میرا ہر کام اللہ کے لئے ہے
طالب ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسولِ پاکﷺ کے مبارک زمانے کا ذکر ہے کہ کافروں کے خلاف ایک لڑائی میں شیر خدا حضرت علیؓ نے ایک جنگجو کافر کو زیر کر کے اس کو زمین پر دے پٹکا اور اس کی چھاتی پر بیٹھ کر اس کی گردن کاٹنے کا ارادہ کیا۔نیچے پڑے ہوئے اس کا فر نے حضرت علیؓ کے مبارک چہرے پر تھوک دیا۔اس پر شیرِخدا نے تلوار ہاتھ سے رکھ دی اور کافر کو چھوڑ دیا۔وہ کافر اپنے اس طرح چھوڑے جانے پر حیران رہ گیا او راس نے پوچھا کہ میں نے آپ کے چہرے پر تھوکا اور آپ نے میری جان لینے کے بجائے مجھے چھوڑ دیا،اس میں کیا راز ہے؟
حضرت علیؓ نے فرمایا:
”میری تجھ سے لڑائی صرف اللہ تعالیٰ کی خاطر تھی لیکن تو نے میرے چہرے پر تھوک کر مجھے غصہ دلایا اور میرے دل میں تجھ سے بدلہ لینے کی خواہش پیدا ہو گئی۔اس طرح لڑائی کا مقصد آدھا اللہ کے لئے اور آدھا میری اپنی ذات کے لئے ہو گیالیکن میری تلوار اور میرا ہر کام اللہ تعالیٰ کی رضاکے لئے ہوتا ہے۔اس لئے میں نے تمہیں چھوڑ دیا۔“
اس کافر نے حضرت علی ؓ کی تقریر سنی تو اس کے دل سے کفر کی سیاہی دور ہو گئی اور اس نے اسلام قبول کر لیا۔اسے دیکھ کر اس کے بہت سے رشتہ دار اور قبیلے کے لوگ بھی مسلمان ہو گئے۔