اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم
رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا مطلب
راوی : حضرت انس رضی اللہ عنہ
تین آدمی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کےلئے حضور کی بیویوں کے پاس آئے، جب انہیں بتایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کی مقدار کو کم تصور کیا،
کہنے لگے:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا کیا مقابلہ، ان سے نہ تو پہلے گناہ ہوئے نہ بعد میں ہوں گے۔
اور ہم معصوم نہیں، پس ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے۔
چنانچہ ان میں سے ایک نے اپنے لئے یہ طے کیا کہ وہ ہمیشہ پوری رات نوافل میں گزارے گا۔
اور دوسرے نے یہ کہا کہ میں ہمیشہ نفلی روزے رکھوں گا اور کبھی ناغہ نہ کروں گا۔
اور تیسرے صاحب نے کہا،میں عورتوں سے الگ تھلگ رہوں گا،کبھی شادی نہ کروں گا۔
(جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے اور کہاکیا وہ تم ہی لوگ ہو جنہوں نے ایسا ایسا کہا ہے؟
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بلا شبہ میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور اس کی نافرمانی سے بچنے والا ہوں ۔
لیکن دیکھو،میں(نفلی)روزے کبھی رکھتا ہوں کبھی نہیں رکھتا۔اسی طرح میں (رات میں)نوافل بھی پڑھتاہوں اور سوتا بھی ہوں۔
اور دیکھو میں بیویاں بھی رکھتا ہوں(سو تمہارے لئے خیریت میرے طریقے کی پیروی میں ہے)اور جسکی نگاہ میں سنت کی وقعت نہیں،جومیری سنت سے بے رُخی برتے وہ میرے گروہ میں سے نہیں ہے۔
(صحیح مسلم)