خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کردے
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کردے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں
…………
اس شعر میں علامہ اقبال مسلم نوجوان کو سمندر کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ تم خاموش سمندر کی طرح ہوکہ جس کا پانی ٹھہرا ہو اہے۔ اس میں موجیں نہیں اٹھ رہیں جو سمندر کی پہچان ہیں۔ اے مسلم نوجوان! تم علم تو رکھتے ہو لیکن اس علم سے نہ تو تمھیں فائدہ ہورہا ہے اورنہ دنیا کو۔ اے نوجوان! اللہ سے دعا ہے کہ وہ تجھے حقیقی علم عطا کرے جو دنیا کے لیے اور خود تمھارے لیے فائدہ مند ہو۔ اے مسلم نوجوان! تمھارے پاس اپنی نصابی کتب رٹنے کے سوا کوئی کام نہیں ہے۔ حالانکہ تمہارے پاس اللہ کی کتاب ہے جو تمام پریشانیوں کا حل ہے لیکن تم اس سے فائدہ حاصل کرنے کے بجاے غیروں کی کتابیں رٹنے پر اپنی توانائیاں لگا رہے ہو۔
سوال:فصیح بھئی سوال لکھیں ۔
مشکل الفاظ کے معنی: بحر۔۔۔ سمندر اضطراب۔۔۔ بے چینی فراغ۔۔۔ فرصت کتاب خواں۔۔۔ کتاب پڑھنے والا