنی اور تمام اہل خاندان کی جاگیریں منسوخ کردیں۔ اپنی بی بی فاطمہ کے پاس ایک ہیرا تھا ان سے لے کر بیت المال میں داخل کردیا۔ اہل خاندان بے حد ناراض ہوئے۔ آپ نے سب کو سمجھایا کہ یہ چیزیں تمہاری نہ تھیں،عام مسلمانوں کی تھیں۔ ان سے فائدہ اٹھانے کا تمہیں کوئی حق نہیں۔ کھانے پینے میں بالکل حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی تقلید کرتے تھے۔ صرف دو درہم بیت المال سے روزانہ لیتے۔ سادہ کھانا کھاتے اور پیوند لگے کپڑے پہنتے۔ آپ کی دیانت و امانت کے متعلق بے شمار قصے مشہور ہیں۔
انتالیس برس کی عمر پائی۔ دو برس دو مہینے خلیفہ رہے، لیکن اپنی زندگی میں ایک دفعہ خلافت راشدہ کے زمانے کا جلوہ دکھاگئے۔