حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
آج سے 1400 سال پہلے دنیا کے حالات بہت خراب تھے۔ ہر طرف برائیاں ہی برائیاں تھیں۔ لوگ جھوٹ بولتے۔ آپس میں لمبی لمبی جنگیں لڑتے۔ کاروبار میں ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے۔ اپنی بیٹیوں کو پیدا ہونے پر زندہ زمین میں دفن کردیتے۔ اور سب سے برا کام جو وہ کرتے تھے وہ یہ تھا کہ جس اللہ نے انہیں پیدا کیا اور انہیں کھانے پینے اور زندگی گزارنے کا سامان دیا اس اللہ کے بجائے وہ دوسرے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی عبادت اور پوجا کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش آیا اور اس نے انسانوں کی بہتری اور صحیح راستہ دکھانے کے لیے اپنے پیارے بندے حضرت محمد مصطفی کو دنیا میں بھیجا۔
حضور اکرم ربیع الاول کے مہینے میں مکے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا نے آپ کا نام محمد رکھا۔ جبکہ والدہ نے ”احمد“ رکھا آپ کے والد عبداللہ آپ کی پیدائش سے قبل ہی انتقال فر ماگئے تھے۔ آپ کی والدہ بی بی آمنہ بھی جلد ہی وفات پاگئیں۔ آپ کی پرورش آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے کی۔ دادا کے انتقال کے بعد آپ کے چچا حضرت ابو طالب نے دل و جان سے آپ کی دیکھ بھال کی۔ حضور اکرم شروع ہی سے انتہائی نیک تھے۔ آپ انتہائی امانت دار اور سچ بولنے والے تھے جس کی وجہ سے آپ کا لقب ”صادق “ (سچ بولنے والا) اور ”امین“ (امانت دار) پڑ گیا۔
25 سال کی عمر میں آپ کی شادی حضرت خدیجہ سے ہوئی۔ حضرت محمد اکثر پہاڑوں پرچلے جاتے اور اللہ کی عبادت کرتے کیونکہ آپ کو شروع ہی سے بتوں کی عبادت سے سخت نفرت تھی۔
40 سال کی عمر میں جب ایک مرتبہ آپ غار حرا میں اللہ کی عبادت میں مصروف تھے۔ اللہ کے برگزیدہ فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام وہاں حاضر ہوئے اور آپ کو قرآن پڑھایا۔ اس طرح حضور اکرم کو اللہ کی طرف سے نبوت ملی۔ اس کے بعد حضرت محمد واپس مکے تشریف لے گئے اور سب لوگوں کو اسلام کی دعوت دی۔ انہیں بتایا کہ اللہ ایک ہے۔ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو۔ نماز پڑھو، روزہ رکھو اور اللہ کے راستے میں اپنا مال خرچ کرو۔ حضور اکرم کی یہ باتیں سن کر کچھ لوگ تو ایمان لے آئے مگر زیادہ تر کافر آپ کے دشمن بن گئے انہوں نے آپ کو بہت ستایا۔ آپ کے ساتھیوں کو تکلیفیں دیں مگر آپ اور آپ کے صحابیوں نے اس کی کچھ پرواہ نہ کی اور اسلام کی دعوت پہنچاتے رہے۔ آخر کار مکے کے کافروں کا ظلم بہت بڑھ گیا اور وہ آپ کے قتل کے منصوبے بنانے لگے تو حضور اکرم نے حضرت ابو بکر صدیق کے ساتھ مکے سے مدینے ہجرت کرلی۔ مدینے کے مسلمانوں نے آپ کا شاندار استقبال کیا۔ حضور اکرم نے وہاں تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی بنا دیا۔ مدینے میں بڑی تیزی سے اسلام پھیلا اس کے ساتھ ساتھ دوسرے قبیلوں اور آبادیوں میں بھی لوگوں نے اسلام قبول کرنا شروع کردیا۔ یہ بات مکے کے کافروں کو بہت ناگوار گزری انہوں نے ایک ہزار سپاہیوں کے لشکر کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کردیا۔ مسلمانوں نے اس حملے کا بھرپور جواب دیا۔ اور جنگ جیت لی۔ یہ جنگ غزوہ بدر کہلاتی ہے۔ اس کے بعد اسلام تیزی سے پھیلنے لگا اور لوگوں نے بڑی تعداد میں اسلام قبول کرنا شروع کردیا۔ اس کے بعد اوربھی بہت سی جنگیں ہوئیں بالآخر مسلمانوں نے حضور کی قیادت میں مکے کو فتح کرلیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کامیابی نصیب کی۔
حضور اکرم نے اپنی پوری زندگی سادی سے گزاری۔ آپ اپنے ساتھیوں کا بے حد خیال رکھتے۔ آپ کی ہر وقت یہی کوشش ہوتی کہ کسی طرح اللہ کے دین کی دعوت سب تک پہنچ جائے اور لوگ اچھے کام کرکے جنت میں داخل ہوجائیں۔
حضور اکرم نے اپنی پوری زندگی اسلام پھیلانے میں لگادی۔ جس کی وجہ سے آج دنیا کے کونے کونے میں مسلمان ایک ارب پچاس کروڑ کی تعداد میں موجود ہیں۔ ہم سب پر لازم ہے کہ حضور کا نام سنتے ہی ان پر درود بھیجیں اور ان کے لیے دعا کریں۔ کیونکہ ان کی وجہ ہی سے آج ہم مسلمان ہیں۔
صلی اللہ علیہ وسلم