سقراط
سقراط سوالات کرنے اور سوالات کا جواب دینے میں بہت ذہین و طباع تھا۔ افسوس یہ ہے کہ اس نے کوئی لکھی ہوئی تصنیف نہیں چھوڑی، جس سے اس کے علم کا اندازہ کیاجاسکے۔ ہمیں اس کے متعلق جو کچھ معلوم ہے وہ اس کے دو شاگردوں کے طفیل سے ہے۔
سقراط 469 قبل مسیح کے قریب ایتھنز میں پیدا ہوا اس کا باپ سنگ تراش تھا۔ سقراط کی زندگی کا مقصد صرف یہ تھا کہ علم پھیلایا جائے۔ اس کا اعتقاد تھا کہ علم ہی سے اخلاقی کردار پیدا ہوتا ہے۔ اس کا اصول یہ تھا نیکی علم ہے، بدی جہالت ہے۔ اس کا طریقہ تعلیم یہ تھا کہ گفتگو کرو، سوالات کرو، جواب دو اور جواب لو اور بار بار بحث مباحثہ کرو۔ تاکہ مسئلے کے تمام گوشے سامنے آجائیں۔
ایتھنز کے حکام نے سقراط کے خلاف یہ الزام لگائے کہ وہ پرانے دیوتائوں کی پروا نہیں کرتا۔ نئے دیوتائوں کا تعارف کرارہا ہے اور نوجوانوں کے اخلاق کو خراب کررہا ہے، چند ووٹوں کی کثرت سے وہ مجرم قرار دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ وہ زہر کا پیالہ پی لے۔ سقراط نے اپنی زندگی کا آخری دن اپنے دوستوں کے ساتھ باتیں کرنے میں گزارا اور شام کو نہایت سکون و وقار کے ساتھ زہر کا پیالہ پی کر جان دے دی۔