قید خانہ
عرب شاعر ابونواس کی ہارون الرشید کے دربار تک رسائی تھی۔ایک بار ہارون کی بیگم زبیدہ نے ابو نواس سے کہا کہ اس کے بیٹے شہزادہ امین کو شاعری کا شوق ہے۔اس لئے وہ امین کو اصلاح دیا کرے۔ ابونواس کیسے انکار کر سکتا تھا۔امین نے اپنے اشعار اصلاح کے لئے ابو نواس کو سنائے تو اس نے عروضی غلطیوں کی نشان دہی کی۔امین کو غصہ آگیا۔اس نے اسی وقت ابونواس کو زنداں میں ڈال دیا۔امین کی اس حرکت کا علم ہارون کو ہواتواس نے ابونواس کی رہائی کا حکم دیا اور بات آئی گئی ہو گئی۔ایک روز جب امین،ہارون اور ابونواس اکٹھے تھے۔ہارون نے امین سے کہاکہ’’امین!تمہارے استاد موجود ہیں،موقع سے فائدہ اٹھاؤ اور اپنے اشعار کی اصلاح کروالو۔‘‘ امین نے چند اشعا پڑھے،ابونواس نے غور سے سنے مگر زبان سے کچھ نہ بولا۔چپ چاپ اٹھا اور چل دیا۔ہارون نے حیرت سے پوچھا:’’ابونواس کہاں چلے ہو؟‘‘تو ابو نواس نے امین کو معنی خیز نظروں سے دیکھااور جواب دیا:’’امیرالمومنین!قیدخانے۔‘‘