موتی مسجد
موتی نایاب پتھروں میں سے ایک قیمتی پتھر ہے۔ مغلوں نے اپنی تعمیرات میں کئی نایاب پتھروں کو اپنی تعمیرات کا حصہ بنایا اور اس کے ساتھ ہی کئی تعمیرات بھی ان پتھروں کے ناموں سے منسوب ملتی ہیں۔ انہی تعمیرات میں سے ایک ’’موتی مسجد‘‘ ہے جو قلعہ لاہور کے عالمگیری دروازے کے قریب ہے۔ موتی مسجد کی تعمیر ۱۰۰۷ ھ بمطابق ۱۵۹۸ء میں ہوئی۔ مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی نفاست پسندی کا ثبوت دیتے ہوے اسے سنگ مرمر کا لباس پہنایا اور اس کا نام’’ موتی مسجد‘‘ رکھا۔ اس مسجد کے صحن کا طول ۵۰ فٹ اور عرض ۳۳ فٹ ہے۔ موتی مسجد فن تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ مسجد کے ہال کی عمارت تین الگ الگ حصوں ہر مشتمل ہے۔ اس کی وجہ مسجد کے تین خوبصورت گنبد ہیں۔ مسجد میں کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں سنگ مر مر کااستعمال نہ ہوا ہو۔ نمازیوں کی بہت بڑی تعداد کے باوجود بھی یہ مسجد جامع مسجد نہیں ہے۔ یہاں کے لوگ بادشاہی مسجد یا بیگم شاہی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں۔ تعمیر کے حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اس مسجد میں کوئی مینار نہیں ہے۔