ایچ جی ویلز
ویلز نے انگریزی ادبیات میں یوں تو رنگا رنگ اضافے کیے لیکن اس کی ساری تصنیفات میں بہترین کتاب آئوٹ لائن آف ہسٹری ہے جس میں اس نے پرانے مورخین کے خشک اور بے رنگ انداز کو چھوڑ کر دنیا کے تمام تاریخی واقعات کو اس قدر دلکشی سے لکھا ہے کہ بے اختیار پڑھنے کو جی چاہتا ہے، اس نے بے شمار موضوعات پر قلم اٹھایا، مثلاً سائنس کے خیالی ناول لکھے جیسے ٹائم مشین۔ 21 ستمبر 1866 کو ایچ جی ویلز کینٹ میں پیدا ہوا۔ جب ذرا ہوشیار ہوا تو ایک درزی کے ہاں شاگرد کے طور پر بٹھادیا گیا، لیکن وہاں طرف دو سال بیٹھ سکا، پھر پڑھنے لگا۔
اس کی کتاب ٹائم مشین 1895 میں شائع ہوئی۔ اگرچہ اس کا رنگ فرانسیسی مصنف ژوے ورن کی کتابوں سے ملتا ہے لیکن ویلز کو معاشرتی اور اقتصادی معاملات سے ایسا شغف تھا کہ مستقبل کے متعلق اس کی پیش بینی ورن سے بالکل مختلف تھی۔ اسی قسم کی ایک اور خیالی کتاب وار آف دی ورلڈ 1898 میں شائع ہوئی جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ مریخ کے باشندوں نے کرہ ارض پر حملہ کردیا ہے۔ کئی سال بعد جب یہی ناول ریڈیو پر پیش کیا گیا تو شمالی اور جنوبی امریکا میں بہت بھاگڑ مچی اور بے حد سنسنی پھیلی، کیوں کہ سننے والوں نے یہ سمجھ لیا کہ مریخ والوں نے سچ مچ زمین پر حملہ کردیا۔ ویلز نے 13 اگست 1946 کو انتقال کیا۔