پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر!
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر!
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر!
……..……..
ہمارے اس دنیا میں آنے سے پہلے اور دنیا میں آنے کے بعد اللہ نے ہمیں وہ وہ نعمتیں دی ہیں کہ ان کا شمار کرنا ناممکن ہے۔ پھر ان نعمتوں کے اندر ہمارے لیے فائدے تو اتنے ہیں کہ ایک ایک نعمت پر بھی غور کرو تو انسان تھک جاے۔ انہی نعمتوں میں ایک اہم نعمت ہمارے دماغ میں موجود سمجھ اور عقل ہے۔ پھر یہی نہیں بلکہ اللہ نے ہمیں اس کے ساتھ ایک دل بھی عطا کیا ہے۔ جو بات کے سمجھ آجانے کے بعد دل سے ہم مان لیتے ہیں اور یقین کر لیتے ہیں۔ ذرا سا غور کریں۔ اگر یہ عقل اور سمجھ ہمیں نہ دی گئی ہوتی تو ہم بالکل ناداں ہوتے۔کسی چیز کو سمجھ ہی نہ پاتے۔ ہم حق اور سچ کو بھی نہ پہچان پاتے اور اسی طرح ہم پھر ہدایت سے بھی محروم ہوجاتے۔
اقبال اسی بات کو اپنے اس شعر میں ہمیں سمجھا رہے ہیں جس کا خیال انہوں نے مالو ہ نامی ریاست کے حکمران بھر تری ہری کے ایک قول سے لیا ہے اور اپنے خوبصورت شعر میں اسے بیان کردیا ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک سخت جان ہیرا ایک نرم اور نازک سی پھول کی پتی سے تو کٹ سکتا ہے اور یہ ناممکن عمل ممکن بن سکتا ہے مگر یہ عقل اور سمجھ اتنی بڑی نعمت ہے کہ یہ اگر کسی آدمی کے پاس نہ ہوتو بہت آسان بات بھی آدمی نہیں سمجھ سکتا۔ اس آدمی پر پھر کوئی نصیحت اور کوئی ہدایت اثر ہی نہیں کرتی اور وہ اپنی کم عقلی کی وجہ سے اس بات کو قبول نہیں کرتا۔