پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ارے بھئی یہ دیکھو،کیا لکھا ہوا ہے؟‘‘ پہلے سوال کا جواب تو کیا ملتا عائشہ نے سرورق دیکھتے ہوئے سب کی توجہ سرورق پر مبذول کروادی۔ ’’کیا لکھا ہوا ہے؟‘‘ عادل نے حیرت سے کہا۔
’’بھلا شاہین بھی درویش ہوتا ہے کیا؟‘‘ عائشہ نے کہا۔
’’میرے خیال میں تو یہ پرندہ ہوتا ہے۔ درویش تو انسان ہوتے ہیں۔ ‘‘میں نے اپنے خیال کا اظہار کیا۔
’’میں بتاتی ہوں۔‘‘امی نے کہا اور ذرا ٹھہر کر مخاظب ہوئیں۔ ’’بچو! درویش وہ انسان اور اللہ کے بندے ہوتے ہیں جو فقط اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں دنیا کی قیمتی سے قیمتی چیز کی بھی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ وہ دنیا کو عارضی ٹھکانہ جانتے ہوئے یہاں کوئی مضبوط آشیانہ اور گھر نہیں بناتے۔ شاہین میں بھی درویشوں کی سی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ شاہین بھی اپنا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں بناتا۔ وہ اپنے طاقتور پروں اور اللہ پر بھروسہ رکھتے ہوئے ایک دن سے زیادہ کا ذخیرہ نہیں کرتا۔ جبھی علامہ اقبال نے اسے پرندوں کی دنیا کا درویش قرار دیا ہے۔