skip to Main Content

پہلوان کون؟

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”پہلوان وہ نہیں جو (حریف کو میدان میں) پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔“ (مسلم، مشکوۃ)
پہلوان کے ذکر ہی سے کسی ایسے صحت مند اور طاقت ور شخص کا خیال آتا ہے، جو ورزش کرتا ہو، ڈنڈ پیلتا ہو، اچھی خوراک کھاتا ہو اور اکھاڑے میں، اپنے حریفوں کے ساتھ زور آزمائی کرتا ہو۔ کشتی کے مقابلوں میں بھی یہی دیکھا جاتا ہے کہ کون سا پہلوان زیادہ طاقت ور ہے اور لڑائی کے داؤ پیچ اچھی طرح جانتا ہے۔ پھر جب سخت مقابلے کے بعد ایک پہلوان، دوسرے پہلوان کو چت کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو چت ہو جانے والا پہلوان اپنی شکست تسلیم کر لیتا ہے اور جیتنے والے پہلوان کی طاقت کا اعتراف کر لیتا ہے۔ تماشائی بھی جیتنے والے پہلوان کی طاقت سے متاثر ہوتے ہیں اور ہر ایک اُس کی تعریف کرتا ہے۔
لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں طاقت کے پیمانے مختلف ہیں۔ آپ نے اوپر حدیث نبوی پڑھی کہ پہلوان وہ نہیں جو اپنے حریف کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابورکھے۔ دراصل یہی کام بہت مشکل ہے۔ عام طور پر ہمیں ہر وقت غصہ نہیں آتا لیکن جب کبھی کوئی ہمارے ساتھ زیادتی کرے، ہمیں نقصان پہنچائے، ہم پر جھوٹا الزام لگا دے، ہمیں بُری بُری گالیاں دے تو ہمیں غصہ تو آئے گا لیکن ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے کہ ہمیں اس غصے کو پی جانا چاہیے۔ اس کی وجہ دیگر احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ غصے کا تعلق شیطان سے ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو بگاڑ دیتا ہے۔
ایک اور حدیث سے ہمیں یہ رہنمائی ملتی ہے کہ غصے کی حالت میں انسان جذبات کی شدت میں کوئی غلط فیصلہ بھی کر سکتا ہے اور اس سے گناہ بھی ہو سکتا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: جہنم میں ایک دروازہ ہے، اس سے وہی لوگ داخل ہوں گے، جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ انسان غصے کی حالت میں بدلہ لینے کے لیے کوئی گناہ بھی کر سکتا ہے، یہ تو ممکن ہے کہ گناہ کرنے کے بعد اس شخص کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے لیکن اس سے یہ بہت بڑا نقصان ہو گیا کہ اس شخص کا نام ان لوگوں میں لکھ دیا گیا جو جہنم کے مخصوص دروازے سے داخل ہوں گے، جن کا غصہ کسی گناہ کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے۔
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے غصے کو روک لیا، اللہ تعالیٰ اس سے اپنے عذاب کو روک لیتا ہے اور جو اپنی زبان کوقابو میں رکھتا ہے، اللہ اس کے عیوب چھپا لیتا ہے۔ (طبرانی)
دوسروں کے غلط اعمال پر غصہ آنا فطری بات ہے۔ اس غصے سے کیسے بچا جائے یہ طریقہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیا ہے۔ آپ ؐنے فرمایا:
”غصے کا تعلق شیطان سے ہے اور شیطان، آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ کو پانی ٹھنڈا کر سکتا ہے۔ اگر تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہیے کہ وضو کرے۔“ (احمد، ابوداؤد)
اسی طرح ہمیں معلوم ہوا کہ جو شخص غصے کے وقت اپنے نفس پر قابور کھے اور جذبات کی شدت میں کوئی غلط کام کرنے سے باز رہے، وہ یقینی طور پر پہلوان کہلانے کا حق دار ہے کیونکہ اس نے اپنے غصے پر قابو پا کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ بے پناہ طاقت کا مالک ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top