سید احمد خاں
سید احمد خاں مسلمانوں کے وہ رہنما ہیں جنہوں نے مغل سلطنت کے خاتمے کے بعد مسلمانان ہند کو ترقی و خوش حالی کا راستہ دکھایا۔ ان کو مغربی علوم حاصل کرنے پر آمادہ کیا اور اوہام پرستی اور ضعیف الاعتقادی سے نجات دلائی۔سید احمد خاں 17 اکتوبر 1817 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد حضرت شاہ غلام علی مجددی کے مرید اور نانا خواجہ فرید الدین احمد بہت بڑے عالم تھے۔ والدہ تربیت اولاد کی بڑی ماہر تھیں۔ چنانچہ سید احمد خاں کی تعلیم و تربیت نہایت اچھے ہاتھوں میں ہوئی۔جنگ آزادی ناکام ہوچکی تھی۔ مسلمان سخت خراب حال اور تباہ ہورہے تھے۔ سید احمد خاں اس صورتحال سے سخت پریشان تھے۔ آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ مسلمانوں کو انگریزی زبان اور مغربی تعلیم کی طرف مائل کرنا چاہئے تاکہ وہ آہستہ آہستہ اس ملک میں اپنے پائوں پر کھڑے ہوسکیں۔ 1875 میں سید احمد خاں نے علی گڑھ میں کالج قائم کیا جو رفتہ رفتہ یونیورسٹی کے درجے تک پہنچ چکا ہے۔ اس کالج میں ہندوستان کے دور دراز حصوں سے مسلمان طلبہ آکر داخل ہوتے اور فارغ ہو کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔ایک سائنٹفک سوسائٹی قائم کی اور مشہور رسالہ تہذیب الاخلاق جاری کیا۔ سید احمد خاں کے خلوص کی وجہ سے ان کاموں کے لیے لاکھوں روپیہ بطور چندہ جمع ہوگیا اور ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے تعلیمی ادارے کام کرنے لگے۔مارچ 27، 1898 کو سید احمد خاں کا انتقال ہوگیا۔ آج ہندوستان اور پاکسان کے کروڑوں مسلمان مانتے ہیں کہ سید احمد خاں ان کی ملت کے نہایت ہوش مند، محتاط اور دور بین رہنما تھے۔