ملعون درخت
احمد سدیس
۔۔۔۔۔۔
زقوم ایک ایسا درخت ہے جس کو اللہ نے اپنے کلام میں لعنتی درخت کہا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ جہنمیوں کی خوراک ہوگا ۔ جہنمی اس کو کھائیں گے اور کھولتا ہوا پانی پییں گے۔ اُس کا خوشہ شیطانوں کے سروں جیسا ہو گا۔ یہ پیڑ جہنم کے تہہ میں شعلوں کے درمیان ہوگا۔
قرآن کریم میں اللہ ربّ العزت مسلمانوں کو جنت کی نعمتیں گنوا نے کے بعد فرماتے ہیں :
مفہوم:”بھلا یہ مہمانی اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟ہم نے اِس درخت کو اُن ظالموں کے لیے ایک آزمائش بنا دیا ہے۔دراصل وہ درخت ہی ایسا ہے جو دوزخ کی تہہ سے نکلتا ہے۔اس کا خوشہ ایسا ہے جیسے شیطانوں کے سر۔چناں چہ دوزخی لوگ اسی میں سے خوراک حاصل کریں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔پھر انھیں اس کے اوپر سے کھولتے ہوئے پانی کا آمیزہ ملے گا۔“
اوراللہ سبحانہ¾ وتعالیٰ نے یہ بھی فرمایا :
یقین جانو کہ زقوم کا درخت گنہ گار کا کھانا ہو گا ، تیل کی تلچھٹ جیسا۔ وہ لوگوں کے پیٹ میں اس طرح جوش مارے گا جیسے کھولتا ہوا پانی۔
(فرشتوں سے کہا جائے گا)”اسے پکڑو اور گھسیٹ کر دوزخ کے بیچوں بیچ تک لے جاؤ۔پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔ (کہا جائے گا) لے چکھ! تو ہی ہے وہ بڑا صاحبِ اقتدار، بڑا عزت والا۔“(الدخان)
یوں تو لغوی طور پر تھوہر اور ناگ پھن کے درختوں کو بھی زقوم کہہ دیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ دونوں درخت بہت کڑوے اور بدنما ہوتے ہیں۔ ناگ پھنی کا ذائقہ نہایت کڑوا اور بو نہایت ناگوار ہوتی ہے۔ توڑنے پر اُس سے دودھ نکلتا ہے جو اگر جسم کو لگ جائے تو ورم ہوجاتا ہے۔ شکل و صورت اُس کی نہایت مکروہ ہوتی ہے جس سے یہ خوفناک معلوم ہوتا ہے….لیکن حقیقت یہ ہے کہ تھوہر یا ناگ پھنی وغیرہ زقوم سے صرف ظاہری طور پر مشابہ ہو سکتے ہیں، حقیقت میں تو زقوم کی زہرناکی کا ہم انسان تصور بھی نہیں کر سکتے۔ بھلا جسے اللہ تعالیٰ ملعون فرما رہے ہوں تو اس کی خباثت کا کیا عالم ہو گا!
زقوم جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے۔دوسرے درختوں کی طرح اس کی پرورش پانی، ہوا اور دھوپ میں نہیں ہوتی بلکہ آگ میں ہوتی ہے۔علما ءکرام کہتے ہیں کہ جیسے ہی زقوم کا پھل پیٹ میں جائے گا، بدن کو چیرتا پھاڑ تا،جسم سے باہر آ جائے گا۔
یہ بھی لکھا ہے کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں انڈیل دیا جائے تو ساری دنیا کو تباہ وبرباد کر دے اور اہلِ زمین پر اُن کی زندگی اجیرن کر دے تو اُن بدنصیبوں کی حالت کیسی ہوگی جن کا کھانا ہی یہ ہو گا۔
اللھم احفظنا منھم۔ اللہ ربّ العزت ہم سب کو اور تمام مسلمانوں کو اِس درخت سے ہمیشہ دور رکھے، آمین!
٭٭٭