جُحا کے کپڑے
مصنف: شوقی حسن
ترجمہ: محمد فیصل علی
۔۔۔۔۔۔
ایک دن لوگوں نے جحا کو بہت جلدی میں کہیں جاتے دیکھا،کسی نے پوچھ ہی لیا:
”اے جحا!کہاں کا ارادہ ہے؟“
”ولیمے کا کھانا کھانے جارہا ہوں عزیز۔“جحا نے چلتے چلتے جواب دیا اور یہ جا وہ جا۔
تھوڑی دیر بعد وہ تقریب ولیمہ کی جگہ جا پہنچا۔وہاں زرق برق لباس پہنے لوگ آ اور جا رہے تھے۔جحا کا لباس معمولی سا تھا۔اس کا کسی نے بھی استقبال نہ کیا۔جحا کو بہت برا لگ رہا تھا۔مزید ستم یہ ہوا کہ ایک وردی پوش خادم نے اس سے پوچھا:
”ارے میاں تم کون ہو اور یہاں کیا کر رہے ہو۔“
جحا کا منہ دیکھنے لائق ہو گیا۔وہ کانپتی ہوئی آواز میں بولا:
”میں اس دعوت ولیمہ پہ مدعو ہوں،سمجھے!!!“
”اچھا بھئی ٹھیک ہے،اس طرف بیٹھ جائیں،عام لوگوں کے لیے یہ حصہ مخصوص ہے۔“
خادم نے کہا تو جحا پریشان ہوگیا۔جس طرف عام لوگوں کی جگہ تھی وہاں کھانا کم اور لوگوں کا ہجوم زیادہ تھا۔اچانک جحا کو ایک خیال سوجھا۔وہ واپس اپنے گھر کو بھاگا اور ایک حسین و جمیل پوشاک پہن کر لوٹ آیا۔ اب وہ جیسے ہی تقریب کی جگہ پہنچا،سب لوگوں نے اس کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا اور اسے خاص لوگوں کے ساتھ جا بٹھایا،تھوڑی دیر بعد کھانا پیش کیا گیا تو جحا نے عجیب حرکت کی۔اس نے اپنی پگڑی اتاری اور شوربے سے بھری کٹوری پگڑی میں ڈال دی اور کہا:
”بسم اللہ ……میری پیاری پگڑی یہ لو اور پیو۔“
سارے لوگ حیران رہ گئے۔
جحا نے اس پر بھی بس نہ کی بلکہ وہ لقمے توڑ توڑ کر اپنی پوشاک کی جیبوں میں ڈالنے لگا۔ساتھ ساتھ وہ کہتا جا رہا تھا:
”کھاؤمیرے قیمتی لباس کھاؤ۔“
یہ دیکھ کر صاحب دعوت گھبرا گیا اور کہا:
”جناب یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟“
جحا زور سے ہنسا اور بولا:
اسی لباس کی وجہ سے تو مجھے اس خاص حصے میں آنے کی اجازت ملی ہے، لہٰذا پہلے میں اسے ہی کھلاؤں گا۔“
جحا کی طنزیہ باتیں سن کر صاحب دعوت کا سر شرم سے جھکتا چلا جا رہا تھا۔